’نیازی کیلئے پھر سے Good to see you کے انتظامات کا حکم دے دیا گیا‘

مسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کا نیب ترامیم کیس میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت ملنے پر ردعمل

Sajid Ali ساجد علی منگل 14 مئی 2024 12:38

’نیازی کیلئے پھر سے Good To See You کے انتظامات کا حکم دے دیا گیا‘
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 مئی 2024ء ) پاکستان مسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے نیب ترامیم کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت ملنے پر ردعمل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ میں دلائل دینے کی درخواست منظور کرلی اور عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہونے کی اجازت دے دی، اس حوالے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم دیا کہ عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کیلئے انتظامات کیے جائیں، کب تک ویڈیو لنک پر پیشی کے انتظامات مکمل کریں گے؟ آج ہی بتا دیں کب سے شروع کریں؟، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’متعلقہ حکام سے معلوم کر کے آگاہ کردوں گا‘۔

اسی معاملے پر پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنماء پنجاب اسمبلی کی رکن حنا پرویز بٹ کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ نیازی کیلئے پھر سے ’Good to see you‘ کے انتظامات مکمل کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

(جاری ہے)


بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت ہورہی ہے، جہاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’نیب ترامیم سے متعلق حکومتی اپیلوں کی حمایت کر رہا ہوں‘،اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ’بتایا گیا ہے بانی پی ٹی آئی اس کیس میں ذاتی حیثیت میں ہیش ہونا چاہتے ہیں، عمران خان پیش ہونا چاہتے ہیں تو اس کے انتظامات کیے جانے چاہییں کیوں کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ کیا، درخواست گزار کو سنے بغیر کیسے فیصلہ کیا جا سکتا؟ کسی فریق کو کیس میں عدالت پیش ہونے کا حق کیسے روک سکتے ہیں؟ یہ بنیادی انسانی حقوق کی بات ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان اس کیس میں فریق بننا چاہتے ہیں تو اس کے لیے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو انتظامات کی ہدایت کی، کوئی بھی فریق وکلاء کے ذریعے نمائندگی کرسکتا ہے، یہ کسی ذاتی فرد کی نہیں بلکہ قانون کی بات ہے‘، وکیل فاروق ایچ نائیک نے مؤقف اپنایا کہ ’عدالت نے فیصلہ کرنا ہے یہ معاملہ عوامی مفاد کا ہے یا نہیں‘، اس پر عدالت نے کیس کی سماعت پانچ منٹ کیلئے ملتوی کردی اور بعد ازاں سابق وزیراعظم عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہونے کی اجازت دیدی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ’حکمنامہ میں یہ لکھا تھا کہ عمران خان اگر نمائندگی چاہیں تو جیل سپریٹنڈنٹ کے ذریعے بتائیں، یہ نہیں کہا تھا کہ خود پیش ہوں، اس حوالے سے عمران خان کا نوٹ عدالت کے سامنے پہلے نہیں تھا کہ وہ خود پیش ہونا چاہتے ہیں، اگر پتا ہوتا تو پہلے ہی انتظامات کا کہتے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں