معروف ترکش شیف "سالٹ بائی" کے فٹبال ورلڈکپ ٹرافی تھامنے کا معاملہ، فیفا کا تحقیقات کا اعلان

گزشتہ اتوار کو پیش آئے واقعے کے بعد ہونے والی شدید تنقید نے فیفا کو ردعمل دینے پر مجبور کیا، ترکش شیف قوائد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میدان میں پہنچ گئے تھے، عالمی کپ تھام کر ارجنٹینا کے کھلاڑیوں کے ساتھ تصاویریں بناتے رہے

muhammad ali محمد علی جمعہ 23 دسمبر 2022 00:34

معروف ترکش شیف "سالٹ بائی" کے فٹبال ورلڈکپ ٹرافی تھامنے کا معاملہ، فیفا کا تحقیقات کا اعلان
دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 دسمبر2022ء) معروف ترکش شیف "سالٹ بائی" کے فٹبال ورلڈکپ ٹرافی تھامنے کا معاملہ، فیفا کا تحقیقات کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ اتوار کو ہوئے فیفا ورلڈکپ فائنل کے بعد پیش آئے ایک واقعے نے نئے تنازعے کا جنم دے دیا۔ ارجںٹینا کی فتح کے بعد معروف ترکش شیف "سالٹ بائی" قوائد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میدان میں پہنچ گئے تھے، وہ عالمی کپ تھام کر ارجنٹینا کے کھلاڑیوں کے ساتھ تصاویریں بناتے رہے۔

بعد ازاں "سالٹ بائی" کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد تنقید کا ایک طوفان کھڑا ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ فیفا کے قوائد کے مطابق صرف مخصوص افراد کو ورلڈکپ ٹرافی تھامنے کی اجازت ہوتی ہے۔ غیر متعلقہ افراد کسی صورت فٹبال ورلڈکپ کی ٹرافی نہیں تھام سکتے۔

(جاری ہے)

تاہم اتوار کے روز فائنل میچ کے اختتام پر "سالٹ بائی" کی جانب سے کھلے عام میدان میں گھومنے اور ٹرافی تھامنے کے واقعے کے بعد اس حوالے سے فیفا پر شدید تنقید کی گئی۔

اس حوالے سے ڈیلی میل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیفا کے صدر نے ذاتی تعلقات کی وجہ سے "سالٹ بائی" کو ورلڈکپ فائنل کا وی وی آئی پی پاس دلوایا، جو کے قوائد کی خلاف ورزی ہے۔

"سالٹ بائی" نے کچھ عرصہ قبل فیفا کے صدر کے ہمراہ ایک ویڈیو جاری کی تھی، یہ ویڈیو تب بنائی گئی جب فیفا کے صدر نے ترکش شیف کے ریسٹورنٹ کا دورہ کیا تھا۔

اس لیے فیفا کے صدر پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے ذاتی تعلقات کی وجہ سے "سالٹ بائی" پر قوائد کیخلاف جاتے ہوئے خصوصی مہربانیاں کیں۔ گزشتہ اتوار کو پیش آئے واقعے کے بعد ہونے والی شدید تنقید نے فیفا کو ردعمل دینے پر مجبور کیا۔ فیفا کی جانب سے "سالٹ بائی" کے میدان میں اترنے کے اقدام کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے تحقیقات کروانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
وقت اشاعت : 23/12/2022 - 00:34:35

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :