طالبان کو افغانستان میں ایک سیاسی قوت کے طور پر دیکھتے ہیں. چینی سفیر

طالبان اور افغان حکومت سے رابطے میں ہیں‘ اسٹیک ہولڈرز جنگ زدہ ملک میں امن کی بحالی میں اہم کردار ادا کریں. پاکستان میں چینی سفیر یاﺅ جِنگ کی گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 23 جنوری 2019 12:24

طالبان کو افغانستان میں ایک سیاسی قوت کے طور پر دیکھتے ہیں. چینی سفیر
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری۔2019ء) پاکستان میں چینی سفیر یاﺅ جِنگ نے کہا ہے کہ ان کا ملک طالبان کو افغانستان میں ایک سیاسی قوت کے طور پر دیکھتا ہے. جامعہ پشاور میں ایریا اسٹڈی سینٹر میں کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چینی سفیر یاﺅ جنگ نے کہاکہ بیجنگ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے پاکستان کی حالیہ کوششوں کو سراہاتا ہے.

جب ان سے چین کی جانب سے افغان مسئلے کے سیاسی حل میں عدم دلچسپی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ان کا ملک طالبان اور افغان حکومت سے رابطے میں ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ چین کی جانب سے ایک خصوصی نمائندہ دوحہ میں طالبان سے بات چیت کے لیے ان کے دفتر میں ایک خصوصی نمائندہ بھی بھیجا ہے. چینی سفیر نے کہا کہ بیجنگ طالبان کو ایک سیاسی قوت کے طور پر دیکھتا ہے کیونکہ وہ افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ ہیں اور ان کے سیاسی تحفظات بھی ہیں.

یاﺅ جنگ نے کہا کہ طالبان کو مستقبل میں بھی سیاسی استحکام کے لیے کردار ادا کرنے کی اجازت ملنی چاہیے‘چینی سفیر نے کہا کہ ان کی حکومت افغان امن عمل کو دنیا بھر میں مختلف فورمز پر اٹھارہی ہے، تاہم اگر ممکن ہوا تو طالبان پر امن عمل کا حصہ بننے پر زور بھی دیا جائے گا. چینی سفیر نے افغانستان کے تمام پڑوسی ممالک اور اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ جنگ زدہ ملک میں امن کی بحالی میں اہم کردار ادا کریں.

انہوں نے کہا کہ افغان قوم گزشتہ 40 سالوں سے جنگ کی حالت میں ہے جہاں اس نے بہت قربانیاں دی ہیں، تاہم وہ امن اور استحکام کے بھی مستحق ہیں. طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی پاکستانی کوششوں کو سراہتے ہوئے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے اس اقدام کی حمایت کرتا ہے جبکہ بیجنگ نے خود بھی ماسکو میں افغان امن عمل سے متعلق اجلاس کے دوران اپنا کردار ادا کیا تھا.

یاﺅ جنگ نے کہا کہ افغانستان اور چین کے گہرے دوستانہ تعلقات ہیں جبکہ دونوں ممالک کے عوام بھی ایک دوسرے کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، تاہم اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہم مغرب کی جانب دیکھتے ہیں تو ہمیں افغانستان نظر آتا ہے جس میں مختلف دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں کا افغانستان سے متعلق اپنا موقف ہے جبکہ روس، ایران اور پاکستان کے بھی علیحدہ علیحدہ موقف ہیں.

چینی سفیر نے واضح کیا کہ ہم سب افغانستان کے مسئلے کے پر امن حل کے لیے پرامید ہیں، تاہم یہ ایک نازک مسئلہ ہے جسے حل ہونے تک ہمیں تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا. گفتگو کے دوران انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق مغربی میڈیا پر منفی پروپگینڈا کرنے کا الزام عائد کیا. چینی سفیر نے اپنی بات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ چین ایک سی پیک کے ذریعے پاکستان کو کیوں کنٹرول کرے گا اور اس مقصد کے لیے کیوں اپنا پیسہ لگائے گا؟چینی سفیر نے کہا کہ بیجنگ کی خارجہ پالیسی کبھی بھی کسی پر اثر انداز ہونے یا کسی کو کنٹرول کرنے کی بنیاد پر نہیں رہی، اب چین نے نئی خارجہ پالیسی ترتیب دی ہے جس کی بنیاد بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ (بی آر آئی) ہے.

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں