
سوہنی دھرتی،قدم قدم آباد مگر کیسے؟
جمعرات 13 اگست 2015
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
ابھی حال ہی میں مجھے امریکہ میں، امریکوں کو یوم آزادی مناتے دیکھنے کا اتفاق ہوا کھلے کھلے چہرے ہر غم اور پریشانی سے آزاد اور ہر چہرہ خود اعتماد ہر شہری اپنی ریاست کے انتظام پر پر اعتماد کرتا نظر آتا ہے۔
دوسری جانب وہاں ہر شہری کو ہر طرح کا مکمل تحفظ فراہم کرنا ریاست کی زمہ داری ہے تعلیم ، صحت روزگار کے حوالے سے وہاں کوئی پریشانی نہیں پائی جاتی حکومت کو ہر شہری ٹیکس ادا کرتا ہے امیروں سے لیکر کم وسائل والوں پر خرچ کیا جاتا ہے ۔وہاں شہریوں کو اس بات کی شکائت کرتے نہیں دیکھا جاتا کہ حکومت ان کے ٹیکسوں کی رقم کو اپنے اللے تللوں میں خرچ کرتی ہے۔ بلکہ ایسا تصور بھی نہیں ہے اور اگر ایسا کوئی واقعہ سامنے آجائے تو متعلقہ شخص کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں ہوتی سوشل بائکاٹ سے لیکر قانون کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سان فرانسسکو میں جہاں میرا قیام تھا ایک فیملی باہر جاتے وقت اپنے گھر کو مقفل کرنا بھول گئی جب وہ گھر واپس آئے تو انہوں نے دیکھا ان کے گھر کے باہر ان کا ہمسایہ کھڑا پہرہ دے رہا تھا جس کا یہ کہنا تھا کہ جب میں نے دیکھا کہ ان کا گھر کھلا ہے تو میں نے اپنا فرض جانتے ہوئے اس گھر کی چوکیداری کرنے کا فیصلہ کیا جو میرا اپنا زاتی فیصلہ اور فرض تھا ۔(سنتے ہیں پاکستان بھی کبھی ایسی ہی خوبصورتیوں کا حامل تھا)
حسب حال کسی کا یہ شعر ہے۔
ابھی تک پاوٴں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
دن تو آجاتا ہے آزادی کا 'آزادی نہیں آتی
کوئی بھی معاشرہ انسانی سوچ کی خوبصورتی سے خوبصورت حسین اور رہنے کے قابل بنتا ہے ہم نے یہ ملک بہت قربانیاں دے کر حاصل کیا تھا لیکن ہمارے حکمرانوں نے اس کہ ستیا ناس کر کے رکھ دیا۔ جبکہ عوام بھی اتنی ہی مجرم ہے جتنے حکمران ،اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے ہمیں کسی سے نہ ہی پوچھنا پڑتا ہے اور نہ کسی کی ہدائت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر ہم پھر بھی ایسا نہیں کرتے جبکہ ہمارئے پھیلائے ہوئے گند کی وجہ سے ہم بحثیت مجموعی بیمار اور ہمارے ہسپتال برامدوں تک بھرئے ہوئے ہیں جو ”ہنود و یہود اور امریکہ کی سازش ہے“۔ کم تولنا، ملاوٹ کرنا جعلی دوائیاں بنانا انہیں فروخت کرنا یورپی ملکوں میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا جبکہ ہمارے ہاں اس طرز عمل کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔
قیام پاکستان سے اب تک وطن عزیز کے کسی شعبہ حیات میں استحکام نظر نہیں آرہا کیا یہ ہماری نااہلی ہے یا ہم فہم و ادراک سے عاری ہو چکے ہیں۔ قومی اداروں کا استحکام ہی سوہنی دھرتی پاکستان کا استحکام ہے اور یہی استحکام پاکستان اور اس دھرتی کی بقاء ہے۔ پاکستان کی سونا اگلتی زمینیں آبشاریں،جھرنے سفید پوش قدرتی توانائیوں سے مالامال سرزمین جس طرح سے آج مختلف النوع بحرانوں کا شکار ہے ان میں رہتے ہوئے ہم نسل نو کو کیسا کل دے سکیں گے؟ یہ ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے یا ہمارے فلاحی منصوبوں کی کجیاں بہرحال اس صورتحال سے پوری قوم بری طرح کرب میں مبتلا ہے۔ امن عامہ کا بحران‘ صحت عامہ کا بحران‘ تعلیمی بحران‘ مالی بحران‘ پانی کا بحران‘ گیس کا بحران‘ بجلی کا بحران بحران‘ بحران‘ بحران در بحران آخر بحران ہی کیوں پاکستانی قوم کا مقدر بنے؟ کیا اس سوال کے جواب میں ہم یہ تجزیہ دے سکتے ہیں کہ ملک کا دس فیصد طبقہ کرپشن سے وطن عزیز کی غالب اکثریت کے وسائل پہ قابض ہے اور اسی طبقے نے رفتہ رفتہ عوامی فلاح کے وسائل کو ختم کر کے ملک کو بحرانوں کی اس موجودہ کیفیت سے دوچار کیا۔
ہمارے ہاں کرپشن کرنے والے کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جبکہ جو آدمی ان سب آلائشیوں سے پاک ہو اس پر ”شریف“ کا ٹھپہ لگا دیا جاتا ہے جو افراد معاشرہ کے لئے ناکارہ بن جاتا ہے۔ اس طرح کے چلن کو عام کرنے کے لئے ہم نے یہ پاکستان بنایا تھا اور کیا اس طرح کے رویوں اور جرائم کے ہوتے ہوئے ہم اس دھرتی کو سوہنی دھرتی کے قالب میں ڈھال سکتے ہیں اس بار چودہ اگست آزادی مناتے وقت ہلڑ بازی سے فرصت ملے تو اس سوال پر غور ضرور کیجیے گا کہ قوم بننے کے عمل میں کہاں رکاوٹ ہے اور ملکی ترقی کی راہ میں سپیڈ بریکر کن اداروں افراد اور محکموں نے بنا رکھے ہیں۔ جب تک ہم غور و فکر کر کے اپنی اصلاح نہیں کرتے اس وقت تک سوہنی دھرتی کا خواب، خواب ہی رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.