Woh Jis Ko Dhoondne Mein Zamane Laga Mujhe - Article No. 2331

Woh Jis Ko Dhoondne Mein Zamane Laga Mujhe

وہ جس کو ڈھونڈنے میں زمانہ لگا مجھے - تحریر نمبر 2331

اُن کے محفل تو میں چھوڑ کر آ گیا مگر ایک سوال نے اُن کی محفل چھوڑنے کے بعد بھی میرا ساتھ نہیں چھوڑا کہ میں نے تو کبھی خدا سے ایسے تعلقات قائم نہیں کیے۔ کیا وہ اتنے میرے قریب رہتا ہے۔۔۔؟

محمد عرفان ہفتہ 9 مئی 2020

رمضان میں ہر انسان کسی نہ کسی عا لم یا کسی بزرگ کی ضرور تلاش میں ہوتا ہے جس کے ساتھ وہ تھوڑی دیر کے لئے بیٹھ کر اس سے وعظ و نصیحت کی باتیں سن سکے۔اس کے دو فائدہ ہو جاتے ہیں ایک تو دین کی باتیں کرتے رہنے یا کوئی مسئلہ سیکھ لینے سے ثواب بھی مل جاتا ہے اور روزے کا وقت بھی اچھا گزر جاتا ہے۔ ایک دوست سے یہ بات سنی تھی میں نے کہ کچھ انسان ایسے ہوتے ہیں جو ہمیشہ ہدایت تلاش کرتے رہتے ہیں اور خدا کا قرب حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔
مگر کچھ کو ہدایت خود خدا کے حکم سے تلاش کرتی ہے۔ رمضان میں روزہ کی وجہ سے انسان نڈھال تو ہوتا ہے مگر وقت بھی وافر مقدار میں میسر ہوتا ہے اِسی وجہ سے میں بھی آخر ایک بزرگ سے ملا۔ رمضان سے پہلے بھی ان بزرگ سے ملاقات ہوئی تھی مگر میں ان کو زیادہ وقت نہ دے سکا کیونکہ اس وقت رمضان نہیں آیا تھا اور میرے پاس نصیحت حاصل کرنے کے علاوہ بھی اور بہت کام تھے۔

(جاری ہے)

برحال اب یہ خدا جانتا ہے کہ میں ہدایت کو تلاش کر رہا تھا یا ہدایت مجھے۔ مگرتھوڑی بہت طلب دونوں طرف ہوتی ہے یہ تو سب ہی جانتے ہیں۔ برحال میں اُن کی محفل میں بیٹھ ہی گیا اور میں نے اُن سے حال احوال اور ان کی طبیعت کے مطلق پوچھا۔ اُنہوں نے کہاں آج میری طرف کیسے آ گئے۔میں بھی روزے میں تھا مسکرا کر سچ ہی بولا اصل میں آپ تو جانتے ہیں روزے ہیں تو میں نے سوچا کچھ آپ سے وعظ و نصیحت کی باتیں سن لوں گا اور وقت بھی اچھا گزر جائے گا اور میں نے اپنی بات کو طول دیتے ہوئے کہا اللہ کا کتنا شکر ہے کہ اُس نے ہمیں مسلمان بنایا اور رمضان جیسی نعمت سے نوازا۔
وہ مسکرائے اور بولے بے شک اُس ذات کا شکر ہے مگر تم جانتے ہوکہ مسلمان ہونے کا مطلب کیا ہے؟ میں نے فوراً کہا جی ہاں! وہ جو خدا کی واحدانیت پر یقین رکھتا ہو کہ اللہ کی ذات ایک ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور رسولﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اچھا بس اس بات کا یقین رکھ لینے سے انسان مسلمان بن جاتا ہے۔۔۔؟ بزرگ نے فرمایا۔ پھر اپنی پچھلی بات میں دو باتیں اور شامل کرتے ہوئے میں نے کہا جی ہاں!اور جو صوم و صلوٰة کا پابند بھی ہو۔
کیا ایسا نہیں ہے۔۔۔؟ مسلمان کامطلب تو یہی ہے بیٹا جو ہمیں کتابوں میں پڑھایا گیا ہے اور جو تم بتا رہے ہو ایسا ہی ہے مگر یہ کتابی باتیں ہیں بزرگ نے جواباً کہا۔ لیکن کبھی تم نے خود اپنے آپ سے نہیں پوچھا کہ تم مسلمان کے گھر میں پیدا ہوئے، مسلمانوں والا نام بھی ہے تمہارا اور حلیہ بھی لگ بھگ مسلمانوں جیسا ہی ہے۔ کیا تم مسلمان بھی ہو اور اگر ہو تو تم نے کبھی خدا سے بات کی، اُس کی سنی یا اُس کواپنی سنائی۔
۔۔؟ یہ بات سننے کے بعد میں بھی سوچ میں پڑگیا کہ یہ کیسی باتیں کر رہیے ہیں۔ کہ کبھی خدا سے بات نہیں کی تم نے۔ میں انہی سوچوں میں گم تھا کہ بزرگ نے کہا تم قرآن بھی پڑھتے ہو گے۔۔؟ میں نے کہا جی بلکل! مولوی صاحب نے بتایا تھا جوقرآن کی ایک آیت پڑھتاہے اللہ اُس کو 10 نیکیاں دیتا ہے۔ بزرگ نے کہا ماشاء اللہ! بے شک وہ ذات رحمٰن و رحیم ہے مگر بیٹا۔
اگر تم نیکیوں کے حصول کیلیے قرآن پڑھتے ہو تو رب العزت صرف تمھیں نیکیاں ہی دے گا اور اگر ہدایت کے لیے پڑھو گے تو وہ تمھیں ہدایت بھی دے گا۔ بیٹا! قرآن دراصل ایک گلاب کی پتی کی مانند ہے اسکی ایک پتی اٹھاؤ تو نیچے سے دوسری پتی نکلتی ہے، دوسری کے نیچے سے تیسری، یعنی مفہوم درمفہوم، معنی در معنی، اس پر جتنا غور کرو جتنا تدبر کرو یہ اتنا ہی اپنا آپ کھولتا چلا جاتا ہے۔
لیکن افسوس! کہ ہمارے ہاں اجارہ داروں نے اس کے اوپر کے مفہوم کو ہی اسکا آخری مفہوم سمجھ لیا ہے اور قران کو صرف اپنے ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ تلاوت کرنے والا ثواب کمانے کی غرض سے اِس کو اٹھاتا ہے تو کوئی تعویز اور وظیفوں کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ایک لمبی سانس لینے کے بعد انہوں نے کہا بیٹا! اللہ سے رشتہ بناؤ، تعلق بناؤ۔ کیسا راشتہ بزرگو۔
۔؟ میں نے سوال کیا۔ انہوں نے کہا بیٹا خالق اور مخلوق کا رشتہ۔ میں نے فوراً کہا ہمیں پانچ وقت کی نماز اور زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرنی چاہیئے، اسطرح اُس ذات سے رشتہ مضبوط ہوتاجائے گا صحیح کہا نہ میں نے۔ وہ بولے کرو کرو یہ بھی اچھا ہے ضروری بھی ہے۔ مگرجن سے مضبوط رشتہ ہو ان سے ملنے یا بات کرنے کا کوئی وقت مخصوص نہیں ہوتاتعلق تو ایک دریا ہے جو ہر وقت چلتا رہتا ہے اللہ سے تعلق پیدا کرنا ہے تو اُسے کی انگلی تھام کر ساتھ ساتھ لیے پھرو،کھانا کھانے بیٹھو تو ساتھ بیٹھا کر بولو یار! آج تو نے مجھے اتنی نعمتیں دی ہیں تیرا بہت شکریہ اور کھیلتے وقت اسے اپنے پاس کھڑا کر کے بولو یار! اس بال پر چھکا لگوا دے اپنی ٹور بن جائیگی۔
رات کو سونے لگو تو کہو واہ دوست! سارا دن قدم قدم پر تو نے میرا کتنا ساتھ دیا ہے۔ کیا خوب ساتھ دینے والا ہے تو، سبحان اللہ۔ اللہ سے تعلق تو ایسے ہونا چاہیے جیسے ماں سے ہوتا ہے۔تھک جاؤ تو اس کی گود میں سر رکھ لو، پریشانی ہو تو اسکے آغوش میں سر رکھ کر کہومیرے یار میں پریشان ہوں میری مدد فرما۔ جب ایسا تعلق خدا سے بن جائے پھر سمجھ میں آتا ہے مسلمان کا مطلب۔
کہ اصل میں مسلمان کا مطلب ہے کیا۔۔؟ بس اب افطاری کا ٹائم ہونے والا ہے تم جاؤ۔ ان کی محفل سے اُٹھنے کا دل تو نہیں کر رہا تھا مگرروزہ بھی افطار کرنا تھا۔ اُن کے محفل تو میں چھوڑ کر آ گیا مگر ایک سوال نے اُن کی محفل چھوڑنے کے بعد بھی میرا ساتھ نہیں چھوڑا کہ میں نے تو کبھی خدا سے ایسے تعلقات قائم نہیں کیے۔ کیا وہ اتنے میرے قریب رہتا ہے۔۔۔؟ نا ہی کبھی ہدایت کے لیے قرآن پڑھا نا ہی خدا سے کبھی بات کرنے کی کوشش کی، نا ہی اُس کی کوئی بات سنی۔ تو میں ہو گیا جو اپنے ہی آشنا سے کبھی نہیں ملا۔ کیا میں مسلمان ہوں۔۔۔؟ اور اگر میں مسلمان ہوں بھی تو کیا میں مومن ہوں۔۔۔؟ میں وادیِ حرم تک اُسے ڈھونڈنے گیا آواز دی تو اپنے ہی اندر ملا مجھے

Browse More Urdu Literature Articles