دوسراون ڈے : امپائرز کے پاس روشنی چیک کرنیکا میٹر نہ ہونیکا انکشاف

پیر 5 اکتوبر 2015 16:06

دوسراون ڈے : امپائرز کے پاس روشنی چیک کرنیکا میٹر نہ ہونیکا انکشاف

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ تر ین اخبار5اکتوبر۔2015ء ) ہرارے میں پاکستان کے خلاف دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں میزبان ٹیم کی متنازع فتح میں امپائروں کے اچانک میچ ختم کردینے کے فیصلے اور لائٹ میٹر کے نہ ہونے نے اہم کردار ادا کیا ۔ یہ امر بھی حیران کن تھا کہ کم ہوتی روشنی کے پیش نظر پاکستانی کوچنگ سٹاف نے بیٹسمینوں کو پیغام نہیں دیا کہ وہ ڈک ورتھ لوئیس سسٹم کے ٹارگٹ کو سامنے رکھیں ۔

ہرارے میں کھیلے گئے دوسرے ایک روزہ میچ میں زمبابوے نے پاکستان کو ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت پانچ رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز ایک، ایک سے برابر کر دی ہے تاہم امپائروں، مقامی بورڈ اور پاکستانی ٹیم انتظامیہ کی بد انتظامی کھل کر سامنے آئیں ۔ ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت پاکستان کو فتح کے لیے 48ویں اوور کےاختتام پر 261رنز بنانے تھے تاہم خراب روشنی کے باعث جب میچ روکا گیا تو پاکستان نے 48 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 256رنز بنائے تھے ۔

(جاری ہے)

آخری بارہ گیندوں پر پاکستان کو 21رنز کی ضرورت تھی اور اس کے دو وکٹ باقی تھے ۔ ہرارے سے پاکستانی ٹیم کے ذمے دار ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ آئی سی سی نے اپنے ایلیٹ پینل کے بجائے انٹر نیشنل پینل کے امپائروں کی اس سیریز میں پوسٹنگ کی ہے ۔ میچ کے دوران جب بارش ہوئی اور روشنی کم ہوتی گئی تو حیران کن طور پر امپائروں کے پاس روشنی چیک کرنے کے لئے لائٹ میٹر نہیں تھا جب کہ سکور بورڈ پر 48ویں اوورمیں پاکستان کا ہدف 267رنز تحریر تھا جس کی وجہ سے کنفیوژن ہوا ۔

اس وقت پاکستان کو جیت کے لئے262رنز کی ضرورت تھی ۔ ون ڈے انٹرنیشنل کی ایک اننگز مکمل ہونے کے بعد امپائر ڈک روتھ لوئس سسٹم کے تحت ہر اوور کا ٹارگٹ تیار کرکے اس کی تفصیلات میڈیا اور ٹیموں کو جاری کردیتے ہیں لیکن کم ہوتی روشنی میں پاکستانی ڈریسنگ روم سے کسی نے زحمت نہیں کی کہ وہ شعیب ملک اور یاسر شاہ کو ڈک ورتھ لویئس سسٹم کا پرچہ بھجوا دیں جسے وہ اپنی جیب میں رکھیں اور اسی کے مطابق میچ کو آگے بڑھایا جائے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد روشنی بتدریج کم ہورہی تھی۔ زمبابوے کے کھلاڑیوں نے تاخیرحربے استعمال کرتے رہے ۔ 15،20منٹ سے روشنی بہت کم تھی لیکن امپائروں نے میچ جاری رکھا ۔ 48 ویں اوور میں کے اختتام پر سری لنکا سے تعلق رکھنے والے امپائرپالیا گورنگے نے اچانک میچ ختم کردیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ 48ویں کی آخری گیند فل ٹاس تھی جو مجھے بالکل نظر نہیں آئی جسکا مطلب یہ ہے روشنی کھیل کے قابل نہ تھی۔

امپائروں نے کم روشنی میں کسی بھی مرحلے پر بیٹسمینوں کو تنبیہہ نہیں کی۔ کرکٹ کے نئے قوانین 2013ء میں بنے تھے امپائرز اپنے استحقاق کے مطابق کم روشنی میں کھلاڑیوں یا تماشائیوں کی جان کو خطرہ محسوس کرکے میچ ختم کرسکتے ہیں ۔ نئے قانون کے مطابق اب بیٹسمین یا فیلڈنگ ٹیم کی رائے کی کوئی اہمیت نہیں ہے تاہم لائٹ میٹر کا نہ ہونا بھی مضحکہ خیز ہے ۔ ہرارے سپورٹس کلب میں فلڈ لائٹس نہیں ہیں اس لئے پلے انگ کنڈیشنز میں فلڈ لائٹس کا آپشن بھی نہیں تھا ۔ زمبابوے کے کھلاڑیوں کے تاخیری حربوں اور سکندر رضا کی جانب سے بیلز اٹھا کر قبل از وقت میچ ختم کرنے پر بھی میچ ریفری انگلینڈ کے جیوکس نے کوئی کارروائی نہیں کی ۔

وقت اشاعت : 05/10/2015 - 16:06:21