پاکستان اور افریقہ کو باہمی معاشی خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، سفیر ایتھوپیا جمال بیکر عبداللہ لاہورچیمبرمیں خطاب

جمعرات 25 اپریل 2024 22:36

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2024ء) ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبداللہ نے لک افریقہ اور انگیج افریقہ پالیسی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سرمایہ کاروں کو افریقہ میں کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہاں سرمایہ کاری کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔ وہ جمعرات کو یہاں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری، نائب صدر عدنان خالد بٹ اور کراچی میں ایتھوپیا کے اعزازی قونصل جنرل ابراہیم خالدبھی موجود تھے۔

ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبداللہ نے کہا کہ لاہور چیمبر کا پاکستان اور عالمی سطح پر کاروبار کے فروغ میں اہم کردار ہے، ایتھوپیا کی معیشت گزشتہ 20 برسوں سے دوہرے ہندسے میں ترقی کر رہی ہے اور گزشتہ سال کے دوران شرح نمو 7.5 فیصد رہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا کے زراعت، مینوفیکچرنگ، فارماسیوٹیکل، سرجیکل آلات، کان کنی اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، دونوں ممالک کو اپنی معاشی خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا گرین اکانومی اور گرین لیگیسی اقدامات کے تحت 98 فیصد کلین انرجی پیدا کرتا ہے، یہ ایک اسٹریٹجک مقام پر واقع ہے اور اسے افریقہ کے ای کامرس کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ سفیر نے لاہور چیمبرکے وفد کو ایتھوپیا کے دورے کی دعوت بھی دی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ پاکستان اور ایتھوپیا نے حال ہی میں دوطرفہ تجارتی معاہدے پر دستخط کئے ہیں جو یقینی طور پر باہمی تجارتی حجم میں اضافہ کا باعث بنیں ،ایتھوپیا اور کراچی کے درمیان بھی براہ راست پروازیں شروع ہو چکی ہیں جو کسی بڑی کامیابی سے کم نہیں۔

امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں جیسے لاہور اور اسلام آباد سے بھی براہ راست پروازیں شروع ہو جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان نے افریقی براعظم کی طرف توجہ مبذول کی ہے۔لاہور چیمبر حکومت پاکستان کی طرف سے بنائی گئی لک افریقہ اور انگیج افریقہ پالیسیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ پاکستان افریقی ممالک میں ایتھوپیا کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان 1958 سے خوشگوارسفارتی تعلقات ہیں اور اس وقت سے دونوں ممالک دوطرفہ، علاقائی اور عالمی مسائل کے حل پر کام کر رہے ہیں، دونوں ممالک کانگو، لائبیریا، برونڈی، صومالیہ اور جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے امن کیپنگ مشن کا بھی حصہ تھے ۔کاشف انور نے کہا کہ ایتھوپیا کی کل درآمدات میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، پاکستان چاول، فارماسیوٹیکل مصنوعات، طبی سازوسامان، کھیلوں کے سامان، ٹیکسٹائل اور تعمیرات سمیت دیگر شعبوں میں ایتھوپیا کی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسی طرح پاکستان ایتھوپیا سے کافی، چائے، دالیں، تیل کے بیج اور سبزیاں وغیرہ مناسب قیمت پر درآمد کر سکتا ہے، دونوں ممالک قابل تجدید توانائی، زراعت، سیکورٹی، سیاحت اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے جیسے شعبوں میں بھی تعاون کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بینکنگ چینلز کو بہتر بنانا، تجارتی وفود کا انعقاد اور باہمی بنیادوں پر سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں