مجھے کون بڑا مانتا ہے کون نہیں مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، یونس خان

’میں رونے دھونے والا کرکٹر نہیں ہوں۔ میرے ریکارڈز سب کے سامنے ہیں،’میں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ میں جاوید میانداد سے آگے نکل جاوٴں گا مجھے یہ خواب سا لگتا ہے جھے اب بھی کپتانی کی پیشکش ہوئی تو میں قبول کروں گا۔ میں چاہوں گا کہ کپتان کی حیثیت سے کیریئر ختم کروں اور اپنے نوجوان کھلاڑیوں کو ایک اعتماد دے کر جاوٴں، قومی کرکٹر

جمعرات 16 جولائی 2015 19:01

مجھے کون بڑا مانتا ہے کون نہیں مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، یونس خان

(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 جولائی۔2015ء) قومی کرکٹ ٹیم کے لیجنڈیونس خان جیسے بے غرض کرکٹر کو شاید ان مبصرین کی طرف سے کسی سند کی ضرورت بھی نہیں ہے اسی لیے وہ ببانگ دہل کہتے ہیں کہ انھیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون انھیں بڑا بیٹسمین مانتا ہے اور کون نہیں؟یونس خان ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز کے ریکارڈ کے بہت قریب آچکے ہیں۔

وہ پہلے ہی پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کرچکے ہیں لیکن یہ بات حیران کن معلوم ہوتی ہے کہ مبصرین اور نقاد عظیم پاکستانی بیٹسمینوں کے تذکرے میں یونس خان کو اتنی اہمیت نہیں دیتے ہیں جو اس طرح کی غیرمعمولی کارکردگی کے حامل کرکٹر کو دی جانی چاہیے۔’میں رونے دھونے والا کرکٹر نہیں ہوں۔

(جاری ہے)

میرے ریکارڈز سب کے سامنے ہیں۔

اب کوئی مانے یا نہ مانے میں ٹیسٹ کرکٹ میں آٹھ ہزار رنز بناچکا۔ کوئی مانے یا نہ مانے میں نے 30 سنچریاں بنادی ہیں۔ کوئی مانے یا نہ مانے میں ورلڈ ٹی 20 کی فاتح ٹرافی لارڈز کے میدان میں بلند کرچکا ہوں۔ کوئی مانے یا نہیں میں ڈھائی سو سے زیادہ ون ڈے کھیل چکا ہوں۔اس پرفارمنس کے بعد کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون مجھے بڑا بیٹسمین مانتا ہے کون نہیں۔

‘اس تمام تر حقیقت کے باوجود یونس خان انکساری سے کام لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جاوید میانداد سے آگے نکل جانا اب بھی خواب سا لگتا ہییونس خان کے مطابق جاوید میانداد سے آگے نکل جانا اب بھی خواب سا لگتا ہے۔’میں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ میں جاوید میانداد سے آگے نکل جاوٴں گا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ انضی بھائی (انضمام الحق) نے جاوید میانداد کے ریکارڈ سے آگے نکلنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں وہ کامیاب نہیں ہو سکے تھے تو میرے لیے یہ بہت بڑی بات ہوگی کہ میں جاوید بھائی کا ریکارڈ توڑوں گا۔

اس وقت میری کیفیت یہ بالکل ایسی ہے کہ جیسے آنکھ کھلی اور مجھے پتہ چلے کہ میں جاوید میانداد سے آگے نکل گیا ہوں۔‘یونس خان نے اپنے کیریئر میں کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں لیکن وہ یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ سچا اور کھرا ہونے کا انھیں صرف نقصان ہی ہوا ہے۔یونس خان نے تین مرتبہ کپتانی چھوڑی ہے لیکن اب بھی کپتانی کی خواہش دل میں موجود ہے۔

’جھے اب بھی کپتانی کی پیشکش ہوئی تو میں قبول کروں گا۔ میں چاہوں گا کہ کپتان کی حیثیت سے کیریئر ختم کروں اور اپنے نوجوان کھلاڑیوں کو ایک اعتماد دے کر جاوٴں۔‘یونس خان نے تین مرتبہ کپتانی چھوڑی ہے لیکن اب بھی کپتانی کی خواہش دل میں موجود ہییونس خان اپنے کیریئر کے اس حصے میں ہیں جہاں لوگ ان کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں بھی باتیں کرنے لگے ہیں لیکن خود یونس خان کی سوچ بہت واضح ہے کہ کسی کو انھیں گھر بھیجنے کی نوبت نہیں آئے گی وہ خود باوقار انداز میں کرکٹ چھوڑ کر جائیں گے۔’میں خود ہی ریٹائر ہوکر جاوٴں گا اور یہ فیصلہ میں اس وقت کروں گا جب میں یہ محسوس کروں گا کہ مجھ میں رنز کی بھوک ختم ہوگئی ہے۔‘

وقت اشاعت : 16/07/2015 - 19:01:35

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :