جنگلی حیات کے محفوظ علاقوں کی بہتری و بحالی کیلئے 5سالہ مینجمنٹ پلان تیار کیا جائے ‘کیپٹن (ر) محمد محمود

غیر قانونی شکار کی روک تھام کیلئے لوکل کمیونٹی کو بھی متحرک ، چیک پوسٹوں کے نظام کومزید بہتر کرنیکی ضرورت ہے وائلڈلائف سینگچوریز ، گیم ریزروز ، نیشنل پارکس کے ایریاز کی نئے سرے سے حدبندی کا جائزہ لیا جائے ‘سیکرٹری جنگلا ت کا اجلاس سے خطاب

بدھ 23 اکتوبر 2019 20:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) سیکرٹری جنگلات ، جنگلی حیات و ماہی پروری کیپٹن (ر) محمد محمو د نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو اپنائے بغیر محکمہ وائلڈلائف کو ترقی کی راہ پرگامزن نہیں کیا جاسکتا ۔آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سے نابلد لوگ ان پڑھ تصور کئے جاتے ہیں۔صوبہ بھر میں موجود وائلڈلائف سینگچوریز ، نیشنل پارکس اور گیم ریزروز ایریا ز کی نئے سرے سے حدبندی کا جائز ہ لیا جائے اور ان کی بہتری و بحالی کیلئے جدید سائنسی بنیادوں پر 5سالہ مینجمنٹ پلان تیار کیا جائے ۔

انہوں نے یہ بات محکمہ وائلڈلائف کے دفترمیں ڈیپارٹمنٹل بریفنگ لیتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل وائلڈلائف اینڈ پارکس پنجاب لیفٹیننٹ(ر) سہیل اشرف،ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمنسٹریشن ثناء اللہ ،ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل شاہد رشید اعوان، ڈائریکٹر لاہور چڑیاگھر حسن علی سکھیرا ، ڈپٹی ڈائریکٹر سفاری زو چودھری شفقت علی کے علاوہ صوبہ بھر سے آئے ہوئے ریجنل افسران بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

صوبائی سیکرٹری نے کہا کہ صوبہ بھر میں موجود جانوروں و پرندوں کی قدرتی آماجگاہوں کے تحفظ و حفاظت پر خصوصی فوکس کیاجائے اور علاقے میں غیر قانونی شکار کی روک تھام کیلئے محکمہ کے وسائل کے ساتھ ساتھ لوکل کمیونٹی کو بھی متحرک کیا جائے ۔انہوں نے افسران پر زور دیا کہ گیم ریزروز ، نیشنل پارکس اور وائلڈلائف سینگچوریز کے تحفظ و حفاظت کیلئے اپنے علاقوں میں قائم چیک پوسٹوں کو فعال اور بہتر بناتے ہوئے غیر قانونی شکار کی روک تھام کے نظام میں مزید بہتری لائی جائے ۔

صوبائی سیکرٹری نے کہا کہ تیتر کے شکار کیلئے تحصیلوں کو کھولنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے اور شکار سیزن سے قبل سروے کروایا جائے اور تحصیلوں میں موجود پرندوں کی آبادی کے لحاظ سے انہیں کھولنے کافیصلہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ گیم ریزرو ز میں شکارکیلئے جاری کئے جانیوالے خصوصی اجازت نامے بااثر اور تگڑی سفارش والوں کو دینے کی بجائے کھلی نیلامی کے ذریعے جاری کئے جائیں اور جو سب سے زیادہ فیس ادا کرنے پر آمادہ ہو وہی خصوصی پرمٹ کا حقدار ہو۔

انہوں نے کہاکہ خصوصی پرمٹ کے اجراء کا عمل مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ اورڈیجیٹل بیسڈ ہو اور اس عمل میں سب کو حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے ۔کیپٹن (ر) محمد محمود نے ہدایت کی کہ شوٹنگ لائسنس کے اجراء کیلئے بھی ترقی یافتہ ممالک میں رائج طریقہ کار کو اپنایاجائے ۔انہوں نے کہا کہ صوبہ کے چاروں چڑیاگھروں اوروائلڈلائف پارکس کے مابین انتظامی و انصرامی معاملات اور دیگر سہولیات کی فراہمی بارے مقابلے کروائے جائیںاور اول آنیوالے چڑیاگھر یاوائلڈلائف پارک کو انعامات دئیے جائیںاور اسے بہترین چڑیاگھر یا وائلڈلائف پارک قرار دیا جائے۔

انہوںنے کہا کہ صوبہ کے تمام چڑیاگھروں اور وائلڈلائف پارکس میں بائیو میٹرک حاضری کو یقینی بنایاجائے ۔صوبائی سیکرٹری نے کہا کہ صوبہ میں جانوروں اور پرندوں کی کنزرویشن ، پروٹیکشن اور مینجمنٹ کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی کی جائے اور ان پر عملدرآمد کے اہداف مقرر کئے جائیں جن میں ہر افسر و اہلکار کو اپنے ہدف کے حصول کے لئے بڑا کلیئر ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ ڈبلیوڈبلیوایف ، سول سوسائٹی اور آئی یو سی این کے ساتھ ملکر کام کرے تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کیا جا سکے اور وائلڈ لائف کی پروٹیکشن، کنزرویشن اور مینجمنٹ میں مزید بہتری لائی جا سکے ۔مزید برآں ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف لیفٹیننٹ (ر) سہیل اشرف نے صوبائی سیکرٹری کو محکمے میں متعارف کروائی گئی اصلاحات اور اقدامات بارے بریفنگ دی جس پر صوبائی سیکرٹری نے اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں