پاکستانی تاجر عالمی منڈیوں میں اپنی جگہ بنانے کیلئے اپنے برانڈز متعارف اور بین الاقوامی برانڈز کے معیار کی مصنوعات تیار کریں‘ افتخار علی ملک

عالمی مارکیٹنگ کے مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے جدید سائنسی خطوط پر ادارہ جاتی نیٹ ورک کو مضبوط بنانا ہو گا‘صدر سارک چیمبر

اتوار 20 ستمبر 2020 13:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2020ء) سارک چیمبر آف کامرس کے صدر اور چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ افتخار علی ملک نے پاکستانی تاجروں پر زور دیا ہے کہ وہ مقامی وسائل، صلاحیتوں اور مہارتوں سے مکمل استفادہ کرنے اور عالمی منڈیوں میں اپنی جگہ بنانے کیلئے اپنے برانڈز متعارف اور بین الاقوامی برانڈز کے معیار کی مصنوعات تیار کریں۔

اتوار کو یہاں میاں فیض بخش آرائیں کی سربراہی میں برآمد کنندگان اور تاجروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے برانڈز کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستانی تاجروں ، کارپوریٹ سیکٹر بالخصوص نوجوانوں کو کاروبار کے فروغ کیلئے اپنے برانڈز متعارف کرانے پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹنگ کے مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے جدید سائنسی خطوط پر ادارہ جاتی نیٹ ورک کو مضبوط بنانا ہو گا۔

(جاری ہے)

اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کی بزنس کمیونٹی بین الاقوامی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے لیکن بدقسمتی سے وہ کے ایف سی ، میکڈونلڈز ، گارڈ ، باٹا ، چن ون وغیرہ کی طرز پراپنے برانڈز متعارف نہیں کرا رہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو اپنی بقا کی خاطر اپنے برانڈ تیار کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا بصورت دیگر ہمسایہ ممالک بین الاقوامی منڈیوں پر غلبہ حاصل کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کھیلوں کے سامان ، ٹیکسٹائل ، پھلوں ، سبزیوں ، دستکاری اور دیگر کئی شعبوں میں دنیا کی بہترین مصنوعات پیدا اور تیار کررہا ہے لیکن وہ انہیں اپنے برانڈز کے تحت برآمد نہیں کررہا۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ ہمیں بہترین معیار کی مصنوعات کی تیاری اور اپنے برانڈ متعارف کروانا اور انہیں فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی مصنوعات کے لئے نئی برآمدی منڈیاں تلاش کرنے کیلئے مارکیٹ ریسرچ کی اشد ضرورت ہے۔

اس کیلئے بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز کو پابند کیا جانا چاہیے کہ وہ وہاں پاکستانی مصنوعات متعارف کروائیں اور تجارت سے متعلق معلومات کی دستیابی کو یقینی بنائیں تاکہ مقامی تاجر تجارتی مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی نمائش کنندگان کی بھر پور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں ہر سطح پر زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ برانڈز کے فروغ کے لئے مسابقتی قیمتوں پر بہترین معیار کی مصنوعات تیار کرکے صارفین کا اعتماد بحال کریں۔ افتخار ملک نے حکومت ، نجی شعبے ، دانشوروں اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کی صلاحیتوںکو بروئے کار لانے کیلئے ان کی بھر پور سرپرستی اور رہنمائی کیلئے آگے آئیں۔ اس ضمن میں ہمیں ایک قومی اور ذیلی پالیسی فریم ورک کی تیاری اور نوجوان کاروباری افراد کی صلاحیتوں کو نکھارنے کی ضرورت ہے ۔

پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اس لئے کاروباری سرگرمیوں میں ان کی حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے تاکہ وہ قومی معیشت کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرسکیں۔ افتخار ملک ، جو پاک یو ایس بزنس کونسل کے بانی چیئرمین بھی ہیں ، نے کہا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر اور حکومت سے مشاورت کے ساتھ کاروباری دوست ماحول کو یقینی بنانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں