فلاح کا سُرُور غلغلہ اُٹھے گا

جمعہ 2 اکتوبر 2020

Amna Khalid

آمنہ خالد

فلاح کا سُرُور غلغلہ اُٹھے گا
شِکست کا جام پی تو سہی
ابدی دنیا سے غافل یہ مسافر, عارضی دنیا سے اتنی ہی رمیق مناسبت رکھتا ہے جیسے ڈھلتی شام رات سے, بہت ضروری پر مختصر... رات کا اقتدار فقط گھنٹوں میں ہی بَٹ کر صبح کے حصے آجاتا ہے. اور یوں تاریکی اپنے سناٹے سے دہلا کر اُس اجالے سے تقویت بخشتی ہے کہ جسکی لپیٹ میں کرۂ ارض پر موجود ہر چرند پرند اُس ذات کی حمد و ثنا میں مشغول ہو جاتا ہے.
جب فلک کی سیاہی, نیلاہٹ میں ڈھل کر اندھیرے کے بعد روشنی کا پیغام عام کرتی ہے, پھر تمہاری بصارت شکست کی ایک ہی جھلک پر کیوں دُھندلا جاتی ہے؟ کیوں لمحے میں ہی تم تاریکی کی چادر میں ڈوب جاتے ہو؟ اور اُسکی نعمتوں کی ناشکری اس انداز میں کرنے لگتے ہو کہ 'میں ہی کیوں' کا وِرد تمہارے لب پر رواں ہو جاتا ہے.

کیا کبھی بھرے دامن بھی اُس کی چوکھٹ پر حاضری دی ہے؟ کیا اس سے پہلے سجدۂ شُکر میں اشک بہا کر اپنے جسد کو بھگویا ہے؟ کہ جتنی شدت سے ایک ہی جھٹکے پر خود کو حقیر محسوس کرنے لگتے ہو, کیا اُس کی شفقت میں شُبہ کی کوئی گنجائش رہ جاتی ہے جو تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے؟
تم کتنے خود غرض ہو, کہ آج اِس عارضی دنیا کے ایک معمولی سے پرچے میں ناکامی پر تمہاری ذات شِکووں کے سائے میں نااُمید اور نڈھال ہے.

تمہاری جھولی اُسکی اَن گِنت نعمتوں سے ڈھلک رہی ہے, پر تم اُس لاحاصل کے دائرے میں ہی ساکت کھڑے ہو.
جانتے ہو؟ ابھی تمہارے پسینے کی پہلی بوند ٹپکتی ہی ہے, کہ قدرت قوس و قزح کے ہر رنگ سے تمہاری قسمت مزیّن کر دیتی ہے. جس مشقت کا بِیج تم تھکن کے عالم میں بوتے ہو, اس کی کلی یوں شاداب کھلتی ہے کہ تمہیں مُشک افشاں میوے کا معاوضہ دے دیا جاتا ہے.

تمہاری لکیروں پر لگا سیاہی کا وہ ٹَھپا فوقیت کا نشان چھوڑتے ہوئے تمہاری فلاح کو عیاں کرنے لگتا ہے. اور پھر تم اُس تلوار کے زور پر ہی لڑنے لگتے ہو, جسے تم محض قلم تصور کرتے ہو.
پس اگر دیر ہو جائے, تو اُسے ہر گرز اندھیر مت سمجھنا. اُس کے خزانے میں نہ تو کوئی خسارہ ہے اور نہ اُسے نوازنے کے لیے وقت کی کوئی قِلت ہے. پر جب وہ تمہیں اپنی سب سے افضل نعمتوں سے نوازنے کی ٹھان لیتا ہے, پھر وہ ذرا تاخیر کر دیتا ہے.

پہلے تمہاری ضبط کے مطابق تمہیں آزماتا ہے, پھر تمہیں اپنے قریب کر کے تمہارے اِس نحیف وجود کو مستحکم کرتا ہے. اور جب تمہاری بناوٹ باخوبی سنور جاتی ہے, پھر تمہاری جھولی کسی غیبی خزینہ سے اس قدر بھر دیتا ہے کہ تمہارا خالی دامن ایک دم گراں ہو جائے.
بس پھر شُکر کا لبادہ اوڑھے جُھکے رہنا, یوں رحمتوں کی بارش تمہیں خوب تَر رکھے گی�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :