قصور‘کمسن زینب کی نماز جناز ہ ادا کر دی گئی‘قصور بھر میں مشتعل عوام سڑکوں پر نکل آئے۔شدید مظاہرے کئے گئے ‘ پولیس نے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے گولی چلا دی‘ 2 افراد جاں بحق‘5 زخمی

ننھی زینب کا قتل انسانیت کی تذلیل ہے‘4دن گزر گئے قاتل اب تک نہیں پکڑے گئے‘قصور میں ماڈل ٹائون کی تاریخ دہرائی گئی، حکومت لوگوں کے جان ومال کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے‘ طاہر القادری کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد گفتگو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا نوٹس لے لیا‘سیشن جج قصور اور پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب جیسے بچی ملزم کے ساتھ جارہی تھی لگتا ہے ملزم بچی کے خاندان یا محلے کا ہے‘ملزم کو چند گھنٹوں میں گرفتار کرلیا جائیگا‘رانا ثناء اللہ مجموعی طور پر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی یہ 8ویں بچی ہے ‘زیادتی کا شکار بچیوں کے ڈی این اے سے ایک ہی نمونہ ملا ہے‘ڈی پی او کی بات چیت ………پولیس نے ملزم کا خاکہ جاری کر دیا

بدھ 10 جنوری 2018 16:55

قصور‘کمسن زینب کی نماز جناز ہ ادا کر دی گئی‘قصور بھر میں مشتعل عوام سڑکوں پر نکل آئے۔شدید مظاہرے کئے گئے ‘ پولیس نے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے گولی چلا دی‘ 2 افراد جاں بحق‘5 زخمی
قصور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 جنوری2018ء) قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی کمسن زینب کی نماز جناز ہ ادا کر دی گئی‘ قصور بھر میں مشتعل عوام سڑکوں پر نکل آئے‘شدید مظاہرے کئے گئے ‘ پولیس نے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے گولی چلا دی‘ 2 افراد جاں بحق‘5 زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے نماز جنازہ پڑھائی، نماز جنازہ میں شہریوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ننھی زینب کا قتل انسانیت کی تذلیل ہے، چاردن گزر گئے لیکن قاتل اب تک نہیں پکڑے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ قصور میں ماڈل ٹائون کی تاریخ دہرائی گئی، حکومت لوگوں کے جان ومال کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔کمسن بچی کے لرزہ خیز قتل کے خلاف پورا شہر سراپا احتجاج ہے، جگہ جگہ مظاہرے، عوام گیٹ توڑ کر ڈی سی آفس میں داخل ہوگئے، فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 5 زخمی ہوگئے، انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی گئی۔

شہریوں کا موقف ہے کہ شہر میں ایک سال کے دوران 11 کمسن بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا، لیکن پولیس تاحال ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس نے سیشن جج قصور اور پولیس سے واقعے کی فوری طور پر رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ملزم کو آئندہ چند گھنٹوں میں گرفتار کرلیا جائے گا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جس طرح بچی ملزم کے ساتھ جارہی تھی لگتا ہے ملزم بچی کے خاندان یا محلے کا ہے، ملزم کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔دوسری جانب پولیس نے واقعے میں ملوث ملزم کا خاکہ جاری کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ بچی 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد نے بتایا کہ شہر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تفتیش جاری ہے۔ڈی پی او کا کہنا تھا کہ 'مجموعی طور پر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی یہ آٹھویں بچی ہے اور زیادتی کا شکار بچیوں کے ڈی این اے سے ایک ہی نمونہ ملا ہے۔

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں