ماضی کی حکومتوں کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے بلوچستان کے عوام ترقیاتی اسکیمات کے حقیقی ثمرات سے محروم ہوئے ،وزیراعلیٰ بلوچستان

پیر 29 اپریل 2019 23:59

اوتھل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2019ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے بلوچستان کے عوام ترقیاتی اسکیمات کے حقیقی ثمرات سے محروم ہوئے اور وسائل کا ضیاع ہوا، آج لسبیلہ میں تعلیمی ترقی کے دواہم منصوبوں کی تکمیل ہماری حکومت کی آٹھ ماہ کی کارکردگی کی گواہی دے رہی ہے ان خیالات کا اظہار انھوں نے بی آر سی کالج اور پولی ٹیکنیک کالج لسبیلہ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، وزیر اعلی نے کہا کہ ان منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں لسبیلہ کے لوگوں کے درمیان بیٹھ کر جہاں خوشی کا احساس ہورہا ہے وہیں افسوس بھی ہوتاہے 16سال کے بعد منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچے ان اداروں میں اشرافیہ کے بچے نہیں بلکہ عام آدمی کے بچے تعلیم حاصل کرینگے، اسی طرح بلوچستان کے ہرضلع کا ہم نے دورہ کیا اور سینکڑوں اسکیمات نامکمل پائی گئیں ہماری حکومت نے چیلنج سمجھ کر اس طرح کی 500اسکیمات کو رواں مالی سال جون تک پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے، ہمیں دوسروں کی اسکیمات کو فیتہ لگا کر افتتاح کرنے کا شوق نہیں ،وزیر اعلی نے کہا کہ ماضی میں منصوبہ بندی کے بغیر چند لوگوں کے مفاد کی خاطر اسکیمات بنائی گئیں جو پی ایس ڈی پی کی کتاب تک محدود رہیں ،حکومتی پیسوں کا درست استعمال نہ ہونے کی وجہ سے جو اسکیم چار سال میں مکمل ہونی تھی وہ دس سال بعد بھی نامکمل ہے جس پراجیکٹ کی لاگت چار کروڑ تھی وہ بڑھ کر دس کروڑ تک پہنچ گئی اسی طرح سرکاری وسائل کا ضیاع اور بلوچستان کے عوام ان ترقیاتی اسکیمات کے ثمرات سے محروم ہوئے ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ عام انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی کو مینڈیٹ ملا ہم نے اسے اللہ کی طرف سے اعزاز اور سعادت سمجھ اس دھرتی کے لوگوں کی قسمت بدلنے کا فیصلہ کیا ، کابینہ اراکین کی مشاورت سے پی ایس ڈی پی کو درست کرنے کی جانب سے اقدامات کا آغاز کیا ، یہ فیصلہ بلوچستان کے عوام کا ہے کہ پی ایس ڈی پی میں وہ اسکیم ہوگی جو مفاد عامہ کی ہوگی عوام نہیں چاہتے کہ انکے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز خرد برد ہوں ،اس سلسلے میں ہماری حکومت نے پی ایس ڈی پی کو درست سمت دینے کی جو کوشش کی اس سے چند لوگوں کے مفاد کو زک پہنچی چونکہ وہ اجتماعی بنیادوں پر ترقیاتی منصوبوں کے بجائے انفرادی نوعیت کے منصوبوں میں دلچسپی رکھتے تھے اگر انھیں مفاد عامہ میں کئے گئے فیصلوں سے اختلاف رائے ہے تو کھل کر سامنے آئیں اس بات کا فیصلہ بلوچستان کے عوام نے کرنا ہے کہ انکے وسائل انکی بہتری اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ ہونے چاہیے وزیر اعلی نے کہا کہ کچھ لوگ وفاق پر ذیادتیوں کا ذکر کرتے ہیں ہم پوچھتے ہیں کہ گزشتہ ادوار بلوچستان اسمبلی کے منتخب اراکین کیا کے پی کے سے آئے تھے، کیا وہ اس دھرتی سے نہیں تھے، ہمارے صوبوں کے تعلیمی اداروں کو تباہ ہمارے اپنے لوگوں نے کیا اسکا ااحتساب آپ لوگ کرینگے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک غریب صوبہ ہے ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہم ترقیاتی اسکیمات اور وسائل کے ضیاع کے متحمل ہوں ،وزیر اعلی نے کہا کہ پیسہ بلوچستان کے عوام کی امانت ہے اس میں وہ خیانت ہرگز نہیں ہونے دینگے ،لسبیلہ کے دونوں اہم تعلیمی اداروں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ اگر یہ منصوبے وقت پر پایہ تکمیل کو پہنچتے تو آج بلوچستان کے ایک ہزار نوجوان ہنر مند اور تعلیم یافتہ ہوکر اپنے لئے بہتر روزگار کے مواقع سے مستفید ہوتے ، لیکن ہمیں افسوس اس بات کا ہوتاہے کہ ماضی میں پی ایس ڈی پی کیِ چند لوگوں کی پالیسی رہی جس کی وجہ سے لسبیلہ میں سڑکوں کا کام ، بیلہ میں بس ٹرمینل قلات میں پچاس بیڈ کا ہسپتال اور اس طرح کی کئی اسکیمات جو نامکمل ہیں جنکا خمیازہ ہماری جنریشن کو بھگتنا پڑرہاہے ہماری حکومت سے قبل ہرڈسٹرکٹ میں ہسپتال موجود تھے لیکن ان میں سرجری نہیں ہورہی تھیں ہم نے مفاد عامہ ایسی پالیسیاں بنائی ہیں کہ اب لوگوں کو علاج کے لئے دوسرے شہروں کا رخ کرنے کی ضرورت نہیں رہیگی ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ایجوکیشن کا پروگرام بنایا کہ 25ہزار نئی آسامیوں پر بھرتیاں عنقریب ہونگی ہر علاقے کے عوام کی ضروریات کے مطابق ہائیر سکینڈری اسکول قائم کئے جائیں گے ،ہم ہرگوٹھ اور ہردیہات میں اسکول دیں گے تاکہ ہمارے بچے تعلیم حاصل کریں ،ریاست کا قانون ہے کہ تعلیم ہرشہری کا بنیادی حق ہے لیکن ہمارے اداروں کی پالیسیاں کچھ اس طرح کی رہیں کہ کسی علاقے کی آبادی کی بنیاد پر وہاں مڈل اور ہائی سکول قائم کرنے کی روایت رہی لیکن ہمارے ہاں ایسے بھی علاقے اور یونین کونسل ہیں جن کا رقبہ 140کلومیٹر پر مشتمل ہے لیکن وہاں کی آبادی انتہائی کم ہے اس طرح آئندہ چالیس تک ان علاقوں کے بچے پرائمری کے بعد مڈل اور ہائی کی تعلیم سے محروم رہیں گے ہم نے کہا کہ اس طرح کا طریقہ کار بنائیں جو علاقے کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگوں کی ضروریات کے مطابق ہو،بہت سارے اسکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان اور کئی سرکاری اسکول چھت سے محروم ہیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر شلٹر لیس اسکول کو بلڈنگ دینی ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا وژن ہے کہ ہر ادارے پر اپنے پائوں پر کھڑاکیا جائے ادارے زبوں حالی کا شکا رہیں بلوچستان کے 70فیصد لوگوں کاذریعہ معاش مالداری مائنزاور زراعت سے وابستہ ہے ان سرکاری اداروں کو ایسی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے جو بلوچستان کے لوگوں کے مستقبل کو خوشحال اور انہیں بہتر گائیڈ لائن فراہم کرے،وزیر اعلی نے پی ایس ڈی پی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے اتحادی جماعتوں مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ ہرڈسٹرکٹ کی سطح پر دس کروڑ کی ترقیاتی اسکیمات پر عملدرآمد کیا جائیگا تاکہ لوگوں کے مسائل انکے لوکل نمائندوں کی مشاورت سے گراس روٹ لیول پر حل ہوں ،اللہ تعالی نے پورے صوبے کی ذمہ داری ہمیں سونپی ہے ہمیں اللہ کے سامنے بھی سرخروہونا ہے یہ صوبہ ہم سب کا ہے اس صوبے کا مستقبل اس وقت روشن ہوگا جب ہم اپنی ذمہ داریاں اور عوامی نمائندگی کا حق حقیقی معنوں میں اداکرینگے ہر شہری کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور معیاری تعلیمی اداروں کا قیام ہماری ترجیھات میں سرفہرست ہوگا انھوںنے کہا اگر صوبائی حکومت کمزور ہوئی تو اس کا نقصان اس صوبے کے عوام کا ہوگا اور معاملات پھر ماضی کی غلط رجحانات کی نذر ہونگے ہم نے وقت پر چیزوں کا تعین بہتر اور دوررس نتائج پر مبنی فیصلے کرنے ہیں تاکہ آئندہ آنیوالی حکومتیں ہماری غلط مثال نہ دیں ، وزیر اعلی بلوچستان نے لسبیلہ کی تحصیل لاکھڑا کو میونسپل کمیٹی کا درجہ دینے کا اعلان بھی کیا ،تقریب سے صوبائی وزیر میر ضیاء لانگو، صوبائی مشیر میر مٹھا خان اور پارلیمانی سیکریٹری دنیش کمار نے بھی خطاب کیا قبل ازیں ڈسٹرکٹ کونسل کے سابق چیئرمین قادر بخش جاموٹ نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے لسبیلہ کے عوام کو درپیش اہم نوعیت کے مسائل ٹرانسمیشن لائن کی درستگی ، اراضیات کی ری سٹلمنٹ اور دیگر مسائل کے ساتھ بلوچستان میں امن وترقی کیلئے جام خاندان کی خدمات پر روشنی ڈالی،قبل ازیں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان اپنے کابینہ ممبران ، صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو ، صوبائی مشیر لائیواسٹاک مٹھا خان کاکڑ اور پارلیمانی سیکریٹری دنیش کمار کے ہمراہ ہیلی کاپٹر پر لسبیلہ پہنچے تو لسبیلہ کے دور دراز علاقوں سے بلوچستان عوامی پارٹی کے کارکنان بڑی تعداد میں اپنے قائد کی تقریر سننے کیلئے اوتھل آئے۔

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں