خواہشات اور گمان

جمعرات 15 اپریل 2021

Aoun Rehman

عون اُلرِحمٰن

ایک خواہش کیا ہوتی ہے؟
خواہش انسان کی چاہ، چاہت کو کہتے ہیں. جب ایک انسان ایک چاہ رکھتا ہے تو اُس کو حاصل کرنے کی جدوجہد بھی کرتا ہے. اور اپنے رب کے حضور میں ہاتھ پھیلاتا ہے اور اپنی چاہ کی تکمیل کے لیے دعا کرتا ہے مگر ایک انسان تو غلطیوں کا پتلا بھی ہے تو ایک انسان اپنی پسند کو حاصل کرنے کی جدوجہد میں گمان بھی ضرور کرتا ہے کہ
“میں نے جو خواحش کی ھے رب العزت اُس کا الٹ نہ کر دیں جس سے مجھ کو رنج کا سامنا کرنا پڑے"
اور یہ گناہ ہے کہ ہم یہ گمان رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے  کہ اگر دعا پوری نہ ہوی اگر یہ کام پورا نہیں ہوا تو کیا ہوگا.
اللہ تعالیٰ اپنی کتاب قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ
ترجمہ:
"اے ایمان والو! بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور (پوشیدہ باتوں کی) جستجو نہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں ناپسند ہوگا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔

(جاری ہے)

"
ایک دن میں ایک محفل میں اپنے استاد محترم کے ہمراہ بٹھا تھا تو انھوں نے فرماتے ہوئے کہا ایک خواہش اور گمان میں صرف فرق اتنا ہے کہ خواحش کر کے انسان پرسکون رہتا ہے اور جب انسان گمان میں مبتلا ہو جاتا ہے تو وہ ڈر و خوف میں مبتلا ھوجاتا ہے.


تو میں نے ان سے عرض کیا کہ ایسا کیسے؟
تو وہ فرمانے لگے کے  ایک انسان جب خواحش کرتا ہے تو وہ اپنے چاہ کو پورا کرنے کے لیے کرتا تو وہ اُس میں پرسکون ہی رہتا ہے اور مینے  ان سے عرض کی کہ گمان تو اچھا بھی کر سکتے ہیں تو اس میں خوف اور ڈر کیسا تو فرمانے لگے کہ
“اگر سب ہی گمان اچھا کرتے تو آج کوئی دکھ میں مبتلا نہ ہوتا “
یہی بات میرے دل کو چھو گئی اور اللہ کا فرمان ذہنِ نشین ہو گیا کہ
“جو بندہ اللہ تعالیٰ سے جیسا گمان رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کو ویسا عطاء کرتا ہے."
تو اس بات سے ایک نصیہت ہوگئ کہ ہمیشہ کوئی بھی خواہش کرتے ہیں تو گمان ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے اچھے کا کیا کرو۔ تا کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اچھے گمان کے مطابق عطاء کرے.
" مٹا کر اپنی ہستی کو سراپا  جستجو ہوجا
توں جوچاہے گا وہ ہوگا ، جو وہ چاہتا ہے توں ہوجا"

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :