خواب ،خواہش اور زندگی

بدھ 26 مئی 2021

Alishma Iqbal Siddique

علشماء اقبال صدیقی

انسان خواہشات کا پُتلا ہے۔۔۔انسان کی خواہشات کبھی ختم نہیں ہوتیں۔۔۔ وہ ساری زندگی انہیں پورا کرنے میں لگا رہتا ہے کسی کو بن مانگے مل جاتا ہے تو کوئی آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھے ان کو پورا کرنے کی دھن میں لگا رہتا ہے۔چاہے اس کو پورا کرتے کرتے وہ لوگوں کی جھنڈ میں کُچلا ہی کیوں نہ جائے۔۔۔کچھ حاصل کرلیتا ہے تو کچھ ادھوری خواہشات تلے ابدی سفر طے کرنے لگتا ہے۔

۔۔۔پھر آنکھ کھلتی ہے تو سوچتا ہے۔۔۔ او ہو!!! یہ میں کہاں آگیا اس کا تو کبھی سوچا ہی نہیں تھا۔۔۔ دنیا میں جو کمایا تھا وہ سب کہاں گیا؟۔۔۔ وہ سوچنے لگے گا لیکن ذہن مفلوج ہو جائے گا۔وہ تب سمجھے گا وہ تو ایک مٹی کا پتلا تھا جسے اس نے خواہشات کے بوجھ تلے دفن کر دیا۔۔۔
انسان کے دنیا میں قدم رکھتے ہیں اس کی زندگی کے سفر کا آغاز شروع ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اور پڑھتے وقت کے ساتھ ساتھ جیسے یہ دنیا کی رنگینیاں اسے متاثر کرتی ہیں اس کی خواہشات جنم لینا شروع کر دیتی ہے۔۔۔اور پھر وہ
خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اپنی کوششیں بھی شروع کر دیتا ہے۔۔۔
زندگی میں بھی ہمیں مختلف مقامات سے گزرنا پڑتا ہے جہاں ہمیں مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن انسان کیسے اپنے مقام پر پہنچتا ہے اس کے اندر اپنے مقصد کو پورا کرنے کا کتنا جنون ہے وہ اس کی قابلیت پر انحصار کرتا ہے ہر انسان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں یہاں تک کہ انسان کبھی کبھی اپنی زندگی سے دل برداشتہ ہو جاتا ہے لیکن اگر وہ صبر سے کام لے اور خدا پر یقین رکھے تو اس کے تمام تر مشکلات آسانی میں تبدیل ہو سکتی ہیں انسان کے پاس ہر طرح کی نعمتیں موجود ہیں لیکن زندگی کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے پاس موجود ہیں چیزوں سے خوش نہیں ہوتا بلکہ اس سے زیادہ کی خواہش ہمیشہ اس کے دل میں رہتی ہے یقینا محنت کرنے سے انسان کو اس کا پھل ضرور ملتا ہے لیکن موجودہ نعمتوں سے بھی منہ نہیں موڑنا چاہیے اگر ہم خود سے نیچے طبقے کے لوگوں پر نظر دوڑائیں تب جاکے ہمیں احساس ہوگا کہ ہم کتنی آرائش میں زندگی گزار رہے ہیں۔

۔۔
جدید ٹیکنالوجی کی اس دنیا نے انسان کی اس بھوک کو اور بڑھا کر رکھ دیاہے ہر انسان چاہتا ہے کہ اس کے پاس ہر قسم کی سہولیات موجود ہو اور وہ کسی طرح زندگی کو اپنے مطابق اپنے سانچے میں ڈال سکے ۔۔۔
انسان اپنی زندگی میں مختلف خواہشات جوڑے رکھتا ہے جس کو پورا کرنے کی دوڑ میں وہ اپنے حال میں جینا چھوڑ دیتا ہے۔حلا نکے ہم اس حقیقت سے مکمل طور پر باخبر  ہیں کہ زندگی کتنی غیر متوقع ہے یہاں ہمیں اپنے اگلے منٹ کا نہیں پتا اور وہاں ہم مستقبل کی آرائش کے لئے نہ جانے کتنے خواب سوچ چکے ہوتے ہیں۔

۔۔
خوابوں اور حقیقتوں میں بہت فرق ہوتا ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے خواب کو پورا کریں لیکن اپنی زندگی کی تلخ حقیقت کو اپناتے ہوئے سکون کی تلاش کریں اور اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں۔۔۔
 "کیونکہ "زندگی سوچ سے بدلتی ہے صرف باتوں سے نہیں
 حاصل زندگی حسرت کے سوا کچھ بھی نہیں
 یہ کیا نہیں، وہ ہوا نہیں، یہ ملا نہیں، وہ رہا نہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :