پنجاب بھر میں فصلوں کی باقیات اور کوڑے کوآگ لگانے پر پابندی عائد

جمعرات 17 اکتوبر 2019 16:44

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2019ء) سموگ سے بچائو کے لیے پنجاب بھر میں فصلوں کی باقیات اور کوڑے کوآگ لگانے پر پابندی لگا دی گئی ،خلاف ورزی کی صورت میں انضباطی کارروائی کی جائے گی ۔محمکہ زراعت کے ترجمان نوید عصمت نے اے پی پی کو بتایاکہ کہ فصلوں کی باقیات کوآگ لگانے کی وجہ سے کئی قسم کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ، فصلوں کی باقیات کوآگ لگانے کا عمل دھان کی کاشت کے علاقوں میں زیادہ عام ہے کیونکہ اگلی فصل کی کاشت کیلئے زمین کی تیاری کرنے میں جلدی ہوتی ہے۔

مڈھوں اور پرالی وغیرہ کوآگ لگانے سے فضا میں آلودگی کی وجہ سے سموگ پیدا ہوتی ہے۔قومی خبر ایجنسی کو دستیاب معلومات کے مطابق صوبہ پنجاب میں گذشتہ برس بھی موسم سرما میں فضا میں بدترین سموگ چھائی رہی جس سے متعدد جان لیوا ٹریفک حادثات بھی رونماء ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ سموگ کی وجہ سے حد نگاہ میں کمی کی وجہ سے روز مرہ کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور مختلف قسم کے صحت کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

اس صورت حال کے پیش نظر محکمہ زراعت پنجاب نے اقیات کو آگ لگانے والوں کے خلاف حسب سابق دفعہ 144 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے فصلوں کی ب پر پابندی عائد کردی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ فصلوں کی باقیات کے علاوہ ٹھوس میونسپل کچرا، ٹائرز، پلاسٹک، پولیتھین بیگز، ربڑ اور چمڑے کی اشیاء جلانے پر بھی پابندی ہوگی۔ترجمان نے کہاکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگی فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ موجود ہوتا ہے۔

امسال فیلڈ اسسٹنٹس روزانہ کی بنیاد پر دھان کی فصل کی باقیات کو جلائے جانے والے واقعات کو مانیٹر کررہے ہیں اور اس کی رپورٹ ڈائریکٹر(ایم اینڈ ای) اوراپنے متعلقہ ڈویژنل ڈائریکٹر کو ارسال کریں گے۔ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے کی صورت میں متعلقہ کاشتکار کے خلاف دفعہ -144 کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی لہذٰا کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں۔

دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔اس کے علاوہ دھان کے مڈھوں سے اٹھنے والے دھویں سے ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع بھی ہوتا ہے۔ کاشتکاردھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے روٹا ویٹر یا ڈسک ہیرو کی مدد سے باقیات کو زمین میں ملا دیںیا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں۔اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔اس ضمن میں کاشتکاروں سے بھی اپیل کی جاتی ہے کہ وہ محکمہ زراعت پنجاب سے مکمل تعاون کریں کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگیوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں