راکھ کے نیچے آگ کی چنگاریاں

ہفتہ 24 اکتوبر 2015

Badshah Khan

بادشاہ خان

عرب کے مشہور شاعر نصر بن سیار نے اس وقت کے اموی خلیفہ مروان بن محمد کو چند اشعار لکھ کر بھیجے تھے جن کا ترجمہ کچھ یوں ہے ۔
” میں راکھ کے نیچے آگ کی چنگاریاں دیکھ رہا ہوں ،یہ چنگاریاں بھڑکا چاہتی ہیں،
آگ تو لکڑیوں سے جلائی جاتی ہے مگر جنگ کا آغاز باتوں باتوں سے ہوتا ہے،
میں ازراہ تعجب پوچھ رہا ہوں آیا بنو امیہ سورہے ہیں یا جاگ رہے ہیں ،اگر وہ اس وقت سورہے ہیں تو ان سے کہہ دو اٹھو․ جاگنے کا سما آگیا ہے“
یہ اشعار آج کے عالمی منظر نامے کی بھی تصویر کشی کرتی ہے ،بیانات اور دورے جاری ہیں ،سعودی وزیر خارجہ نے ایران و روس کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شام کی حکومت کی مدد سے دستبردار ہوجائے ،پاکستانی وزیر اعظم امریکی دورے پر ہیں اور بھارتی جارحیت کے ثبوت دیئے جاچکے،شامی ڈکٹیٹر بشارالاسد روس کا دورہ کرکے روس سے مزید تعاون کے معاہدے کرچکے ہیں،ترک وزیراعظم کو شام کی خراب صورت حال پر تشویش ہے،چین اور جرمنی بھی اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے سرگرم ہیں،یہ سب باتیں ،واقعات اور علامات تیسری عالمی جنگ کے آغاز کی نشاندہی کرتی ہیں۔

(جاری ہے)


اس خطرناک صورت حال میں اسرئیلی وزیر اعظم نے ایک نیا شوشا چھوڑ دیا ہے اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے ، کہ ہٹلر کو یہودیوں کو نیست و نابود کرنے پر فلسطین کی مسلمان آبادی کے مذہبی پیشوا نے آمادہ کیا تھا، نہ صرف تاریخ دانوں کی طرف سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا ہے بلکہ اسرائیل کے یہودیوں نے بھی اس بیان پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے
اسرائیل کے وزیر اعظم نے منگل کو ایک تقریر میں کہا ہے کہ بیت المقدس کے مفتیِ اعلیٰ امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کے قتل عام پر تیار کیا تھا۔

صیہونی عالمی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ ہٹلر اس وقت یہودیوں کو ختم نہیں کرنا چاہتے تھے اور صرف یہودیوں کو ملک سے بے دخل کرنا چاہتے تھے ۔
نتن یاہو نے مزید کہا کہ حاج امین الحسینی ہٹلر سے ملے اور کہا کہ اگر تم انھیں (یہودیوں) کو نکال رہے ہیں تو وہ سب فلسطین آ جائیں گے ،نتن یاہو کے مطابق اس پر ہٹلر نے پوچھا کہ تو پھر ان کا کیا کیا جائے ۔

حاج الحسینی کا اس بارے میں جواب تھا کہ انھیں جلا دو۔
ہولوکاسٹ کا رخ اب مسلمانوں کی طرف موڑا جارہا ہے ،حالانکہ جرمنی میں ہٹلر کے ہاتھوں مارے جانے والے یہودیوں کی تعداد پر ہمیشہ غیر جانبدار رہنے والے محقیقن نے شبے کا اظہار کیا اور کہا گیا کہ ہولوکاسٹ کی جو تعداد یہودی بتاتے ہیں وہ درست نہیں مگر چونکہ میڈیا میں فری میسنز اور یہودیوں کو عالمی غلبہ حاصل ہے اس لئے ان کی آواز نہیں سنی گئی اوراب صہونیت کی توپوں کا رخ امت مسلمہ کی جانب ہوچکا ہے۔

اور اس وقت جو عالمی سیناریو(منظر نامہ) بن رہا ہے اس میں اسرائیل ،انڈیا ،امریکی چھتری کے زیرے سایہ ایک ہیں اور دوسری طرف روس ،ایران بھی الگ رہ کر مسلم ممالک پر جارحیت کررہے ہیں جس کا اگلا ہدف ،ترکی ،پاکستان اور سعودی عرب ہے اسی تناظر میں پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کا جوہری پروگرام محدود کرنے کی کوئی تجویز نہیں، پاکستان کو ایٹمی دفاعی صلاحیت مؤثر رکھنے کا حق حاصل ہے جب کہ پاکستان کا جوہری پروگرام اپنے دفاع، بھارت کی جانب سے لاحق خطرات اور بھارتی جارحیت کو روکنے کے لیے ہے ۔

بھارت ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے اور پاکستان نے بھارت کی کولڈ اسٹارٹ نامی جنگی حکمت عملی کا مقابلہ کرنے کے لیے چھوٹے ایٹمی ہتھیار تیار کیے ہیں۔
اس وقت ان ممالک کے علاوہ ایک تیسری قوت ہے جو ان سے برسرپیکار ہے وہ دنیا بھر میں پھیلی مسلم مزحمتی تحریکیں جن میں حماس سے لیکر کشمیری تنظیمیں اورافغانستان کے طالبان شامل ہیں جبکہ شام و عراق میں کئی گروپس اور جماعتیں سرگرم ہیں،جس سے جنگیں مزید بڑھتیں جارہی ہیں اور اقوام متحدہ سے لیکر دنیا کی کوئی عالمی تنظیم اسی نہیں ہے کہ جیسے ان جنگوں کو روکوانے کا شوق ہو بلکہ ہر جگہ اپنے مفادات کے لئے اس ادارے کی ترجیعات بدل جاتی ہیں اور خون مسلم پانی کی طرح بہہ رہا ہے،
افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے کہ دوا بھی اسی طلب کررہے ہیں کہ جس کی وجہ سے مرض ہے کہ بڑھتا جارہا ہے،اب تو یوں لگتا ہے کہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کے دورے حکم طلبی لگتی ہے،جہاں بیھٹہ کر ان سے پوچھا جاتا ہوں کہ ابھی تک مقاصد اور اہداف کیوں پورے نہیں ہوئے ،کب تک عمل درآمد ہوگا وغیرہ وغیرہ،اور فوٹو سیشن کے بعد واپسی پر دعوی؟ جبکہ دوسری طرف جنگوں سے مسلم ممالک کی معیشت سمیت تباہی سے ہر شعبہ متاثر ہوتا جارہاہے ،سوال کئی ہیں مگر جواب بالکل سادہ ہے کہ تیسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا چاہتا ہے اور اس کا ہدف مسلمان ممالک ہیں ،آنے والے دنوں میں ترکی،لبنان بھی اس کاشکار ہوتے نظر آرہے ہیں رہی بات پاکستان وافغانستان کی تو یہ تو بڑے طویل عرصے سے جنگوں کا شکار ہیں اور لگتا ہے کہ نئی صف بندی میں بھی ان کا کردار متاثرہ ممالک میں ہی ہوگا کیونکہ اب تک ہماری خارجہ پالیسی بنانے والے اس شش وپنج میں ہیں کہ کس اتحاد میں ہونا چاہئے البتہ دوست کم ہوتے جارہے ہیں اور دشمن کی تعداد میں اضاف ہورہا ہے نصر بن سیار کا شعر’ میں راکھ کے نیچے آگ کی چنگاریاں دیکھ رہا ہوں ،یہ چنگاریاں بھڑکا چاہتی ہیں،آگ تو لکڑیوں سے جلائی جاتی ہے مگر جنگ کا آغاز باتوں باتوں سے ہوتا ہے،اور وہ ہوچکا ہے مشرق سے مغرب تک آگ کے شعلے بھڑک چکے ہیں اور تیسری عالمی جنگ کی شدت سے مزید کون متاثر ہونگے سامنے کی بات ہے اور تیاری کتنی ہے یہ بھی لمحہ فکریہ ہے اسے ماحول میں کچھ مثبت اشارے بھی موجود ہیں بس ان کو استعمال کرنے کی دیر ہے یہ اندھیرے جو کہ سایہ فگن ہیں،طویل رات سے سکڑ کر غائب ہوجائیں گئے اللہ کرے کہ ہمارے حکمران اس بات کو سمجھ کر فیصلے کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :