پشین:کلی علیزی میں ترین اور سید قبائل سے تعلق رکھنے والے دو گھرانوں کے درمیان قتل کے دیرینہ تنازعہ کا تصفیہ ہوگیا

جمعرات 26 ستمبر 2019 22:17

پشین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2019ء) کلی علیزی میں ترین اور سید قبائل سے تعلق رکھنے والے دو گھرانوں کے درمیان قتل کے دیرینہ تنازعہ کا تصفیہ ہوگیا ہے،تصفیہ حاجی حیات اللہ خان ترین عرف حاجی مومن ترین کی سربراہی میں ایک معرکہ(ننواتی)جس میں شیخ الحدیث مولانا سیف اللہ آغا،ملک حاجی عبدالواحد،حاجی عبدالروف ترین(سیگئ)سردار معصوم خان ترین،عین الدین ترین عرف(عینکو) سید حاجی علاوالدین آغا، ملک سیف اللہ خان کاکڑ، نوجوان ایکشن کمیٹی کے چئیرمین دولت خان ترین،حاجی عبدالمنان علیزئی،حاجی عبدالباری ترین، حضرت علی ، سمیت علاقے کے علما کرام اور سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی،دراصل آٹھ سال قبل حاجی محمد ظریف ترین اور سید اختر محمد عرف(قاضی)جبکہ فریق دوئم فضل داد ترین عرف (خانئی)کے درمیان جھگڑے کے نتیجے میں فضل داد کے بیٹے کا قتل واقع ہو گیا تھا، لیکن اب ثالثی کی بے پناہ کوششوں کے بعد حاجی حیات اللہ ترین عرف حاجی مومن خان اور باقی جرگہ ممبران نے فریقین کے درمیان(صلح)کرانے کے لیے رضامند کیا، جبکہ گزشتہ روز علاقے کے بااثرشخصیات، قبائلی و سماجی عمائدین سمیت علما کرام اور عوام الناس کی بڑی تعداد نے حاجی حیات اللہ ترین عرف مومن ترین کی سربراہی میں مقتول گھرانے کے سربراہ فضل داد عرف حاجی خانئی کے گھرعجزوعاجزی کے ساتھ اورامید بخشش کی نیت سے گئے،جس پر مقتول کے اقربا نے عفودرگزر کی اعلی مثال قائم کرتے ہوئے بلا کسی شرط کے اللہ پاک کی رضا مندی کی خاطراور جرگہ عمائدین کی حوصلہ افزائی کے لیے معافی کا اعلان کرتے ہوئے دین محمد کی پیروی اور پشتون تاریخ علمبردار ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے،تاہم دونوں فریقین کی جانب سے ماضی کی تمام رنجشوں کو ختم کرتیہوئے بھائی چارے کو فروغ دینے کی تسلی دی گئی ہے،جبکہ ثالثین معرکہ اور تصفیہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حاجی مومن خان ترین نے کہا کہ اپنے علاقے کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چائیے،جبکہ تمام تر اختلافات،تنازعات اوردرپیش مسائل کوحقائق کی روشنی میں دلائل کے روح سے حل کر دینے چاہیے،کیونکہ دلائل سے ہی تمام مسائل کا حل وابستہ ہینہ کہ زور و جبر سے انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان قوم ہے،ہم سب کو بھائی بھائی کی پہچان دی گئی ہے،بھائی چارے اور حق پرستی پر عمل پیرا ہو کر ہم فساد کو ختم کر سکتے ہیں،جبکہ ثالثین معرکہ سیخطاب کرتے ہوئیترین قبیلے کے سربراہ حاجی عبدالروف ترین سیگی نے کہا کہ امن و امان اور بھائی چارے کی جانب راغب کرنے والے افراد پر اللہ پاک کی رحمت نازل ہوتی رہتی ہے،ہمیں حق اور مظلوم کا ساتھ دینا ہوگا اور ظلم و جبر سے انحراف کرنا ہوگا،تاکہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کو ایک پر امن اور بھائی چارے کی فضا فراہم کرسکیں،اپنے نوجوان طبقے کو علم کی روشنی سے ہمکنار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،تاکہ ہم بھی دنیا میں رہنے والے باقی اقوام کی طرح پر مسرت اور خوشگوار زندگی گزارتے ہوئے ترقی کے منازل طے کرسکیں،اور اپنی ایک علیحدہ پہچان بنا سکیں، تصفیہ میں موجود نفوس سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنما ملک سیف اللہ خان کاکڑ نے جرگہ ممبران اور ثالثالثین معرکہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ خوش نصیب ہے وہ لوگ جو دوسروں کی خیروعافیت،فلاح و بہبود اور خوشحال زندگی کی سوچ رکھتے ہیں،ہمیں اندرونی تنازعات کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہو گا،کیونکہ خوشحالی اور ترقی کا دارومدار امن وامان سے وابستہ ہے،انہوں نے کہا کہ عدالت میں تو فیصلہ ہوہی جاتا ہے مگر صلح کرانے کے لیے بھی قبائلی افراد کا ہونا ضروری ہے،جس کے لیے ہم اپنے قبائلی عمائدین کی کاوشوں کو سراہتے ہیں،شرکامعرکہ سے ممبران جرگہ سردار معصوم خان ترین،عین الدین ترین عرف عینکو،سید علاالدین آغا حرمزئی حاجی عبدالباری ترین،دولت خان ترین اور حاجی عبدالمنان علیزئی نے بھی خطاب کیا۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں