مختلف محکموں میں ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے،مشتاق غنی

ایک ہی نوعیت کے کام کافی سارے محکمے ایک ساتھ کررہے ہیں اور وہ ایک دوسرے کے دائرہ کارکو اکثر چیلنج بھی کرتے ہیں صوبے کے مختلف علاقوں بشمول پشاور،ایبٹ آباد ،مانسہرہ ،ہری پور اور دیگر علاقوں میں تین سے چار مختلف محکموں کے لوگوں کا ہوٹلوں ،قصابوں ،دوکانداروں وغیرہ پر چھاپے مارنا ،جرمانہ کرنا اور ان سے مختلف قسم کے ٹیکس لیناشامل ہیں،یہ تاجرپیشہ افراد کے ساتھ زیادتی ہے،سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی

بدھ 16 جنوری 2019 18:35

مختلف محکموں میں ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے،مشتاق غنی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) سپیکر خیبرپختونخوااسمبلی مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ مختلف محکموں میں ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے اس حوالے سے جو بھی قانون سازی کرنی پڑے صوبائی اسمبلی اس پر کام کرے گی ایک ہی نوعیت کے کام کافی سارے محکمے ایک ساتھ کررہے ہیں اور وہ ایک دوسرے کے دائرہ کارکو اکثر چیلنج بھی کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے آج صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں بازاروں میں اشیاء کے نرخ معیار ی چیکنگ اور دکانداروں پر عائد کردہ مختلف محکموں کی جانب سے جرمانے اور ٹیکسز کے حوالے سے اجلاس کی صدار ت کے دوران کیا ۔اجلاس میں محکمہ خوراک ،ایکسائز ،لوکل گورنمنٹ ،کے پی حلال فوڈ اتھارٹی ،سیاحت ،ماحولیات ،انڈسٹریز ،فنانس ،قانون اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام موجودتھے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میںسپیکر مشتاق غنی نے کہا کہ عوامی نمائندوں کا کام ہوتاہے عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا اور سرکاری حکام کا کام ہو تاہے عوام کی خدمت کرنا ۔سپیکر نے کہا کہ صوبے کے مختلف علاقوں بشمول پشاور،ایبٹ آباد ،مانسہرہ ،ہری پور اور دیگر علاقوں میں تین سے چار مختلف محکموں کے لوگوں کا ہوٹلوں ،قصابوں ،دوکانداروں وغیرہ پر چھاپے مارنا ،جرمانہ کرنا اور ان سے مختلف قسم کے ٹیکس لیناشامل ہیں۔

انہوںنے کہا کہ یہ تاجرپیشہ افراد کے ساتھ زیادتی ہے ۔اس سے نہ صرف حکومتی رٹ کمزور ہوتی ہے بلکہ عوام میں یہ تاثر ابھرتاہے کہ جیسے حکومت ان کی مفادات کی نگران نہیں بلکہ دشمن ہو ۔اس سے تجارت پیشہ افراد پر ڈبل ٹیکس پڑتاہے ۔سپیکر نے اجلاس کے شرکاء کو ایبٹ آباد میں قصابوں اور ہوٹل انڈسٹری کو درپیش مختلف مسائل کی نشاندہی کی اور کہا کہ آئے دن ان لوگوں کو مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کیا جاتاہے ا س کاخمیازہ عوام کو بھگتنا ہو تاہے کہ ان کو غیر معیاری اور مہنگی چیز بیبچ دی جاتی ہے ۔

سپیکر مشتاق غنی نے اس موقع پر کنٹونمنٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کوئی بھی اسمبلی سے بالاترنہیں اور اس طرح کے اہم اجلاسوں میں تمام اداروں کے اعلیٰ حکام کی حاضری کو وہ ہر طریقے سے ممکن بنائیں گے ۔انہوںنے کہا کہ صوبائی حکومت کا مینڈیٹ ہے کہ ان کے محکمے کنٹونمنٹ اور دیگر علاقوں میں جاکر قیمتیںاور کوالٹی چیک کرسکتے ہیں۔

اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ تمام محکمے بشمول کنٹونمنٹ بورڈ اپنے اپنے محکموں کے اختیارات اور دائرہ کارکو ایک ہفتے کے اندراسمبلی کی لاء ریفارم کمیٹی میں بھیجیں گے اور ریفارم کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ جہاں جہاں محکموں کے اختیارات اور دائرہ کار کا ٹکراؤہو رہاہے اس کی نشاندہی کرے اور ایسی تجاویز سامنے لے کر آئے جس سے نہ صرف تجارت پیشہ افراد بلکہ عام عوام کو بھی فائدہ ہو ۔اس طریقے سے تاجر نہ صرف اپنے حصے کا ٹیکس بخوشی دینگے بلکہ عوا م کو معیاری اشیاء بازار سے اچھے داموں میسر ہونگی ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں