صوابی کی ویمن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے احتجاج کرنے پر طالبات کے حجاب اتار دیے

انتظامیہ طالبات کے حجاب اتار کر انکی ویڈیو بناتی رہی، وائس چانسلر کے سیکریٹری نے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 21 نومبر 2019 22:57

صوابی کی ویمن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے احتجاج کرنے پر طالبات کے حجاب اتار دیے
صوابی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21نومبر2019ء) صوابی کی ویمن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے احتجاج کرنے پر طالبات کے حجاب اتار دیے۔ انتظامیہ طالبات کے حجاب اتار کر انکی ویڈیو بناتی رہی۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز صوابی سے تعلق رکھنے والی طالبات نے ویمن یونیورسٹی کے باہر فیس میں اضافے، بہتر سہولیات اور اساتذہ کی تقرری کے خلاف مظاہرہ کیا۔ تاہم انہیں احتجاج سے روکنے کے لئے یونیورسٹی کے عہدیداروں نے نہ صرف ان طالبات پر الزامات لگائے بلکہ ان کے سکارف ہٹا کر انکی ویڈیو بھی بنائی۔

طالبات کے مطابق وائس چانسلر کے ذاتی سکریٹری نے طالبات کو دھمکی دیتے ہوئے احتجاج ختم کرنے یا نتائج کا سامنا کرنے کی وارنگ بھی دی۔ حتیٰ کہ سیکریٹری نے ایک طالبہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ وہاں سے چلی جائیں یا ورنہ انکے والدین کو بھی بلا لیا گائے گا۔

(جاری ہے)

 


طلبات نے ایک مرد پروفیسر کو غیر قانونی طور پر ہٹانے کے خلاف بھی احتجاج کیا۔

طالبات نے بتایا کہ مذکورہ پروفیسر کو اس کا تین سالہ معاہدہ ختم ہونے سے پہلے ہی غیرقانونی طور پر ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ ایک خاتون پروفیسر کو غلط تعینات گیا گیا ہے۔ احتجاج کرنے والی طلبات کا کہنا تھا کہ اگر اساتذہ کی صنف انتظامیہ کے لئے کوئی مسئلہ ہے تو وائس چانسلر کو بھی ہٹا دینا چاہئے۔ طلباء کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں بہت زیادہ سمسٹر فیس وصول کی جارہی ہے جس میں سے کم از کم 50٪ تک کمی لانے کی ضرورت ہے۔ فی الحال فیس 30،000 روپے ہے۔ طالبات نے کیمپس میں طلباء کے لئے مناسب سہولیات کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہاسٹل اور لائبریریوں میں سہولیات کے فقدان کیخلاف بھی شکایت کی۔

متعلقہ عنوان :

صوابی میں شائع ہونے والی مزید خبریں