
مزید سانحوں سے کیسے بچا جائے؟
ہفتہ 27 دسمبر 2014
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
خارجہ پالیسی میں تبدیلی لانے کے لئے بہت سارے اہم اقدامات اٹھانے ہونگے جن میں سر فہرست ریاست کی عملداری قائم کرنے کے لئے خود ریاستی ادروں میں کام کرنے والے افراد کو اپنے اندر سے انتہا پسندی کی سوچ اور تعصب کو ختم کرنا ہو گا جس کا شکار معاشرہ بھی ہو چکا ہے جبکہ ، ہر سطع پر انتہا پسندی اور فرقہ واریت کو پھیلانے والے تمام عوامل کا خاتمہ ضروری ہے ،نصاب میں تبدیلی سے لیکر انتہا پسندی پھیلانے والے تمام لٹریچر پر پابندی اور ایسا مواد پھیلانے شائع کرنے والوں پر گرفت ، مساجد اور مدارس کی کو ریاست کے تابع لانے جیسے عمل ناگزیر دکھائی دیتے ہیں۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کومستقل بنیادوں پر ختم کرنے کے لئے ان وجوہات کا خاتمہ اوراس مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہو گا جو دہشت گردی ،انتہا پسندی اور فرقہ واریت کو پھیلانے کا سبب بن رہا ہے ۔ مذہبی شدت پسندی کے جن کو حکمت کے ساتھ بوتل میں بند کرنا ہو گا گا۔طالبان کے ہمدردوں ہمائتیوں اور انہیں چندہ دینے والوں کی نشان دہی اور ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ مدارس جن کے بارے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ان میں دس فیصد دہشت گردی کے فروغ کا باعث اور نرسریاں ہیں۔ مدراس کے نظام میں بھی تبدیلی لانی پڑے گی مدارس میں کیا پڑھایا جا رہا ہے،طلبہ کے ذہنوں کی آبیاری کس طرح سے کی جا رہی ہے،ان سوالات پر غور کرنا ازحد ضروری ہے اور ان مٰن جدید دور کے نصاب کے مطابق تعلیم دینی ہو گی۔ایک اور فوری اقدام جو دائمی پالیسی کے تناظر میں اختیار کرنا چاہئے وہ یہ ہے کہ پورے ملک میں مساجد کو مسالک کی قید سے آزاد کیا جائے اور حکومت کی نگرانی قائم کی جائے۔امام مسجد اور موذن دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا حامل ہو اور اسے حکومت تنخواہ دے اور عربی خطبہ کے علاوہ جو تقریر کی جائے وہ حکومت کے زیر انتظام اداروں سے منظور ہو نی چاہئے۔پوری دنیا ملائشیا ،انڈونیشیا میں یہی ضابطہ اور اصول ہے۔حتیٰ کہ ہمارے اسلامی برادر ممالک میں بھی کسی کو یہ آزادی حاصل نہیں کہ ممبر پر کھڑا ہوکر اشتعال انگیز باتیں کرے اور عوام کو مشتعل کرتا پھرئے۔ لاوڈ سپیکر صرف اذان اور خطبے کے لئے استعمال کیا جائے، تمام مذہبی اجتماعات کے کھلے مقام پر انعقاد کی پابندی ہو جبکہ پاکستان کو ایک سکیورٹی ریاست سے فلاحی ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے ’ملک میں پرائیویٹ جہاد کی نرسریوں کو ریاستی سطح پر بند کرنا ہوگا۔‘جس طرح ریاست جہادی نظریے کو پروان چڑھانے کیلیے تمام وسائل بروئے کار لائی اسی طرح اب اس نظریے سے چھٹکارے کے لیے اتنی ہی تندہی سے کام کرنا ہوگا۔جبکہ پاک افغان سرحد پر مسائل کو افغانسان کے ساتھ مل کر حل کرنا ہوگا۔‘اب اگر حکومت ،قوم ،اور فوج دہشت گردی ،انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے یکسو دکھائی دے رہے ہیں تواس عزم کو مذید مظبوط بنانے کی ضرورت ہے اس ملک کا نقصان دوغلی پالیسوں کی وجہ سے ہوا ہے امید کی جانی چاہیے کہ اس بار ایسا نہیں ہو گا اور اس عفریت سے ملک اور قوم کی جان چھوٹ جائے گا وقت حکمت عملی سے تمام اقدمات کو اٹھانے کی تلقین کر رہا ہے ،حکومت اور فوج کا یہ امتحان بھی ہے کہ وہ اس سانحے کے سبق کو کبھی فراموش نہ کریں اور قوم کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلایں اگر اس بار بھی قومی سوچ کے پنپنے کے اس موقعے کو گنوا دیا گیا تو دہشت گرد مظبوط ہونگے اور سب جانتے ہیں کہ ان کے نزدیک موجودہ جمہوری نظام کافرانہ نظام ہے اور وہ کسی رشتے اور ناطے کو بچوں، عورتوں اور بوڑھے افراد پر بھی رحم کرنا نہیں جانتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.