10نومبر تک اسموگ کی بھاری تہہ لاہور کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے. محکمہ ماحولیات

شہر کے فضائی معیار اور ہواکا انڈکس غیرصحت بخش دکھائی دے رہا ہے‘بھارتی سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت کی فضاءزہرآلود ہورہی ہے. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 اکتوبر 2020 15:09

10نومبر تک اسموگ کی بھاری تہہ لاہور کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے. محکمہ ماحولیات
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 اکتوبر ۔2020ء) صوبائی محکمہ موحولیات نے کہا کہ 10نومبر تک اسموگ کی بھاری تہہ لاہور کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے‘ بھارت کے مضافاتی علاقوں اور دیہی علاقوں میں درجہ حرارت میں مسلسل گراوٹ کے ساتھ اسموگ میں وسیع پیمانے پر اضافے کی پیش گوئی کے دوران شہر کا فضائی معیار کا انڈیکس غیر صحت بخش نظر آیا ہے.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ٹاﺅن ہال لاہور پر اے کیو آئی کا درجہ 207 ریکارڈ کیا گیا ہے اور یہ ایک اعتدال پسند ہے لیکن اگر یہ 300 ہو جائے تو غیر اطمینان بخش ہوگا رات 9بجے آئی کیو ایئر کی روزانہ کی رپورٹ کے مطابق شہر میں کئی مقامات پر اے آئی کیو انتہائی بدترین رہا، ان میں ایچ اے سی ایگری پوائنٹ پر لیا گیا 404 بھی شامل ہیں. جس کے بعد 367 (سندر انڈسٹریل اسٹیٹ)، 267 (ایمپریس روڈ) اور 259 (یتیم خانہ) ریکارڈ کیا گیا اسی طرح مختلف دیگر مقامات پر بھی شہر کی اے کیو آئی کو 244 ، 211، 210 ، 206 ، 198 اور 192 دکھایا گیا.

حکام اس صورتحال کو زیادہ پریشان کن نہیں سمجھ رہے لیکن انہوں اس نے پیش گوئی کی ہے کہ نواحی علاقوں میں مزید مڈھ جلنے کے ساتھ ہی اس میں اضافہ ہوگا کیونکہ کاشتکار چاول کی فصل کی کٹائی میں مصروف ہیں. ان کا کہنا ہے اگلے 15 دنوں میں علاقوں اور پڑوسی ملک میں اینٹوں کے بھٹوں کے شروع ہونے کے ساتھ ہی بھونس جلنے کی وجہ سے یہ بہت بڑھ جائے گا لہٰذا اسموگ کی صورتحال 10 نومبر تک اپنے عروج کو پہنچ جائے گی.

انہوں نے کہا کہ محکمہ نے اسموگ کو کم کرنے کی کوشش میں 7 نومبر سے 31 دسمبر تک پنجاب میں 7،523 اینٹوں کے بھٹوں پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا، مزید برآں اینٹوں کے بھٹوں کو روایتی طریقے کے بجائے زگ زیگ ٹیکنالوجی میں منتقل کرنا باقی ہے، انہیں 31 دسمبر کے بعد کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی. پنجاب میں 7ہزار 532 اینٹوں کے بھٹوں میں سے 695 کو زگ زیگ ٹیکنالوجی میں منتقل کیا گیا ہے، اس سال 20 جنوری کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعہ 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن پہلے ہی دی گئی تھی لہذا 31 دسمبر کے بعد صرف ان بھٹوں کو ہی چلانے کی اجازت ہوگی جو اس طرز پر منتقل کردیے جائیں گے.

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں