دھان کے کاشتکارکٹائی اور پھنڈائی کے دوران محکمہ زراعت پنجاب کی سفارشات کو مدِ نظر رکھیں۔ترجمان محکمہ زراعت

منگل 29 ستمبر 2020 18:35

ملتان ۔29 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 ستمبر2020ء) دھان کی فصل کی کٹائی اس وقت کرنی چاہئے جب سٹہ کے اوپر والے دانے رنگ بدل چکے ہوں اور نیچے والے چند دانے (دو یا تین) ابھی ہرے ہوں لیکن بھر چکے ہوں۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق اس وقت دانوں میں نمی تقریباً 22 فیصد ہوتی ہے اور سٹے کے اوپر والے دانے صاف، شفاف اورمضبوط جبکہ 90 سے 95فی صد دانے خشک پرالی کے رنگ کی طرح کے ہو چکے ہوتے ہیں اس وقت کٹائی کرنے سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے علاوہ ازیں عمدہ چھڑائی کے علاوہ جو صفات اچھے چاول میں پائی جانی چاہئیں وہ بھی موجود ہوتی ہیں۔

فصل کے پکنے کے بعد زیادہ دن تک فصل کھڑی رکھنے سے دانے جھڑنے شروع ہو جاتے ہیں اور اس طرح پیداوار متاثر ہوتی ہی- نپھنڈائی کے وقت ترپال یا بڑی چادریں بچھا لینی چاہئیں تاکہ دانے مٹی میں مل کر ضائع نہ ہوں - دھان کی فصل اتنی ہی کاٹنی چاہئے جس کی اس دن پھنڈائی ہو سکی- دانوں کے ڈھیر کو رات کے وقت ترپال یا پرالی سے ڈھانپ دیں اوربعد ازاں دانوں کو جلد ہی منڈی پہنچا دینا چاہئے۔

(جاری ہے)

اگر کسی وجہ سے دیر ہو جائے تو دن کے وقت ڈھیر کو کھول کر ہوا نلگا لینی چاہئے بصورت دیگر دانوں میں نمی کی وجہ سے گرمی پیدا ہو کر ان سے بٴْو آنے لگے گی اور دانوں کا رنگ بھی متاثر ہوگاجس سے منڈی میں دام اچھے نہیں ملیں گے۔ ترجمان نے مزیدبتایاکہ کسی بھی حالت میں سکھائی کے عمل کے دوران چاول کا در جہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ سے نہیں بڑھنا چاہیے۔ مناسب درجہ حررات ن40سے 43 نڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ مونجی کو آہستہ اور وقفوں سے خشک کریں اور ایک وقفہ سے دوسرے وقفہ کادورانیہ 12 گھنٹوں سے کم نہیں ہوناچاہیے۔ مونجی کو کم از کم12 گھنٹوں کے لیے کھلاچھوڑ دیں چاہیے تاکہ چاول کے دانوں میں نمی کی مقدار یکساں ہو جائے۔

متعلقہ عنوان :

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں