حرمت رسول پر جان بھی قربان

منگل 27 اکتوبر 2020

Babar Saleem Nayab

بابر سلیم نایاب

قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے سورہ المائدہ آية ۵۱. ترجمہ اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق نہ بناؤ، یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں اور اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے، یقیناً اللہ ظالموں کو اپنی رہنمائی سے محروم کر دیتا ہے.

(جاری ہے)


○دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں تمام جنگوں کا مطالعہ کر لیں پھر آپ کو اندازہ ہو گا کہ یہودی عیسائی ہندوؤں نے ہمیشہ مسلمانوں سے دھوکہ کیا ہے اور چالاکی عیاری سے کام لیتے ہوئے پیٹھ پیچھے خنجر ہی گھونپا ہے سوال یہ نہیں کہ ہمیں ان سے دوستی رکھنی چاہیے یا نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ ہم کب تک اپنے پیارے نبی کریم صلہ اللہ علیہ والہ وسلم کے خلاف گستاخیاں برداشت کر کہ صرف مذمتی بیان دے کر اپنا فرض ادا کرتے رہیں گئے جب کہ اسلام ہمیں درس دے رہا ہے کہ یہودی عیسائی تمہارے کبھی دوست نہیں ہو سکتے یہ کھلے دشمن ہیں مسلمان تو بڑی پر امن قوم ہے اسلام نے ہمیشہ امن بھائی چارہ کا درس دیا ہے فتح مکہ میں رسول کریم صلہ اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کافروں کو بھی معاف کر دیا جنہوں نے پیارے نبی کریم صلہ اللہ علیہ والہ سلم کو پوری زندگی تکلیفیں دیں مگر رحمت العالمین نے اپنی رحمدلی سے وہ مثالیں قائم کیں جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گئی فرانس میں جس طرح نعوز بااللہ خاکے بنائے گئے اور ان خاکوں کو سرکاری سرپرستی بھی حاصل رہی جس میں فرانس کا صدر سر فہرست ہے اب دیکھا جائے تو فرانس کی پوری ریاست ان خاکے بنانے والے ملعونوں کی سرپرستی و معاونت کرتی رہے اب مسلمان احتجاج کہاں کریں جب پوری ریاست ہی مسلمانوں کی دل آزاری کرنے پر تلی ہوئی ہے کیا عیسائیوں کو نہیں پتا کہ مسلمان اپنے جان مال ہر چیز سے بڑھ کر اپنے پیارے نبی کریم صلہ اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کرتے ہیں اور عشق رسول میں اپنی جانوں کے نظرانے پیش کرنے کو ہمہ وقت تیار ہیں ہر سال دو سال تین سال بعد کسی نہ کسی یورپی ملک میں اس طرح کے توہین آمیز واقعات پیش آتے رہتے ہیں دنیا کے اسلامی ممالک آج تک یورپی ممالک میں ہونے والی گستاخیوں پر کوئی بھی اجتماعی پالیسی اختیار نہیں کرسکے او آئی سی جیسے اسلامک ممالک کی تنظیم اگر ان توہین آمیز واقعات پر کوئی لائحہ عمل اختیار نہیں کر سکتی تو پھر اس تنظیم بننے کا  کیا فائدہ جو اپنے پیارے رسول صلہ اللہ علیہ والہ وسلم کے خلاف ہونے والے شرمناک گستاخیوں پر خاموش ہے عرب ممالک اپنا اثرو رسوخ کب استعمال کریں گئے مجھےتو شرم آتی ہےان اسلامی ملکوں پر جو اتنا بڑا واقعہ پیش آنے پر خاموش ہیں ملکی معاشی سیاسی مسائل جائیں بھاڑ میں مگر پیارے رسول صلہ اللہ علیہ والہ وسلم پر ہم کوئی آنچ نہ آنے دیں ہم کٹ مر جائیں اور پیارے رسول کی حرمت پر جان قربان کر دیں تب ہی ہم خود کو سچا مسلمان کہ سکتے ہیں ورنہ لفظی باتوں مذمتی بیانوں سے ہم خود کو سچا عاشق رسول صلہ اللہ علیہ والہ وسلم ثابت نہیں کر سکتے ایسے مشکل وقت میں وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب اور ترکی کے صدر جناب طیب اردگان صاحب نے جس طرح فرانس سے سخت احتجاج کیا بلکہ ترکی کے صدر نے فرانس کے صدر کو ذہنی مریض قرار دے کر اس کے منہ پر زور دار طمانچہ رسید کیا ہے عمران خان صاحب نے بھی فرانس کے صدر کو کھری کھری سنائیں ہیں اب وقت آ گیا ہے کہ تمام اسلامی ممالک مل بیٹھ کر ایک اجتماعی پالیسی بنائیں اور کافروں کے تمام مذموم عزائم اورسازشوں کو ناکام بنادیں ریاست پاکستان کو چاہیے کہ تمام مذہبی دینی جماعتوں اور علمائے کرام کی راہنمائی لیتے ہوئے گستاخ ملعون ملکوں کے خلاف ایک سخت گیر پالیسی اختیار کریں اورپیارے رسول کریم صلہ اللہ علیہ والہ وسلم کی عظمت و رفعت اور حرمت رسول کے لیے اپنا تن من دھن لٹا دیں وجہ تخلیق کائنات رحمت العالمین کی حرمت کی خاطر آخری حد تک جائیں اگر ہم اپنے پیارے رسول کریم صلہ اللہ علیہ والہ وسلم کی حرمت کا دفاع نہ کر پائے تو روز قیامت اپنے پیارے آقا کو کیا منہ دکھائیں گئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :