عرفان نے ورلڈ کپ سے قبل عزائم ظاہر کر دیئے

پیر 2 فروری 2015 16:15

عرفان نے ورلڈ کپ سے قبل عزائم ظاہر کر دیئے

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02فروی 2015ء) قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عرفان نے کہا ہے کہ وہ ورلڈ کپ 2015ء کو یاد گار بنانا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ وہ اپنی شاندار باؤلنگ کی بدولت قومی ٹیم کو ایک بار پر عالمی چیمپئن بنائیں،اپنے قد کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا محور رہتا ہوں اور میں تصویر کھنچوا کر ہمیشہ انہیں خوش کرنے کی کوشش کرتا ہوں، جبکہ کپتان مصباح الحق نے بھی ورلڈ کپ میں محمد عرفان کو اہم ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے وہ سعید اجمل کی غیر موجودگی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے اور آسٹریلیا کی تیز اور باؤنسی وکٹوں پر قومی کرکٹ ٹیم کیلئے ٹرمپ کارڈ ثابت ہونگے ۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عرفان نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ میں اپنے قد کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا محور رہتا ہوں اور میں تصویر کھنچوا کر ہمیشہ انہیں خوش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

’میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں شائقین کے ساتھ تصویر کھنچوانے کے لیے تیار رہوں گا لیکن میری توجہ میرے کام پر رہے گی اور جب تک میری ٹیم ورلڈ کپ نہ جیت جائے، میں اپنی باوٴلنگ سے انہیں فتوحات دلاتا رہوں گا۔

عرفان نے جب 2013 میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ جنوبی افریقہ کا دورہ کیا تھا تو شائقین کرکٹ کی تاریخ کے سب سے لمبے فاسٹ باوٴلر کے ساتھ تصویر کھنچوانے کے لیے بیتاب نظر آتے تھے۔32 سالہ فاسٹ باوٴلر نے ان لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بہترین تھا، مجھے بالکل گھبراہٹ نہیں ہوتی تھی، اور جب کبھی بھی لوگ اپنے قد کا میرے قد سے موازنہ کر کے تصویر کھنچوانے کی درخواست کرتے تو اس وقت مجھے اور مزہ آتا۔

تاہم کھیل کے میدان میں عرفان کی پہلی ترجیح بلے بازوں کو پریشان کرنا ہے۔عرفان نے عزم ظاہر کیا کہ وہ پاکستانی ٹیم کے لیے وہی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں جو 1992 میں وسیم اکرم نے ادا کیا تھا۔وسیم اکرم نے 1992 میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ہونے والے ایونٹ میں پاکستانی فتوحات میں مرکزی کردار ادا کیا تھا اور 18 وکٹوں کے ساتھ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔

پاکستانی کپتان مصباح الحق پراعتماد ہیں کہ آسٹریلیا کی تیز اور باوٴنسی وکٹوں پر عرفان پاکستان کے لیے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوں گے۔مصباح الحق نے مشکوک باوٴلنگ ایکشن کے باعث پابندی کا شکار باوٴلر کے حوالے سے کہا کہ سعید اجمل کی غیر موجودگی سے ہماری باوٴلنگ کمزور ہو گئی ہے۔تاہم مصباح نے امید ظاہر کیا کہ اپنے قد کی بدولت عرفان ورلڈ کپ میں اہم کھلاڑی ثابت ہوں گے اور اپنی صلاحیتیں کو بخوبی جانتے ہیں۔

’یہ ہمیشہ ہی بہت اچھا محسوس ہوتا ہے کہ میں پاکستان کے لیے کھیل رہا ہوں، یہ میری سب سے بڑی خواہش ہے کہ پاکستان کے لیے بہترین کھیل پیش کروں تاکہ جب میں اپنا کیریئر ختم کروں تو لوگ مجھے اچھے الفاظ میں یاد کریں۔ان کا طویل قد انہیں ایک خطرناک باوٴلر بناتا ہے کیونکہ ہر گیند اس اونچائی سے پھینکی جاتی ہے جو کسی بلے باز نے شاید ہی کبھی کھیلی ہو۔

اگر گیند شارٹ ہو تو بلے باز کو اسے اچھل کر کھیلنا پڑے گا جبکہ اگر گیند فل لینتھ پر پڑے تو انہیں اسے عقلمندی کے ساتھ کھیلنا ہو گا لیکن عرفان کے لیے یہ کام ہمیشہ اتنا آسان بھی نہیں۔ان کے لیے پیروں کے حساب سے جوتوں کا ناپ ڈھونڈنا اور اپنی جسامت اور قد کے حساب سے بستر کا بندوبست کرنا ہمیشہ سے بہت برا تجربہ رہا، جوانی کے ابتدائی ایام میں لوگ لمبے قد پر ان کا مذاق اڑاتے تھے۔

کھیلوں میں کامیابی نہ ملنے کے سبب عرفان کو ایک پائپ کی فیکٹری میں بھی کام کرنا پڑا جہاں وہ ہفتے کے محض 300 روپے کما پاتے تھے۔عرفان نے ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے ہوئے کہا کہ قد کی وجہ مجھے کچھ مسائل کا بھی سامنا تھا۔انہوں نے کہا کہ گھر میں سوتے وقت مجھے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا، میں جو کٹ خرید کر لاتا وہ مجھے فٹ نہیں آتی اور مجھے اپنے ناپ کے جوتے بھی نہ ملتے تھے لیکن جب سے میں نے پاکستان کے لیے کھیلنا شروع کیا، میرے یہ مسائل حل ہو گئے۔

دورے کے دوران ٹیم منیجر اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے کہ ہوٹل میرے سونے کے لیے خصوصی بستر کا بندوبست کریں۔جب 2010 میں قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے لیے جب ان کا انتخاب ہوا تو انہیں اپنے خوابوں کی تعبیر مل گئی لیکن اس وقت بھی چیزیں ان کے حق میں نہ گئیں۔دو ایک روزہ میچوں میں ایک وکٹ لینے کے لیے ان کی قومی ٹیم میں دوبارہ شمولیت پر غور نہیں کیا گیا اور کہا گیا کہ آپ ابھی انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے تیار نہیں ہیں۔

لیکن دو سال بعد ان کیریئر بحال ہوا اور دسمبر 2012 میں دورہ ہندوستان اور پھر 2013 میں دورہ جنوبی افریقہ ان کے کیریئر میں سنگ میل ثابت ہوا۔میڈیکل بورڈ نے خبردار کیا کہ عرفان کی انوکھی جسامت کو صحیح طریقے سے استعمال کیے جانے کی ضرورت ہے لیکن ڈاکٹرز کی اس ہدایت پر عمل در آمد نہ کیا گیا جس کے سنگین نتائج برآمد ہوئے۔2013 کے اواخر میں متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہونے والی سیریز میں انہوں نے زیادہ تر میچز کھیلے جس کے نتیجے میں وہ بری طرح انجرڈ ہو گئے۔

اس انجری کے باعث عرفان 2014 کے اوائل میں ہونیوالے ایشیا کپ کے ساتھ ساتھ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت سے بھی محروم ہو گئے۔لیکن جم میں بھرپور لگن اور محنت کے ساتھ ساتھ طبی عملے کی مکمل معاونت کے نتیجے میں وہ قومی ٹیم میں کامیاب واپسی میں کامیاب رہے اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں نو وکٹیں لے کر پاکستان کے سب سے کامیاب باوٴلر رہے۔

وقت اشاعت : 02/02/2015 - 16:15:11