آج کا انسان

جمعرات 25 مارچ 2021

Azka Mudassar

ازقا مدثر

ہر طرف انسان ہے۔  بھیڑ ہے، شور ہے ، ہر طرف گہما گہمی ہے ، رشتے ہیں اور اہنے ہیں۔ لیکن اپنے لوگ ، اپنے رشتے ، یہ سب تو جدید میں ختم ہو گیا ہے۔ اب نہ تو کویٔ کسی کا اپنا ہے ، نہ ہمدرد اور نہ مخلص۔ آج کی دنیا کا انسان حریص ، خود غرض ، لالچی اور مادہ پرست ہے۔ آج کے دور میں اپنے بھی پراۓ ہو گئے ہیں۔ کسی کو کسی کی فکر نہیں ، ہر شخص مادہ پرست ہوگیا ہے اور پیسہ بنانے کی دوڑ میں شامل ہے۔


آج کے دور میں پڑوسی کو پڑوسی کی خبر نہیں ، سڑک پر ایک شخص مر رہا ہوتا ہے لیکن ہم میں سے کسی کا ظرف اتنا بلند نہیں رہا کہ ہم اسے امداد پہنچایٔں اور اس کی مدد کریں۔ ہم نے معافی کا لفظ بھی اپنی زندگی سے نکال دیا ہے۔ کسی کو معاف کرنا یا معافی مانگنا بھی بھول گۓ ہیں۔

(جاری ہے)

ہر شخص حریص ہو گیا ہے۔ دولت کا حصول ہیہر شخص کی اولین ترجیح ہے۔ رشتوں کا تقدس ختم ہو گیا ہے  بیٹا باپ سے بد کلامی کرتا ہے یہاں تک کہ ماں باپ کو جان سے مار دیتا ہے کس لیۓ؟ کس لیۓ؟ صرف دولت اور امارت کیلیۓ؟ کتنے افسوس کی بات ہے آج کا انسان ان چیزوں کے پیچھے بھاگ رہا ہے  جو فانی ہیں اور ہمیشہ ساتھ نہیں رہتیں ۔

آج کے دور میں ہر شخص ملک سے باہر بھاگ رہا ہے ۔ دیارِ غیر ہر شخص کی آخری منزل بن گیا ہے۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ وہ نوجوان جو پاکستان کا مستقبل ہیں اور اس ملک کا سرمایہ ہیں وہ کہتے ہوۓ کیوں ملتے ہیں کہ اس ملک میں کچھ نہیں رکھا ۔ یہاں ہمارا کویٔ مستقبل  نہیں ۔ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ یہ نوجوان یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ملک کا مستقبل وہی ہیں ۔

ملک کی ترقی نوجوان کی بدولت ہوتی ہے جب نوجوان کی بدولت ہوتی ہے جب نوجوان ہی ملک کو چھوڑ کر چلے جایٔں گے تو ملک ترقی کیسے کرے گا؟
آج کا مسلمان مذہب سے دور ہو گیا ہے جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ ہم نے برایٔ اور بے حیایٔ کو بھی اپنا لیاہے اور کویٔ بھی اپنے آپ کو گنہگار تصور ہی نہیں کرتا، کویٔ بھی یہ ماننے کو تیار نہیں کہ وہ غلط ہے۔


اگر ہم اپنا تجزیہ کریں تو ہمیں اپنا اصلی چہرہ نظر آجاۓ کو اتنا بھیانک ہے کہ ہم اس تا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ مذہب سے ہم دور ہوگۓ ہیں۔ جہالت حدود درجے کی ہم میں ہے۔ رشتوں کا تقدس ہم میں ختم ہوگیا ہے۔ بے حس ہو گۓ ہیں، جلد باز ہم ہیں، بدزبان ہم ہیں، ماں باپ اور بزرگوں کی عزت ہم نہیں کرتے، گناہ پر گناہ ہم کۓ جاتے ہیں۔ برایٔ کو برایٔ ہم نہیں سمجھتے ، جرامٔ پیشہ ہم ہیں۔

پھر بھی ہم اپنے آپکو اشرف المخلوقات کہلوانے کا حق رکھتے ہیں۔
ہم دوبارہ سے تاریکی اور غفلت کے دور میں جارہے ہیں۔ جہاں سے ہمیں آنحضور ﷺ نکال کر لاۓ تھے۔ ہم پھر اس پتھر کے دور میں جا رہے ہیں۔ جس میں بسنے والا انسان بے حس ہے۔ جدید ترین دور میں پہنچ کر بھی یم اخلاقی لحاظ سے بیت مفلس اور غریب ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس دنیا میں بسنے والے ہر شخص پر رحم فرمایٔں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :