مقامی اور برآمدی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں،وفاقی وزیر جام کمال خان

پیر 13 مئی 2024 18:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2024ء) وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان نے تجارت و صنعت کو سہولت فراہم کرنے اور برآمدی تنوع کی پالیسی کے حوالے سے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی اور برآمدی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔یہ بات انہوں نے پیر کو یہاں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت پائیدار ترقی اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے ادارہ جاتی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات لانے، توانائی اور ٹیرف سے متعلق مسائل کو حل کرنے، علاقائی رابطوں کو بڑھانے اور برآمدات میں تنوع کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔جام کمال نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ وزارتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کیں تاکہ مختلف امور پر غور کیا جا سکے تاکہ پاکستان میں کاروبار اور صنعت کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔

(جاری ہے)

برآمدی تنوع کو فروغ دینے کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ خوراک اور زراعت کی نمائش، ٹی ڈی اے پی کے 'پاکستان ٹریڈ پورٹل' اور اس طرح کے دیگر اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اور خوراک اور زراعت کے شعبوں کی برآمدات کے حجم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔وفاقی وزیر جام کمال نے کہا کہ چاول، مکئی، تل اور دیگر زرعی مصنوعات کی برآمدات میں کئی گنا اضافے کی وجہ سے رواں مالی سال میں خوراک اور زراعت کے شعبوں کی مجموعی برآمدات 7 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو سہولتیں فراہم کرنے اور زرعی مصنوعات کی قدر میں اضافے پر توجہ مرکوز کرکے ہم برآمدات کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں صرف ایک سیکٹر پر توجہ مرکوز کی جاتی تھی لیکن اب ہم تمام شعبوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر جو کہ ملک کی برآمدات کا بڑا حصہ ہے، دباؤ کا شکار ہے اور ہم اس کی ترقی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔

وزیر تجارت نے سعودی تجارتی اور سرمایہ کاروں کے وفد کے حالیہ دورے پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات بھی جاری ہیں اور ہم مثبت نتائج کے حوالے سے پر امید ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطحی سرکاری وفد کی آمد متوقع ہے اور زراعت، قابل تجدید توانائی، پٹرولیم، کان کنی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اہم پیش رفت متوقع ہے۔

بین الاقوامی سطح پر کچھ دیگر اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک کے ساتھ معاہدہ ترقی کے مراحل میں ہے جبکہ پاکستان 2025 میں جاپان میں ہونے والی بین الاقوامی تجارتی نمائش میں شرکت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیرف بورڈ اپنے ایجنڈے پر بھرپور طریقے سے کام کر رہا ہے جس کا مقصد برآمدی صنعتوں کو فروغ دینا اور مقامی مینوفیکچرنگ کا تحفظ کرنا ہے۔

روزگار پیدا کرنے میں گھریلو صنعت کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے اقدامات کرنا چاہتی ہے جس سے مقامی صنعت کو فروغ ملے۔انہوں نے ملکی صنعت کاروں پر بھی زور دیا کہ وہ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنی برآمدات بڑھانے پر توجہ دیں تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کاشتکار برادری کے مفادات کا خیال رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور ای سی سی نے نہ صرف کاشتکاروں سے گندم خریدنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ خریداری کے اہداف کو بھی بڑھایا گیا ہے۔

اس موقع پر ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹو زبیر موتی والا نے میڈیا کے نمائندوں کو برآمدات کو بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ ٹی ڈی اے پی نے پاکستان ٹریڈ پورٹل کا آغاز کیا ہے جو تمام متعلقہ تفصیلات کے ساتھ 7ہزار سے زائد مصنوعات کی نمائش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم براعظم افریقہ کی منڈیاں تلاش کرنے کے لیے 'لک افریقہ' پالیسی پر کام کر رہے ہیں اور ہم نے بنیادی طور پر جنوبی افریقہ، کینیا، مصر اور ایتھوپیا پر توجہ مرکوز کی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں