ای ایف پی ، آئی ایل اوکے زیراہتمام آل پاکستان مائنز، منرلز ایسوسی ایشن کے لیے صلاحیت سازی پروگرام کاانعقاد

بلوچستان میں کان کنی شعبہ سماجی انصاف نہ ہونے، تعلیمی فقدان،حکومتی عدم تعاون کے باعث ترقی سے محروم ہے،فتح شاہ عارف

ہفتہ 18 مئی 2024 18:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2024ء) آل پاکستان مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن (اے پی ایم ایم ای) کے جنرل سیکرٹری فتح شاہ عارف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کان کنی کا شعبہ ترقی کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے لیکن سماجی انصاف نہ ہونے، تعلیم کے فقدان اور حکومت کی طرف سے تعاون نہ ہونے کی وجہ سے اس کی صلاحیت کو بروئے کار نہیں لایا جا سکا۔

یہ بات انہوں نے کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کیوسی سی آئی) میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے تعاون سے ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان ( ای ایف پی) کے زیراہتمام آل پاکستان مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے لیے صلاحیت سازی پروگرام کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ای ایف پی کے سیکرٹری جنرل سید نذر علی، نیشنل پراجیکٹ کوآرڈینیٹر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن ڈاکٹر فیصل اقبال، کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر سید عبدالاحد، سینئر نائب صدر آغا گل خلجی، پی ڈبلیو ایف سے پیر محمد کاکڑ اور رازم خان نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

فتح شاہ عارف نے اجلاس میں کان کنی شعبے میں جبری اور چائلڈ لیبر کے بڑھتے مسئلے پر بیداری کے فروغ اور تخلیق کے بارے میں واضح طور پر بات کی۔انہوں نے بلوچستان میں خاص طور پر غیر رسمی شعبوں میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا اور اے پی ایم ایم اے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ادارہ جاتی ترقی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل سید نذر علی نے پروگرام کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کان مالکان اور اے پی ایم ایم اے کے اراکین کے لیے جبری مشقت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور استعداد کار میں اضافے کے لیے آئی ایل او کے تعاون کو تسلیم کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 34 تجارتی اداروں اور تقریباً 900 اراکین کے ساتھ ای ایف پی کان کنی کے غیر رسمی شعبے کے ساتھ مضبوط اور مربوط تعلق کی یقین دہانی کراتی ہے۔انہوں نے شرکا کو ای ایف پی کی کچھ کامیابیوں سے بھی آگاہ کیا اور کام پر اصولوں اور حقوق کو فروغ دینے (ایف پی آر ڈبلیو) جیسے اہم کرداروں کے بارے میں وضاحت کی تاکہ اچھے کام کا احساس ہو اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کاروبار اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

نیشنل پراجیکٹ کوآرڈینیٹر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن ڈاکٹر فیصل اقبال نے پروجیکٹ کے بارے میں بتایا جس میں کان کے مالک اور آل پاکستان مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن سے وابستہ افراد کی آگاہی اور صلاحیت کو بڑھانے کے مقصد پر زور دیا گیا تھا۔انہوں نے سب کے لیے اچھے کام کو فروغ دینے اور لیبر رائٹس ایڈوکیسی تکنیکی معاونت ریسرچ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے سماجی مکالمے کے فروغ اور صلاحیت سازی کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد اس بات کی نشاندہی کرنا تھا کہ کس طرح آئی ایل او کی شمولیت خضدار، لورالائی، چاغی اور کوئٹہ میں کان کے مالکان کو جبری اور چائلڈ لیبر کے مسئلے کومؤثر طریقے سے کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر سید عبدالاحد نے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ذمہ دارانہ کاروباری طریقوں اور سماجی مکالمے کو فروغ دینے میں ای ایف پی اور آئی ایل او کی کوششوں کو سراہا۔انہوں نے بلوچستان کے بہت سے بڑے علاقوں میں موجود خستہ حال کانوں اور کان کنی سوسائٹی کی حالت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور صوبہ بلوچستان کے سماجی و اقتصادی حالات کو پائیدار طریقوں سے بحال کرنے کے لیے ای ایف پی اور آئی ایل او سے تعاون کی درخواست کی۔

کوئٹہ چیمبر کے سینئر نائب صدر آغا گل خلجی نے کوئٹہ میں کان کنی کے شعبے کی کامیابیوں کی تصویر کشی میں تضاد کو اجاگر کیا اور ای ایف پی، اے پی ایم ایم اے کے لیے مکمل تعاون کا وعدہ کیا۔پاکستان کے کان کنی شعبے کو درپیش اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے کان کے مالکان اور اے پی ایم ایم اے کے اراکین کے ساتھ سوال و جواب کا سیشن ہوا جس میں اہم مسائل جیسے کان کنوں کے لیے صفائی کی بہتر سہولیات کے ساتھ جدید ریسکیو آلات اور مہارت کی ترقی کی فوری ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جون 2024 میں سرکاری آجروں اور کارکنوں کے درمیان سہ فریقی اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں کنسلٹنٹ کی طرف سے کی گئی تحقیق کے نتائج کا جائزہ لینے اور ان کا اشتراک کیا جائے گا جس میں کان کنی کے شعبے میں جبری بچوں اور جبری مشقت کے پھیلاؤ کو اجاگر کیا جائے گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں