اس ذہنیت کو ختم کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، مولانا فضل الرحمان

یہ نہیں ہوسکتا اسٹیبلشمنٹ ملازم بھی ہو اور حاکم بھی ہو، عوام کے دوٹ کو عزت دینا ہوگی، حکومت مستعفی ہو، الیکشن ازسر نو ہوں اور فوج الیکشن سے دور رہے۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی بدھ 15 مئی 2024 18:12

اس ذہنیت کو ختم کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، مولانا فضل الرحمان
ملتان ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی 2024ء ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میرے خیال سے حکومت ہے ہی نہیں اور یہ اسمبلی بھی انتہائی کمزور ہے، میں نہیں سمجھتا اکثریت ملک پر حکومت کررہی ہے بلکہ مسلم لیگ ن کی تعداد حکومت کررہی ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ یہ حکومت ڈلیور کرسکے گی، اس لیے حکومت مستعفی ہو، الیکشن ازسر نو ہوں اور فوج الیکشن سے دور رہے، عوام کے دوٹ کو عزت دینا ہوگی۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج پر جے یو آئی نے دوٹوک موقف اپنایا ہے، اسٹیبلشمنٹ ملازم بھی ہو اور حاکم بھی یہ نہیں ہوسکتا، کوئی کون ہوتا ہے جو مجھے صدارت، وزیراعظم اور وزارت اعلیٰ کی آفر کرے؟ عوام اگر مجھے ووٹ دے گی اور میں اس پوزیشن میں ہوں تو میں صدر، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنوں گا، 5 سیٹوں کے ساتھ میں کہوں صدر بن جاوں، یہ میری سیاست نہیں ہوسکتی، حکومت مستعفی ہو کر نئے الیکشن کرائے۔

(جاری ہے)

سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے تحفظات دور کیے جاتے ہیں تو پی ٹی آئی سے مذاکرات ہوسکتے ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا ماحول بنتا ہے تو حوصلہ افزائی کریں کیوں کہ ہماری پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں، 2018ء میں بھی تحریک انصاف کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، اگر ہم اپنے پرائے والی سیاست کرتے تو آج مسلم لیگ ن کے ساتھ حکومت میں شریک ہوجاتے، ہمارے تعلقات بھی اچھے ہیں اور ایک لمبی جدوجہد بھی ہم نے ساتھ میں کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اتحاد کے لوگ صرف عہدے انجوائیں کریں گے، کر کچھ نہیں سکیں گے، پیپلز پارٹی بھی آئینی عہدے بھی لے رہی ہے اور کہتی ہے ہم حکومت میں نہیں، اسی لیے اس وقت پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں ہے، بس یہ ہے کہ حکومتی بینچوں پر بیٹھی ہوئی ہے اور کبھی اگر ان کو تکلیف محسوس ہوئی تو ان کی مرضی ہے کہ تکلیف دور کریں یا اس میں اضافہ کریں، پیپلزپارٹی کو جس دن پریشانی ہوئی حکومت کو مسئلہ ہوگا۔

سربراہ جے یو آئی ف کہتے ہیں کہ دیگر جماعتیں بھی دھاندلی کے خلاف تحریک کا ارادہ رکھتی ہیں لیکن دھاندلی کیخلاف ہم اپنی تحریک شروع کرچکے ہیں، ہم نے الیکشن نتائج پر دو ٹوک موقف اپنایا، اگر عوام نہیں اُٹھے گی تو مسلسل غلامی کی طرف بڑھتے رہیں گے، اس ذہنیت کو ختم کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، افسوس کی بات ہے ہم سری نگر لینے نکلے تھے لیکن مظفر آباد ہاتھ سے نکل رہا ہے، ہم گھاٹے کا سودا کررہے ہیں اور سب کچھ ضائع کررہے ہیں۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں