Cycle Ka Safar - Article No. 2524

Cycle Ka Safar

سائیکل کا سفر - تحریر نمبر 2524

وہ چھوٹے بھائی کو سائیکل پر بیٹھا کر روانہ ہو گیا

بدھ 28 اپریل 2021

شفیق الرحمن
سپنگلر دفتر پہنچا تو ہومر لفافے بند کر رہا تھا۔اس کا چھوٹا بھائی چپ چاپ بیٹھا دیکھ رہا تھا۔
”مسٹر سپنگلر کیا آپ وقت پر پہنچ گئے تھے؟“ہومر نے پوچھا۔
”ہاں ایک سو انتیس پیغام لایا ہوں۔“
”ایک سو انتیس؟آپ پہنچے کس طرح؟“
”دوڑتا ہوا گیا۔“
”تو آپ نے ویسٹرن یونین کے ہرکارے کو ہرا دیا؟“
”بالکل بلکہ راستے میں حسن اور معصومیت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ذرا دیر رُکا بھی تھا۔

ہومر اس فقرے کو نہ سمجھ سکا۔سپنگلر جلدی سے بولا۔“اپنے بھائی کو گھر چھوڑ آؤ۔“
”مجھے گگنہیم کے ہاں جانا ہے جو راستے میں پڑتا ہے۔یولی سیز کو گھر اتار کر گگنہیم کے ہاں جاؤں گا۔

(جاری ہے)

وہاں سے فولی کے ہاں اور پھر منٹوں میں واپس لوٹ آؤں گا۔“
وہ چھوٹے بھائی کو سائیکل پر بیٹھا کر روانہ ہو گیا۔قصبے سے باہر نکل کر اس نے رفتار تیز کر دی۔

یولی سیز نے پیچھے مڑ کر بھائی کے چہرے کو دیکھا اور کنبے کی مخصوص مسکراہٹ اس کے ہونٹوں پر آگئی۔
”بھائی جان۔“
”کیا ہے؟“
”مجھے گانا آتا ہے۔“
”اچھا؟“
یولی سیز گنگنانے لگا۔”ہم گیت گائیں گے۔ہم گیت گائیں گے۔“
”یہ گیت تو نہ ہوا؟ایک فقرے کو بار بار دُہرانا گانے میں شامل نہیں۔لو سنو میں گاتا ہوں۔
تم ساتھ دینا۔“
ہومر گانے لگا۔
”میری محبوب مت آنسو بہا تو۔“
وطن اپنا پرانا کینٹکی ہے۔
کچھ اس پیارے وطن کے گیت گا تو۔“
”بھائی جان اسے پھر گایئے۔“
ہومر نے دوبارہ گیت سنایا اور اس مرتبہ یولی سیز بھی ساتھ گانے لگا۔جب یولی سیز گا رہا تھا تو اسے مال گاڑی پھر نظر آئی جس میں حبشی بیٹھا ہاتھ ہلا رہا تھا۔
اپنی چار سالہ زندگی میں یولی سیز نے ایسا دلکش نظارہ کبھی نہیں دیکھا تھا۔
گھر کے سامنے ہومر نے چھوٹے بھائی کو اتار دیا۔بربط اور پیانو پر گانے کی آوازیں آرہی تھیں۔اندر اس کی ماں‘بہن اور میری ایرینا گا رہی تھیں۔
ننھے تم جاؤ‘گھر میں امی ہیں‘آپا ہیں اور میری۔میں کام پر جاتا ہوں۔“
”کام پر جا رہے ہیں؟“
”ہاں رات کو لوٹوں گا۔“
چھوٹے بھائی کو دروازے میں داخل ہوتے دیکھ کر ہومر روانہ ہو گیا۔

Browse More Urdu Literature Articles