
ایک شادی اور متعدد نکاح
جمعہ 11 مارچ 2016

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
خورشید حسن خورشیدپوری عمر کرائے کے مکان میں رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہوئے حادثہ کا شکار ہوکر اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
پاکستان و کشمیر کی سیاست میں کوئی اُن جیسا نہیں۔لا کے رکھو سر محفل کوئی خورشید اب کے
ہوئے کس فقیہان حرم بے توفیق
ایک سے زائد شادی سے متعلق پورے قرآن میں صرف آیت ہے جو سورہ نساء کی تیسری آیت ہے اور یہ فا نکحوسے شروع نہیں ہوتی بلکہ آیت یوں ہے "وان خفتم الا تقسطوا فی الیتامی فانکحوا ما طاب لکم من النساء مثنی وثلاث وربع فان خفتم الا تعدلوا فواحدة او ما ملکت ایمانکم ذلک ادنی الا تعولوا" یہ آیت حرف شر ط وان خفتم سے شروع ہوتی ہے اور ایک اور حرف شرط درمیان میں موجود ہے۔ اس کا ترجمہ یوں ہے کہ اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے)، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم (زائد بیویوں میں) عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔ اس آیت کی روشنی میں ایک سے زائد شادی کی پہلی شرط یہ کہ اگر معاشرہ میں کوئی ایسی صورت مثلاََ جنگ کی وجہ سے یتیم عورتوں کے مسئلہ کو کوئی حل نہ ہو تو اسلامی حکومت ایک زائد شادی کی اجازت دے سکتی ہے۔ لیکن اگر یتیم عورتوں کا مسئلہ ہی نہ ہو تو پھر ایک سے زائد شادی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ حرف شرط آیت کے شروع میں ہے۔ اگر وہ صورت ہوگی تو دوسری شادی کا امکان ہے لیکن اگر وہ صورت ہی نہ ہو تو پھر دوسری شادی کی ضرورت اور امکان ہی نہیں۔یہ ہنگامی حالات کے لیے ایک راستہ ہے نہ کہ عام اجازت کہ جس کا جب دل چاہیے دوسری ، تیسری اور چوتھی شادی کرلے اور کہے کہ میں عدل کرسکتا ہوں۔ عدل تو دوسری شرط ہے اس سے قبل پہلی شرط کا موجود ہونا لازم ہے۔ اسی آیت میں شادی کا عام اصول فلا واحدہ کی صورت میں واضح کردیا کہ ایک وقت میں ایک ہی شادی ہوگی۔ اگر کسی کا بناہ نہ ہوسکے تو طلاق کی صورت میں دوسری بیوی لائی جاسکتی ہے جسے قرآن حکیم نے سورہ نساء کی آیت بیس میں بیان کیا ہے۔ جہاں تک لونڈیوں کا تعلق ہے تو یہ اُن بارے میں ہے جو اُس وقت معاشرہ میں موجود تھیں اُس کے بعد اسلام نے لونڈی اور غلام بنانے کا راستہ بند کردیا ہے۔ پورے قرآن ایک آیت بھی ایسی نہیں جس میں کہا گیا کہ غلام اور لونڈیاں بناؤ۔ جنگ میں گرفتار ہونے والوں کے لیے قرآن نے یہی حکم دیا کہ انہیں خواہ فدیہ لے کر یا احسان کرکے چھوڑ دیا جائے( سورہ محمد آیت ۴)۔ جب غلام بنانے کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کردیا تو پھر لونڈیوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خلاصہ بحث یہ ہے کہ قرآن حکیم کی روشنی میں اگر یتیم عورتوں کا مسئلہ درپیش ہوتو نظام مملکت دوسری شادی کی اجازت دے سکتا ہے اور اگریتیم عورتوں کا مسئلہ موجود نہ ہو تو دوسری، تیسری اور چوتھی شادی احکامات خدا کے خلاف ہے۔عدل کی شرط بعد میںآ ئے گی۔ قرآن نے یہ بھی واضح کردیا کہ نکاح کے لیے بالغ عمر میں ہی ہوگا (سورہ نساء آیت ۶)۔قرآن حکیم کی رو سے نکاح مسیار، نکاح جہاد اور عارضی نکاح کی کوئی حیثیت نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.