بجلی کے بلوں کی تقسیم پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد کرنے کا فیصلہ

خواہشمند کمپنیوں سے ٹینڈر کی بنیاد پر درخواستیں طلب کر لی گئیں ، صارفین کوبروقت بلوں کی ڈلیوری کے لئے فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع

Sajid Ali ساجد علی اتوار 1 اگست 2021 13:28

بجلی کے بلوں کی تقسیم پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد کرنے کا فیصلہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 01 اگست 2021ء ) بجلی کے بلوں کی تقسیم پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب لکے دارالحکومت لاہور میں لیسکو کی جانب سے لاکھوں صارفین کے بلوں کی تقسیم پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے ، اس حوالے سے خواہشمند کمپنیوں سے ٹینڈر کی بنیاد پر درخواستیں بھی طلب کر لی گئی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ بلوں کی تقسیم کے عمل کی نجکاری کے سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹر سے کامیاب کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا جائے گا ، جس کے بعد لاہور کے علاقوں ڈیفنس ، کینٹ ، گلبرگ ، کوٹ لکھپت ، کاہنہ ، نشتر کالونی ، کیولری اور برکی میں پرائیویٹ سیکٹر سے بلوں کی تقسیم ہوگی اور لیسکو بلوں کی تقسیم کیلئےفی بل کے حساب سے ادائیگی کرے گی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب نان ٹیکس فائلر بجلی صارفین کے بلوں پر اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا ، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے اپنے صارفین کو آگاہ کیا گیا ہے کہ یکم جولائی سے مخصوصی صارفین پر اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے ، لیسکو کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے فیصلے کے تحت یکم جولائی سے وہ تمام صارفین جو ٹیکس فائلر نہیں ہیں، اگر ان کا بجلی کا بل 25 ہزار روپے سے زائد ہوا، تو ان پر اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

معلوم ہوا ہے کہ یکم جولائی 2021 سے 25 ہزار روپے سے زائد کے بل والے صارفین کو ساڑھے 7 فیصد اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا ہوگا تاہم اگر بجلی صارف ٹیکس فائلر ہے تو 25 ہزار یا اس سے زائد کا بل آنے کے باوجود اس پر کوئی اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا، نان ٹیکس فائلر بجلی صارفین پر اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیے جانے کے حوالے سے وزارت توانائی کی جانب سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، جب کہ گزشتہ ماہ بجٹ پیش کرنے کے دوران یا اس کے بعد وفاقی وزیر شوکت ترین نے بھی اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا تھا اس صورتحال میں بجلی صارفین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ لیسکو اعلامیہ کے حوالے سے متعلقہ وزارت کے حکام وضاحت جاری کریں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں