فرانسیسی صدر نے اپنے لوگوں کو مسلم علاقوں میں سفر کرنے سے منع کر دیا

بڑھتے ہوئے انتشار کے باعث،سکیورٹی کے بغیر مسلم ایریا میں نہیں جانا ،میکرون

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 28 اکتوبر 2020 06:06

فرانسیسی صدر نے اپنے لوگوں کو مسلم علاقوں میں سفر کرنے سے منع کر دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اکتوبر2020ء) دنیا بھر میں فرانس کے بائیکاٹ کی مہم عروج پر ہے۔اس کے علاوہ ہر ملک میں مسلمان احتجاج کرتے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔جس کام کو فرانس حکومت نے اپنی سرپرستی میں لانچ کیا تھاآج وہی ایشو ان کے گلے کا پھندہ بننے جا رہا ہے۔شخصی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی جیسے معاملات کے بھیس میں مسلمانوں کے جذبات کو اس نے جو ٹھیس پہنچائی ہے اب مسلمانوں کے جذبات کے بہتے سمندر کے آگے ٹکنے کو نہیں آ رہا۔

دنیا بھر کے مسلم ممالک نے نہ صرف فرانس کا معاشی بائیکاٹ کیا بلکہ اپنے سفیروں کو بھی فرانس سے واپس بلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ ہر ملک کے پارلیمان میں بھی مذمتی قراردادیں پیش اور منظور کی جا رہی ہیں۔ایسے حالات تو دنیا بھر میں ہیں تاہم بذات خود فرانس میں جب میکرون کی سربراہی میں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا گیااور مساجد و مدارس کو بند کیا گیا تو وہاں کے مسلمانوں نے بھی اس پر احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

اب فرانس کے کونے کونے میں بسنے والے مسلمانوں سے فرانسیسی صدر میکرون خوف کھا رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنے لوگوں کو کہا ہے کہ اگر انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا ہے تو سکیورٹی کے بغیر بالکل بھی نہیں جانااور مسلم اکثریتی علاقوں میں جانے سے بالکل گریز کیا جائے۔

اگر جانا ضروری بھی ہے تو متعلقہ پولیس حکام کو آگاہ کر کے اور سکیورٹی کے حصار میں جانا ہے ویسے نہیں جانا۔ پورے ملک فرانس میں مسلمان سراپا احتجاج ہیں اور بند کیے گئے مساجد و مدارس کو کھلوانے کے حق میں مظاہرے کر رہے ہیں۔تاہم ابھی تک فرانسیسی حکومت نے لاک ڈاﺅن کی گئی مساجد و مدارس کو کھولنے کا حکمنامہ جاری نہیں کیا مگر اپنے لوگوں کو مسلمانوں کے علاقوں میں سفر کرنے سے منع ضرور کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں