کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکا اور قوم کو بھی نہیں جھکنے دوں گا

اسپورٹس میں بہت پیسا کمایا پھر کیا ضرورت تھی سیاست میں گندے لوگوں سے متھا لگاتا،جب وزیراعظم اور وزیردفاع کہے کہ امریکا کے بغیر جی نہیں سکتے تو پھر سبز پاسپورٹ کی کیا عزت ہوگی۔ چیئرمین عمران خان کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 13 اگست 2022 23:50

کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکا اور قوم کو بھی نہیں جھکنے دوں گا
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست 2022ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکا اور قوم کو بھی نہیں جھکنے دوں گا، اسپورٹس میں بہت پیسا کمایا پھر کیا ضرورت تھی سیاست میں گندے لوگوں سے متھا لگاتا،جب وزیراعظم اور وزیردفاع کہے کہ امریکا کے بغیر جی نہیں سکتے تو پھر سبز پاسپورٹ کی کیا عزت ہوگی۔

انہوں نے لاہور میں نیشنل ہاکی اسٹیڈیم خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ساری قوم کوحقیقی آزادی کا روڈمیپ بتاؤں گا، قائد اعظم نے بتایا کہ مسلمان آزادی کیلئے جدوجہد کرتا ہے، انگزیز کی غلامی سے نکل کر ہندوؤں کی غلامی نہیں جانا، پاکستان بن رہا تھا تو نعرہ تھا کہ لاالہ الااللہ ، ہم جب کلمہ پڑھتے ہیں تو اللہ سے وعدہ کرتے ہیں، اللہ تیرے علاوہ ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے ،ہمیں بتایا گیا تھا کہ پتھر کے بتوں کے سامنے جھکنا شرک ہے، جب جب میری عمر گزری تو سمجھ آئی جب بھی ضمیر کا سودا کرتے ہو، جھوٹے خدا کے سامنے جھکتے ہو، خوف کا بت جو انسان کو غلام بنا دیتا ہے، غلام قوم اوپر نہیں آسکتی، قربان صرف اچھے غلام بن سکتے، لاکھوں قربانیوں کے بعد پاکستان بنا، میں زمان پارک میں بڑا ہوا، اس وقت بارڈر کراس کرتے ہوئے قتل وغارت ہوئی، میری والدہ شام کو جب نہر پر سیر کرنے جاتی تو وہاں لوگ دکھ بھری کہانیاں سناتے تھے کہ کیسے ان کا سارا خاندان قتل ہوگیا ، ان قربانیوں کے بعد پاکستان آزاد ہوا تھا، غلامی انسان کے عزت نفس کو ختم کردیتی ہے، ہم لاہور جم خانہ جاتے تو وہاں پاکستانی انگلش بولتے تھے، وہ انگلش ایسے بولتے جیسے بلاول بولتا بارش ہوتی تو پانی آتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں انگلینڈ کرکٹ کھیلنے گیا تو مجھے کہا گیا عمران سوچو بھی مت ہم جیتیں گے، جیتے میچ ہار جاتے تھے، احساس کمتری تھا، 70کی دہائی میں مضبوط ٹیمیں تھیں لیکن ہار جاتے تھے اور 80کی دہائی میں کمزور ٹیمیں لیکن میچ جیت جاتے تھے۔ آج ہم قائداعظم کی دی آزادی کا جشن منائیں گے، اور 14اگست کا کیک کاٹیں گے۔ تین قسم کی غلامیاں ہیں، ایک غلامی ذہنی غلامی ہے، ریاست مدینہ کا جب بتاتا ہوں تومیرے نبی ﷺ نے اس وقت میں دو سپر پاورز کو دنیا کی امامت کرا دی، جب نبی ﷺ دنیا سے گئے تو وہ عرب جن کی دنیا کی امامت کی حیثیت نہیں تھی تو انہوں نے دو کام کیے، اس دورانیئے میں صرف 10سالوں میں 14سو تک لوگ مرے، لیکن سارے عرب میں اسلام پھیل گیا، وہ فکری انقلاب تھا، ذہنوں میں انقلاب آیا تھا، ہم اس ملک کے نوجوانوں کو ذہنی طور پر آزاد کریں گے، پیارے رسول ﷺ نے فرمایا کہ تعلیم حاصل کرنے کیلئے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ، پیدا ہونے سے قبر میں جانے تک علم سیکھو، تعلیم کو عبادت اور عالم کا درجہ اوپر اٹھا دیا۔

دوسری آزادی نبی کریم ﷺ نے خوف سے لوگوں کو آزاد کیا، خوف کی غلامی سب سے زیادہ خوفناک غلامی ہے، مسلمانوں کی تاریخ میں سب سے بڑا سانحہ کربلا میں ہوا، جب کربلا میں حضرت امام حسین رض پہنچے تو کوفہ کے لوگوں کو پتا تھا کہ آپ حق پر ہیں لیکن مدد نہیں کی بعد میں وہ پچھتائے۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ سب سے بڑا خوف موت کا خوف، دوسرا ذلیل ہونا یا فیل ہونے کا خوف اور تیسرا میری بزنس بند نہ ہوجائے یا نوکری نہ چلی جائے۔

ان تین خوف کی وجہ سے انسان ڈرتا ہے،میں جب سیاست میںآ یا تو نوجوانوں کو کہتا تھا سیاست میں آؤ، 26سال سے میری کردار کشی کی جارہی ہے، کتابیں لکھوائیں، لیکن اللہ کا شکر دیکھو آج کتنی تعداد میں لوگ میرے ساتھ ہیں۔اللہ نے قرآن میں لکھا ہے کہ عزت اور ذلت میرے ہاتھ میں ہے، لیکن امیر لوگ عزت خرید سکتے ہیں، ورنہ کمزور ذلیل ہوتے، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، موت سے ڈرنے والے کسی فوجی نے تمغے نہیں لیے، کسی نے بڑا کام نہیں لیا، ماؤنٹ ایورسٹ پر پہلے جتنے لوگ چڑھے ان کو موت کا خوف تھا جس نے سر کیا اس نے خوف پر قابو پایا۔

ذہنی آزادی کی تحریک ہمارے ہاتھ میں ہے، ہمیں اعتماد ہونا چاہیے ہم نبی پاک ﷺ کی امت ہیں، ہمیں چیونٹیوں کی طرح رینگنے کی ضرورت نہیں ، ہم کیوں ہاتھ پھیلا کر پھرتے ہیں؟لیکن غلا م ذہنیت کی قوم کی کبھی اونچی پرواز نہیں ہوتی، میں وزیراعظم تھا تو رحمت اللعالمین کمیٹی بنائی، تاکہ ہمارے بچوں کو دین اور اسلام کا پتا چل جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے بچے مغربی تہذیب کے غلام نہ بن جائیں۔

انہوں نے کہا کہ تیسری غلامی ، میں کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں، اینٹی امریکا نہیں ہوں، امریکا میں طاقتور کمیونٹی پاکستانی ہیں ، ہماری سب سے زیادہ ایکسپورٹس امریکا کیلئے ہیں، امریکا سے دوستی چاہتا ہوں لیکن غلامی نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ میں مغرب کی نفسیات جانتا ہوں، پیروں میں گرو گے تو وہ استعمال کریں گے، چمچہ گیری کریں گے تو عزت نہیں کریں گے، ملکی مفاد کیلئے کھڑے ہونے والے ان کو اچھے نہیں لگتے۔

ہمیشہ میرے ماں باپ نے کہا کہ تمہیں اندازہ نہیں کہ تم آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہو، ہم انگریز کے دفتر میں جاتے تو اب کے دفتر میں چند انڈین کو بیٹھنے کی اجازت تھی، باقی وہاں کھڑے رہتے تھے، میں اپنے ملک میں انگریز کی غلامی کی وجہ سے احساس کمتری دیکھی،26سال پہلے سیاست میں آیا یہ باتیں آج سے نہیں کررہا ، میری تحریک ہے کہ کبھی قوم کو کسی کے سامنے نہیں جھکنے دوں گا، اسپورٹس میں بہت پیسا کمایا پھر کیا ضرورت تھی سیاست میں گندے لوگوں سے متھا لگاتا۔

وزیردفاع کہتا امریکا نے وینٹی لیٹر پر رکھا ہوا ہے، میں پوچھتا ہوں 30سال تم دو خاندانوں نے حکومت کی، ملک کا پیسا لوٹا پراپرٹی باہر لے گئے، ملک کو مقروض کردیا، جب وزیراعظم اور وزیردفاع کہتے ہیں ہم امریکا کے بغیر جی نہیں سکتے تو پھر سبز پاسپورٹ کی کیا عزت ہوگی، میں اس لیے سیاست میں آیا میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتا تھا ہم دنیا میں جاتے تو ہمیں کس طرح بے عزت ہونا پڑتا تھا۔نوازشریف اوبامہ سے ملاتو تھینک یو بھی پڑھ کر کیا، کہیں آقا ناراض نہ ہوجائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں