ہندئو بالا دستی کا نظریہ عالمی نظام کے لئے چیلنج ، دنیا کے امن کے لئے سنگین خطرہ ہے، صدر آزادکشمیر

بھارت میں فسطائیت کے پرچارکوں نے جمہوریت اور سیکولرازم کا جنازہ نکال دیا ہے اوربھارت کو بے نقاب کر دیا ہے کروڑوں ہندوئوں کی برین واشنگ کر کے انہیں بتایا گیا ہے کہ بھارت صرف ہندوئوں کا ملک ہے ، سردار مسعود خان کا انگریزی جریدے کو انٹرویو

ہفتہ 30 مئی 2020 17:34

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2020ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی نظریاتی حلیف آرایس ایس نے بھارت میں سیکولرازم اور جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ نفرت اور امتیاز پر مبنی ہندو بالا دستی کا نظریہ موجودہ عالمی نظام کے لئے کھلا چیلنج اور دنیا کے امن کے لئے سنگین خطرہ ہے۔

بھارت سے اٹھنے والا فسطائیت کا طوفان ہٹلر اور مسولینی کے فاشزم سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس پرچارکوں میں ساٹھ لاکھ مسلح رازاکاروں کے علاوہ بھارتی عوام میں لاکھوں حامی موجود ہیں جن کی برین واشنگ کر کے بتایا گیا ہے کہ ہندوستان صرف ہندو مذہب کے ماننے والوں کا ملک ہے جہاں کسی اور مذہب کے پیروکاروں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے ایک انگریزی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ہندوتوا کا نظریہ صرف مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے خلاف ہی نہیں بلکہ یہ اُن ہندوئوں کے خلاف بھی ایک ننگی تلوار ہے جنہیں نچلی ذات کے ہندو یا اچھوت سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہ قدیم اور فرسودہ نظام ہے جس کا مقصد اونچی ذات یا مراعات یافتہ ہندو طبقہ کو باقی تمام طبقات پر فوقیت دے کر اُن کی بالا دستی قائم کرنا ہے۔ کچھ لوگوں کی یہ خام خیالی ہے کہ اس جدید دور میں ذات پات اور امتیاز پر مبنی نظام کو جمہوریت اور مقبول عوامی حمایت سے شکست دی جا سکتی ہے لیکن حالیہ عرصے میں رونما ہونے والے واقعات میں یہ ثابت کیا ہے کہ جدید عالمی نظام اور ریاستیں نو فسطائی تحریکوں اور نظریات کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتی اور فسطائی نظریے پر یقین رکھنے والے گروپوں اور تحریکوں نے جمہوری نظام پر تسلط حاصل کر کے سیاسی نظام کے اندر اپنی متشدد سیاست کے لئے جگہ بنا لی ہے جس کا واضح ثبوت 2019میں بھارت میں بی جے پی کی کامیابی ہے جس نے ہندوتوا نظریے کو انتخابات جیتنے کے لئے ایک نعرے اور سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

بی جے پی وہ جماعت ہے جس نے 26فروری2019کے دن پاکستان پر حملہ کر کے اور فالس فلیگ آپریشن اور سرجیکل سٹرائیک کا پروپیگنڈہ کر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور بھارت کے اندر عوام کی حمایت برقرار رکھنے کے لئے اس جماعت نے کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم کرنے، بابری مسجد پر عدالت سے ایک جانبدارانہ اور متعصبانہ فیصلہ حاصل کیا، بھارتی مسلمانوں کے خلاف شہریت کے قانون میں تبدیلی اور آسام میں مسلمانوں کو گرفتار کر کے انہیں نظر بندی کیمپوں میں بند کرنے جیسے اقدامات کر کے انتہاء پسند ہندوئوں کی حمایت حاصل کی ۔

اب نریندر مودی کی حکومت تسلسل کے ساتھ ایسے اقدامات کر رہی ہے تاکہ وہ ہندوئوں کو اپنا سب سے بڑا خیر خواہ ثابت کر سکے۔ بھارتی حکومت کے یہ تمام اقدامات ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ ہیں جن کے تحت بی جے پی اور آر ایس ایس نے ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دے رکھے ہیں جو مسلمانوں کے ماورائے عدالت قتل، مسلمانوں کی املاک کے جلائو گھیرائو اور ان کی نسل کشی کے لئے استعمال کئے جا رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ احتجاج اور عالمی برادری کی مذمت کا کوئی اثر لینے کے بجائے وہ اپنے ان سیاہ کرتوتوں پر فخر کر رہے ہیں۔

بھارت کی انتہاء پسند اب اعلامیہ کہہ رہے ہیں کہ وہ بھارت کو غیر ہندوئوں سے پاک کر کے اسے بھارت بھومی یا اکھنڈ بھارت بنائیں گے جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ بھارت میں بڑے پیمانے پر نسلی تطہیر یا رجوعیت کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں