کرائم سین انوسٹی گیشن کو تفتیش کے مرکزی دھاری میں لانے کی ضرورت ہے، کامران عادل

منگل 5 جولائی 2022 20:53

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جولائی2022ء) ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور کامران عادل نے کہا ہے کہ جرائم کی تحقیقات میں سائنسی شہادتوں کی بہت اہمیت ہے جس میں فرانزک تجزیہ کاری جیسی جدید تکنیک بھی شامل ہے۔لاہور کے 84 تھانوں میں سے 26 میں کرائم سین یونٹ قائم ہیں تاہم تمام 84 تھانوں میں یہ یونٹ ہونے چاہئیں۔ کرائم سین انوسٹیگیشن کو تفتیش کے مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) میں پولیس کے زیر اہتمام تربیت مکمل کرنے والے طلبہ میں سرٹیفیکٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ یو ایچ ایس فرانزک سائنسز ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ نے کرائم سین یونٹ میں 24 ہفتے کی تربیت مکمل کی ہے۔

(جاری ہے)

کرائم اینڈ ڈیتھ سین انوسٹیگیشن کے موضوع پر منعقدہ تربیتی سیشن میں مجموعی طور پر 24 طلبہ نے شرکت کی ۔

تقریب میں وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم ، سربراہ شعبہ فرانزک سائنسز پروفیسر اللہ رکھا، رجسٹرار ڈاکٹر اسد ظہیر اور پروفیسر سدرہ سلیم کے علاوہ طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ اس موقع پر وی سی یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم نے کہا کہ پنجاب پولیس کے متعدد تفتیشی افسران کو فرانزک تجزیہ کاری میں تربیت دے چکے ہیں اور معاہدے کے تحت پنجاب پولیس بھی ہمارے طلبہ کو تربیت فراہم کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ فرانزک سائنسز کے طلبہ کو موقع واردات کے حوالے سے زمینی حقائق سے واقفیت ہونی چاہیئے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جرائم کی شرح کے حوالے سے لاہور پولیس کے اشتراک سے اہم مطالعہ شروع کریں گے۔سربراہ شعبہ فرانزک سائنسز ڈاکٹر اللہ رکھا نے کہا کہ طلبہ کو دوران تعلیم تربیت فراہم کررہے ہیں۔

لادھیوالا وڑائچ میں شائع ہونے والی مزید خبریں