عندلیب عباس کی دیورانی روبینہ نے ذیشان کوپڑھایا، والدہ مقتول ذیشان

عندلیب عباس سے پوچھ لیں، وہ بھی بتائے گی ذیشان کیسا تھا، دہشتگردی کا الزام واپس لیں، تاکہ اس کے بیوی بچے سراٹھا کرزندگی گزار سکیں۔ضعیف والدہ ذیشان کی نجی ٹی وی سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 21 جنوری 2019 20:28

عندلیب عباس کی دیورانی روبینہ نے ذیشان کوپڑھایا، والدہ مقتول ذیشان
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری2019ء) سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان کی والدہ کا کہنا ہے کہ عندلیب عباس کی دیورانی روبینہ نے ذیشان کوپڑھایا، عندلیب عباس سے پوچھ لیں ، وہ بھی بتائے گی ذیشان کیسا تھا، دہشتگردی کا الزام واپس لیں ،تاکہ اس کے بیوی بچے سراٹھا کرزندگی گزار سکیں۔انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا حکومت سے مطالبہ یہی ہے کہ میرے بیٹے اوپر دہشتگردی کا الزام واپس لے، تاکہ ان کے بچے، بھائی سب سراٹھا کرزندگی گزار سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ سنٹر میں کام کیا، وہاں سے پوچھ لیں۔ کسی سے پوچھ لیں، محلے والے بتائیں گے کہ وہ ایماندار تھا۔ہم غریب ضرور ہیں لیکن ایسے کام نہیں کرتے۔ ذیشان پانچ وقت کا نمازی تھا، قرآن پڑھتا تھا۔7 سال کی بچی نے تین بار قرآن پاک پڑھ کر مکمل کیا ہے۔

(جاری ہے)

میرے بیٹے نے آئی سی ایس کمپیوٹرسائنس کے ساتھ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عندلیب عباس ہمیں پچھلے 30 سالوں سے جانتی ہے۔

ان سے بھی میں ملنے جاؤں گی۔ ان سے پوچھیں کہ ذیشان کیسا بچہ تھا۔میرا بیٹا عندلیب عباس کی دیورانی روبینہ کے گھر میں رہا ہے۔ روبینہ نے ہی اس کو پڑھایاہے۔ اگر ذیشان نے ایسا کام کیا ہے تواس کوپکڑ لیتے لیکن جان سے نہ مارتے۔ مزید برآں ساہیوال واقعے میں جاں بحق ذیشان کے بھائی احتشام نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایک سال قبل میری ڈولفن فورس میں تعیناتی ہوئی تومیری ویری فکیشن کی گئی۔

اس وقت میرے ساتھ میرے گھر والوں سب کی ویری فکیشن بھی کی گئی۔ ذیشان دہشتگرد تھا تواس وقت ادارو ں کو علم کیوں نہ ہوا؟سکیورٹی اداروں کو ویری فکیشن کیلئے ذیشان نے شناختی کارڈبھی دیا تب کسی کوعلم نہیں ہوا کہ وہ دہشتگرد ہے؟ احتشام نے مزید بتایا کہ میں ڈولفن اسکواڈ کا حصہ ہوں، ابھی پولیس ٹریننگ لی ہے۔ ہمیں اس طرح کسی کوروک کرڈائریکٹ فائرکرنے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذیشان کی کار 8 مہینے سے گلی میں کھڑی رہتی تھی تب بھی علم نہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ذیشان کے پاس کبھی اسلحہ نہیں رہا۔ ذیشان کو جب فائرنگ کرکے قتل کیا گیا اس وقت اس کے سیٹ بیلٹ بندھی ہوئی تھی اور اس کے ہاتھ اسٹیرنگ پرتھے۔ اس حالت میں کوئی کیسے فائر کرسکتا ہے؟ سی ٹی ڈی والوں کو جب کچھ نہیں ملا تو ذیشان کو دہشتگرد بنا دیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں