بالوں کی بے حرمتی !!

منگل 11 مئی 2021

Chaudhry Abdul Rehman

چوہدری عبدالرحمان

ہر بڑے گناہ کی شروعات چھوٹے گناہ سے ہوتی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا. آج میں اس کالم میں ایک ایسے موضوع پر بات کرنے جا رہا ہوں جو بظاہر آپ کو بہت چھوٹا لگے لیکن اس گناہ کے نتائج ہمیں ایک لمبے عرصے تک بھگتنے  پڑھتے ہیں. اور یہ ایسا گناہ ہے جو کہ بغیر کسی روک ٹوک کے سرعام آواز دے کر لوگوں کو اپنی طرف مائل کر رہا ہے اور لوگ بغیر کسی علم کے بغیر کسی سوچ بچار کے اساس گناہ میں دھڑا دھڑ  شریک ہو رہے ہیں اور یہ گناہ زیادہ تر دیہاتی علاقہ جات میں نظر آتا ہے اور وہاں پر اس کے بیچنے والے اور خریدنے والے بغیر کسی روک ٹوک کے اور  بے جیجک، سرعام اس کا حصہ بن رہہں ہیں۔

 
اگر آپ کا تعلق کسی بھی دیہات یا گاؤں سے ہے تو آپ نے اکثر یہ بال بیچنے والوں کی آوازیں سنی ہوگی کہ چار ہزار روپے فی کلو بال بیچ لو اور اگر ان سے پوچھا جائے کہ آپ ان بالوں کا کیا کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہم ویگ  بناتے ہیں    
دراصل عوام کو پتہ ہی نہیں کہ ان بالوں کے ساتھ وہ کیا کرتے ہیں ذرا اپنا تھوڑا بہت شور استعمال کیجئے اور سوچئے کہ عورتیں جب اپنے بالوں کو کنگھی کرتی ہیں تو جو بال ٹوٹتے ہیں اور  پھر بالوں کو وہ اکٹھا کرکے ایک رول کی شکل دے دیتی ہیں تو وہ رول ایک گنجل نما بن جاتا ہے اب کون سی ایسی مشین ہے جو ان گنجل نما  بالوں کو سیدھا  کردے  
تو یہ بہت بڑا فراڈ وہ کر رہے ہیں کیونکہ ان بالوں کی وہ ویگ  نہیں بناتے یہ مختلف گاؤں سے اکٹھے کرکے سیدھا کسی کالے جادو کرنے والے بدکار کے پاس بچنے کے لیے چلے جاتے ہیں اب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کو ان کی کیا ضرورت ؟
انہیں بدبخت بدکاروں کی وجہ سے اصل اولیاء کرام کا بھی نام خراب ہو رہا ہے اور لوگ انہی کی وجہ سے ہیں سچے اولیاء کرام کو نہیں مانتے یہ جعلی پیروں کے اشتہارات آپ کا شہروں اور کمرشل ایریا تقریبا ہر جگہ ہی ان کے نظر آتے ہیں اچھا اب وہ ان بالوں کی سات قسمیں لیتے ہیں اور پھر ان پر اپنی غلاظت کرتے ہیں اور پھر جس بندے کا کام کرنا ہو اس کا کام کیا جاتا ہے یہ شیطانی عمل کے گناہ گار جادو کرنے اور کروانے والا تو ہے ہی اس کے ساتھ جس کے بال ہیں جس کو علم ہی نہیں وہ بھی اس میں شمار ہے  
اب اگر ہم اسلام کی تاریخ کو دیکھیں کہ ہمارا اسلام بالوں کی اہمیت کے حوالے سے کیا کہتا ہے آپ نے حدیث سنی ہوگی  کہ ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایک یہودی نے جادو کیا تھا ۔

(جاری ہے)

اور دوسرا حضرت ام المومنین حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کا واقعہ ہے کہ ایک بار ان کا بال مبارک سورج کو نظر آ گیا تھا تو سورج شرم و حیا کی وجہ سے طلوع نہیں ہوا۔
اور بھی اسلام کی تاریخ میں بالوں کے بارے میں حکمات اور واقعات ہیں مگر شریعت میں حکم یہ ہے کہ عورتوں کے بالوں کو غسل دے کے زمین میں دفنا دیا جائے کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ ہمارے جسم کے ہر حصے کا آخرت میں حساب ہونا ہے اور بال بھی ہمارے جسم کا حصہ ہیں اور یہی ایک طریقہ ہے اس گناہ سے بچنے کا عموماً دیہاتی علاقوں میں تو انہیں بیچ دیا جاتا ہے یا کوڑے دانوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔


ہمارے گھروں میں بے سکونی فسادات اور لڑائیوں کا ایک بڑا سبب یہ گناہ بھی ہے جو انجانے میں لوگ اس گناہ کو سر انجام دے رہے ہیں ۔
مجھے یہ بات بہت عرصہ سے پتا تھی مگر میرے پاس کوئی ایسا ثبوت نہیں تھا جو سامنے پیش کر سکتا تو لہٰذا میرے سے جتنا ہو سکا میں نے اپنے علاقے میں اردگرد کے دیہاتوں میں اس پیغام کی آگاہی کا کام کیا ۔ اب اگر آپ دیکھنا چاہیں کہ یہ بات کس قدر حقیقت پر مبنی ہے تو تین ماہ پہلے اقرارالحسن صاحب نے اپنے سرعام والے شو میں ایک پروگرام کیا ہے اس حوالے سے انہوں نے اس گناہ کا پردہ فاش کیا ہے۔


اب اس کا حل کیا ہے اس اس پیغام کو لوگوں تک زیادہ سے زیادہ کیسے پھیلایا جا سکتا ہے ؟
ایک تو اس کا حل یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہ کیا جائے جیسے میں نے اپنے کالم میں بتایا ہے کہ یہ گناہ زیادہ تر دیہاتی علاقوں میں پایا جاتا ہے تو اس کے لئے قریبی مسجد میں جاکر اعلان کروا دیں  اور اپنے قریب قریب کے جتنے بھی گاؤں ہیں ان مساجد میں بھی اور امام صاحب کو بتایا جائے کہ ہر جمعہ کے خطبے میں اس گناہ سے آگاہ کروایا جائے لوگوں کو تاکہ اس گناہ سے بچا جا سکے ۔ اور آخر میں یہ میری ایک درخواست ہے کہ جو بھی یہ کالم پڑھے اس بات کو جتنا ہوسکے پھیلانے کی کوشش کرے ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :