گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو پاکستان کا صوبہ بنانا سریحاً تحریک آزادی کشمیر میں دی گئی لاکھوں انسانی جانوں کی قربانی کی نفی اور پاکستان کے اپنے کشمیر پر تاریخی موقف کے انحراف کے مترادف ہے،سابق چیف جسٹس

Umer Jamshaid عمر جمشید ہفتہ 26 ستمبر 2020 15:53

گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو پاکستان کا صوبہ بنانا سریحاً تحریک آزادی کشمیر میں دی گئی لاکھوں انسانی جانوں کی قربانی کی نفی اور پاکستان کے اپنے کشمیر پر تاریخی موقف کے انحراف کے مترادف ہے،سابق چیف جسٹس
میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 ستمبر2020ء،نمائندہ خصوصی،طارق مجید کھوکھر) جموں و کشمیر لبریشن لیگ کے سربراہ سابق چیف جسٹس ،جسٹس(ر) عبدالمجید ملک نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو پاکستان کا صوبہ بنانا سریحاً تحریک آزادی کشمیر میں دی گئی لاکھوں انسانی جانوں کی قربانی کی نفی اور پاکستان کے اپنے کشمیر پر تاریخی موقف کے انحراف کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں سکیورٹی کونسل میں منظور کردہ استصواب رائے کے حق میں قرار دادوں کو ناکام بنانے کے لیے 1951ء میں اپنے دستور میں آرٹیکل370کو عبوری طور پر شامل کیا تھا اور جموں و کشمیر کو عبوری طور پر ہندوستان کا حصہ ظاہر کیا تھا جبکہ بعد میں معاہدہ دہلی کے تحت ہندوستان نے اپنے دستور میں آرٹیکل35الف کا جموں و کشمیر کے متعلق اضافہ کیا تھا جس کے نتیجہ میں 5اگست2019ء کو ہندوستان نے جموں و کشمیر کی ریاست کا تشخص ختم کرکے ہندوستان میں مدغم کردیا انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حالیہ تجویز کے تحت گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کو عبوری طور پر صوبہ بنانے کے لیے پاکستان کے دستور میں ترمیم کرکے صوبہ بنانا ہندوستان کے موقف کی تائید ہے جبکہ مسئلہ کشمیر کو حتمی طور پر ختم کرنے کا واضع طور پر یہ اعلان ہے یہ ناصرف جموں و کشمیر کی تحریک آزادی کو مکمل ختم کرنے بلکہ جموں و کشمیر کے پاکستان کیساتھ الحاق کا دعوی کرنے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے اس اقدام سے سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی دو ٹوک نفی ہوتی ہے اور ہندوستان جو کامیابی سکیورٹی کونسل میں حاصل نہ کرسکا اس کو پاکستان کے اس اقدام سے واضع کامیابی حاصل ہوگی جس پر جموں و کشمیر کی پوری ریاست کے عوام کو ناصرف مایوسی ہوئی ہے بلکہ پاکستان کے ساتھ ان کی وابستگی کو زبردست ٹھیس پہنچی ہے اور ان کے نصب العین کو واضع شکست ہوئی ہے۔

میر پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں