قصور میں اغوااورزیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کے والدین نے انصاف کے حصول تک بچی کی تدفین سے انکار کردیا

چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف واقعہ کا نوٹس لے کر درندہ صفت ملزمان کو عبرت کا نشان بنائیں، 7سالہ مقتولہ کے والد حاجی امین انصاری اور والدہ نصرت بی بی عمرہ کی ادائیگی کے بعد بے نظیر بھٹو ائیر پورٹ اسلام آباد پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو

بدھ 10 جنوری 2018 23:27

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جنوری2018ء) قصور میں اغوااورزیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کے والدین نے انصاف کے حصول تک بچی کی تدفین سے انکار کردیا ہے اورچیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کا نوٹس لے کر درندہ صفت ملزمان کو عبرت کا نشان بنائیں 7سالہ مقتولہ کے والد حاجی امین انصاری اور والدہ نصرت بی بی عمرہ کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب میں مقیم تھے جو سانحہ کی اطلاع پر بدھ کے روز سعودی ائیر لائن کی پرواز ایس وی 722کے ذریعے بے نظیر بھٹو ائیر پورٹ اسلام آباد پہنچے اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی ایئر پورٹ پرموجود تھی جنہوں نے معصوم زینب کے والدین کی آمد کے موقع پر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اسلام آباد ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد امین انصاری نے کہا کہ ظالم حکمران عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ عمرے کی ادائیگی کے لئے گئے تھے اندوہناک سانحہ کی اطلاع کے بعد غم اور دکھ کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے زینب کو سارے کلمے یاد تھے اور وہ بہت ہونہار تھی انکا کہنا تھا کہ سانحہ کے بعد گھر والوں سے مسلسل رابطہ رہا اور مجھے بتایا جاتا رہا کہ پولیس والے گھر آتے ہیں اور چائے پی کر چلے جاتے ہیں پولیس تعاون نہیں کر رہی معصوم زینب کے والے کا مزید کہنا تھا کہ مسئلے کے حل تک بچی کی تدفین نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ ملک میں عام آدمی کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے اس موقع پر شدت غم سے نڈھال زینب کی والدہ نصرت بی بی نے مختصر گفتگو کے دوران کہا کہ مجھے کچھ نہیں چاہیے مجھے صرف انصاف چاہئے انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور عبرت ناک سزا کا مطالبہ کیا بعد ازاں زینب کے والدین پی آئی اے کی پروازپی کے 653کے ذریعے لاہور روانہ ہو گئے۔

متعلقہ عنوان :

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں