حفظان صحت کے امورمیں متعلقہ حکومتی اداروں کو اپنا کردارادا کرنا چاہئیے، لپروسی ٹی بی اینڈ بلائنڈنس ریلیف ایسوسی ایشن پاکستان

پیر 16 جنوری 2017 13:03

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2017ء) لپروسی ٹی بی اینڈ بلائنڈنس ریلیف ایسوسی ایشن پاکستان کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر محمدعارف خان نے حفظان صحت کے امورمیں کوتاہیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ اس ضمن میں متعلقہ حکومتی اداروں کو اپنا کردارادا کرنا چاہئیے۔

(جاری ہے)

یہاں جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی ناقص پالیسیوں‘ آلودگی کے خاتمہ میں ناکامی ‘ زہر آلود ملاوٹ شدہ ضروریات زندگی کی اشیاء کی کھلے عام فروخت‘ مضرصحت پینے کے پانی کے سپلائی‘ بیمار لاغر اور مردہ جانوروں کے مضر صحت گوشت کی کھلے عام فروخت ‘ زہریلے کیمیکل والے خوراک کے ذریعہ تین ہفتوں کے دوران موٹی کی جانے والی مضر صہت فارمی مرغیوں ‘ مردہ فارمی مرغیوں ‘زہریلی دواء لگائی گئی باسی مچھلیوں ‘ کیمیکل اور یوریا کھاد سے بننے والے مضر صحت دودھ کی کھلے عام فروخت سے انسانی زندگیاں خطرے میں پڑگئی ہیں ان مضر صحت کھانے پینے کے اشیاء کے استعمال کے باعث لاکھوں شہری مرد‘ خواتین‘ ضعیف العمر افراد اور بچے بلڈ کینسر‘ کالے اور پیلے یرقان‘ دمہ ‘ٹی بی اور دیگر موذی امراض کا شکار ہوگئے ہیں جن کے علاج معالجہ کیلئے صوبائی حکومت اقدامات اٹھانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے‘ ان خیالات کااظہار انہوں نے مرکزی آفس سیدانور میڈیکل سنٹر ڈگری گارڈن پشاور میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا‘ مرکزی صدر ڈاکٹر اقبال صافی‘ سیکرٹری جنرل ملامحمد اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے‘ سرجن محمدعارف نے انکشاف کیاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران ایک اندازے کے مطابق مضر صحت اشیاء کے استعمال کے سبب ہیپاٹائٹس بی میں مزید تین ہزار سے زیادہ افراد اور ہیپاٹائٹس سی میں 3500سے کئی گنازیادہ افراد مبتلا ہوچکے ہیں بیشتر غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے افراد مہنگے انجکشن نہ ملنے کی وجہ سے موت کے منہ میں جاچکے ہیں‘ انہوں نے صوبائی حکومت سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیاہے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں