
مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ
جمعہ 4 اکتوبر 2019

عبدالغنی محمدی
(جاری ہے)
ایسے ماحول میں ایک سیاست دان جس چیز کو غلط سمجھ رہا ہو اس کو نہ صرف غلط کہہ رہا ہو بلکہ اس کے خلاف مضبو ط آواز بن کر کھڑا ہو جائے تو اس کا یہ جراءت مندانہ اقدام یقینا بہت بڑا اقدام ہے جس کو جس قدر بھی سراہا جائےکم ہے ۔ عزیمت کی راہ کاانتخاب ، نان کمیٹڈ رویہ، مضبو ط و آہنی عزم اور غیر متزلل قدموں کے ساتھ مولانا فضل الرحمن کا آگے بڑھنا بہت سے حلقوں کے لئے یقینا حیرت انگزیز ہے ۔ مولانا نے اپنی ایک سالہ محنت سے ایسی اتھل پتھل پیدا کردی ہے کہ سیاسی منظر نامے میں اب ان کو پہلے والی جگہ پر رکھ کر نہیں دیکھا جاسکتا ۔
مجھے مولانا فضل الرحمن کی تعریف و توصیف کے پل نہیں باندھنے لیکن جو واقعی صورتحال ہے اور اس کو بیان کرنے سے جس قدر بخل سے کام لیا جار ہا ہے اس کی درست عکاسی ضرور ی ہے ۔
میں یہ تو نہیں کہتا کہ عمران خان کی سیاست ختم ہوچکی ہے لیکن انہوں نے جس قدر وعدے کیے ان کو پورا کرنے میں وہ ابھی تک ناکام رہے ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ اگلے سالوں میں خان صاحب کچھ کر دکھائیں لیکن ابھی تک وہ ملکی اور عالمی ہر دو جگہ پر ناکام دکھائی دیتے ہیں ۔ اگر وہ کچھ کرنا چاہتے بھی ہیں تو ان کی ٹیم میں اس قدر پوٹینشل ہے ؟ الیکٹیبلز کے نام پر خان صاحب کے ساتھ جو کھیل کھیلا گیا اور حکومت میں آنے کے لئے انہوں نے جس طرح ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے ، اس سے ان کی پوزیشن اور ساخت بری طرح متاثر ہوئی ۔ پی ٹی آئی اب تک کوئی ایسا جماعتی نظم یا عصبیت نہیں پیدا کرسکی جو مستقبل میں بھی اس کے سروائو کرنے میں مدد کرسکے ۔
ان سب چیزوں کے باوجود کیا مولانا فضل الرحمن کوآزادی مارچ کرنا چاہیے ؟ جمہوری حکومت کے عدم استحکام اور مدت پوری کیے بغیر اس کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش کے میں حق میں نہیں ہوں ۔ مولانا فضل الرحمن کے مارچ کو بھی اسی نظر سے دیکھتاہوں جس طرح خان صاحب کے دھرنے کو دیکھتا تھا ۔ لیکن جمہوری حکومت کے آنے سے لے کر کام کرنے کے طریقے کسی میں بھی ادنی درجہ کی جمہوریت نظر نہیں آتی۔ سبھی جمہوری پارٹیوں اور مخالف سیاستدانوں کو ایسی یرغمالی صورتحال میں رکھنا کہ حکومت جو چاہے کرتی رہے جمہوریت نہیں آمریت ہے ۔ ملک میں جمہوریت کو جس طرح ڈی ٹریک کیا گیا ہے اور طاقت کے ایوان جس قدر کھلا کھیل رہے ہیں ان کو چیلنج کرنے والی کسی آواز کی ضرورت تھی کہ نہیں ؟
ان سب باتوں سے ہٹ کر میرے خیال میں زیادہ اہم یہ ہے کہ اس مارچ کے ممکنہ نتائج کیا ہوسکتے ہیں ؟
یہ بات تو واضح نظر آرہا ہے اورمولانا بھی اس سے بخوبی واقف ہیں کہ اس مارچ میں دیگر جماعتیں ان کا ساتھ نہیں دیں گی ۔ پیپلز پارٹی نے تو واضح انکار کردیاہے ، مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی کوئی خاطر خواہ ریسپانس نہیں ہے اگر ہو بھی تو یہ مارچ اصلا جمعیت کی طرف سے ہوگا ان کی طرف سے نہیں ہوگا ۔ جمعیت علماء اکیلی اس مارچ کو کامیاب کر پائے گی ؟ مولانا کا کارکن پرجوش اور پر عزم نظر آرہا ہے، مولانا بھی بہت متحرک نظر آرہے ہیں ، مولانا کے جن نعروں کے لے کے آزادی مارچ کرنے جارہے ہیں وہ بھی خاصے اٹریکٹو اور عوامی ہیں ۔مدارس ، علماء اور دینی طبقہ کا گزشتہ پندرہ بیس سال سے جس انداز سے استحصال کیا جارہا ہے وہ بھی تنگ آمد بجنگ آمد کی طرف جاسکتے ہیں ۔مذہبی طبقے کو کوئی بڑی تحریک چلائے عرصہ دراز ہی گزر چکا ہے ان کی نسل نو پرانی تحریکوں کی رومانوی داستانیں سنتی ہے ، ان کی تربیت تعلیمی کے ساتھ تحریکی انداز میں کی جاتی ہے ۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ عرصہ دراز سے چلے ہوئے یہ اوزار اب کس قدر کارآمد ہیں ، اداروں کے مسلسل کاری واروں کے بعد ان میں تحریک چلانے کا کوئی دم خم باقی رہاہے کہ نہیں ؟
مولانا کی کامیابی کے چانسز کہ حکومت چلی جائے یہ بہت مشکل نظر آتاہے ، لیکن حکومت نہ بھی جائے مولانا اگر طاقت کا شاندار مظاہرہ کردیتے ہیں تو طاقت کے مراکز بھی سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ مولانا کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتاہے اور آئندہ کی سیاست میں مولانا اچھی پوزیشن پر ہوں گے اور فرنٹ پر کھیلیں گے ۔
اگر بالفرض حکومت گرجاتی ہے تو ملک میں انتشار و انارکی مزید بڑھ جائےگی اور ملک شاید اس قدر عدم استحکام و انارکی کا متحمل نہ ہو ۔ بہرحال جو بھی ہو یہ توحالات بتائیں گے لیکن حکومت کی جانب سے اس مارچ کے حوالے سے جس قدرجارحانہ بیانا ت دیے جارہے ہیں اور ادارے اس مارچ کو ابھی سے جس غیر جمہوری طریقے سے ٹیکل کررہے ہیں یہ انتہائی نامناسب ہے اور طاقت کے بادل چھٹنے پر اس کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عبدالغنی محمدی کے کالمز
-
سوشل میڈیا کے مسائل
پیر 28 دسمبر 2020
-
قربانی کیوں کریں ؟
جمعہ 31 جولائی 2020
-
بھٹو کے مقالات
منگل 25 فروری 2020
-
حریم شاہ کی ٹک ٹاک
جمعہ 25 اکتوبر 2019
-
مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ
جمعہ 4 اکتوبر 2019
-
طلبہ مدارس کی سیاسی سرگرمیاں
پیر 17 جون 2019
-
مدارس اور فرقہ واریت
اتوار 2 جون 2019
عبدالغنی محمدی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.