غربت کے خاتمے کیلئے زرعی شعبے اور آ بی ذخائر پر توجہ دی جائی: خواجہ حبیب

اتوار 5 اگست 2018 19:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 اگست2018ء) ایران پاک فیڈریشن آف کلچراینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ غر بت، بے روزگاری کے خاتمے، ملکی برآ مدات اور زر مبادلہ میں اضافے کیلئے نئی حکومت زرعی شعبے اور آ بی ذخائر بنانے پر توجہ دے، سٹیک ہو لڈرز کیساتھ مشاورت کے بعد قومی زرعی پا لیسی تیار کی جائے۔ان خیالات کا ظہار انہوں نے ساہیوال چیمبر آ ف کامرس کے عہدے داروں سے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ کسان کو ذخیرہ اندوزی کی سہولت اور کاشت کے مطابق اس کا حق فراہم کر نا ریاست کی ذمہ داری ہے، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کسان کو دوسرے درجہ کا شہری سمجھ کر اسکی عزت نفس کو مجروح کیا جاتا ہے نہ تواسے فصل کی تیاری کیلئے پرمٹ لینے میں آ سانی دی جاتی ہے اور نہ ہی کا شت کی اصل قیمت دی جاتی ہے،کسان کو عزت اور سہولت دینا زرعی ترقی کیلئے اشد ضروری ہے ۔

(جاری ہے)

خواجہ حبیب الرحمان نے کہا کہ معاشی ترقی کیلئے ہر سطح پر یکساں قوانین کا اطلاق اور کامل انصاف ناگزیر ہے، صنعتی ترقی اور اس شعبہ کی بحالی کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنی مارکیٹ اور صنعت کی طرف واپس آ جائیں، راستہ بڑھا سیدھا ہے لیکن اس کیلئے سخت سیاسی فیصلے کر نا ہوں گے،برآ مدات اور درآمدات میں رکاوٹیں اور اس سے منسلک تمام امور گا گہرائی اور سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں پانی کا ذخیرہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 44 فیصد کم ہوگیا، گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ دریائوں میں پانی کی سطح نیچے آتی جا رہی ہے جو قابل تشویش ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا ئے جائیں جو ہماری مجموعی ضرورت کو پورا کرسکیں۔خواجہ حبیب الرحمان نے کہا کہ تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بین الوزارتی کوآرڈی نیشن بڑھانی چاہیے جبکہ اداروں کو مضبوط اور سمگلنگ کے خاتمے کیلئے اقدمات کیے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا معیشت ٹھیک نہیں چل رہی تو ٹیکس ہدف بڑھانا زیادتی ہے جس کا اثر کاروباری برادری پر پڑتا ہے،ایڈوانس ٹیکس کے لیے ہمیں سا بق سسٹم کی طرف جانا چاہیے، لوگ نان فائلر ہونے کو ترجیح دیتے ہیں، فائلر پر اضافی ودہولڈنگ ٹیکس نہیں ہونا چاہیے ، مسائل کے حل کیلئے پیداواری لاگت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں