
کیسے بنے گا نیا پاکستان؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2015
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
خط غربت سے نیچے جو افراد زندگی گزار رہے ہیں کسی کو اس بات کا اندازہ ہے کہ” خط غربت“ کیا ہے، پاکستان کے ایک بڑئے علاقے ”تھر“ میں ”انسانی بچوں“ کے ساتھ حکومت کی ستم ظریفی کے مظاہرئے بین الاقوامی شہرت حاصل کر چکے ہیں، پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں طبی سہولیات کی کمی کی بنا پر بچوں کے اموات میں اضافہ، تعلیمی اداروں کی خستہ حالی اور بچوں کو تعلیم فراہم کرنے والے سرکاری تعلیمی اداروں کے استائذہ کرام اور مذہبی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں کے معلموں کی زہنی حالت کا تجزیہ بچوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک مسلسل کے بعد تو بہت ضروری ہو جاتا ہے۔ مگر ”میگا پراجیکٹ “کے نشے میں شرسار حکمرانوں کو اس کی ہوش ہی کہاں کہ ہماری نئی نسل کے ساتھ کیا ہو رہا ہے وہ سکول کیوں چھوڑ رہے ہیں نہ جانے یہ کون لوگ ہیں جو اس قدر ہولناک رپورٹ شائع کر کے حکومت کی ” اعلیٰ کارکر دگی“ کو سوالیہ نشان بنانے پر تلے رہتے ہیں جن میں بتایا جاتا ہے کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں جن میں 50 فیصد سے زیادہ بچوں کا تعلق اس پنجاب سے ہے جس میں میٹرو چلتی ہے اور لیپ ٹاپ بانٹے جاتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ سے سولہ سال کی عمر کے بچوں میں سے صرف دو کروڑ ستر لاکھ بچے اسکول جا رہے ہیں پاکستان میں حکومت کی طرف سے تعلیم کے شعبے میں ” ہنگامی حالت” کے نفاذ کے باوجود صورتحال بدستور خراب ہوتی نظر آ رہی ہے۔اس بارے میں حال ہی میں جاری کی گئی ایک اور سروے رپورٹ کے مطابق ملک میں ایسے طلباء کی تعداد 75 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو دسویں جماعت میں پہنچنے سے پہلے ہی سکول چھوڑ جاتے ہیں۔سروے رپورٹ کے مطابق تیسری جماعت میں زیر تعلیم اکیاسی فیصد بچے دوسری جماعت کی انگریزی کتاب کے جملے پڑھ نہیں سکتے۔ اسی طرح ریاضی کے سوالات حل نہ کر سکنے والے طلباء کی تعداد بھی خاصی زیادہ ہے۔
یہ اقوال زریں ہر جگہ سننے کو ملتا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز اس کے بہترین تعلیمی نظام کا مرہون منت ہوتا ہے اور صحت کی جملہ سہولتوں کے بغیر افراد معاشرہ سے کسی اچھی کارکردگی کا تصور نہیں کیا جاسکتا اور جب اعداد و شمار کے زریعے یہ بتایا جاتا ہے کہ نومولود بچوں کی اموات میں پاکستان پوری دنیا میں سرِ فہرست ہے اور پاکستان میں ایک ہزار بچوں میں سے 59 بچے یا تو مردہ پیدا ہوتے ہیں یا وہ پیدا ہونے کے کچھ دیربعد مر جاتے ہیں۔ اور زچہ و بچہ کے حوالے سے بھی پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے۔ پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ سے زائد بچے مر جاتے جاتے ہیں۔افریقہ کا پسماندہ ملک نائیجیریا بھی پاکستان سے بہتر ہے تو اسے پاکستان کے خلاف سازش کہہ کر مسترد کر دیا جاتا ہے۔ کیا سالانہ دو لاکھ بچوں کی یہ اموات قتل ہیں یا نہیں اور ہیں تو قاتل کون ہے؟ ہماری ناکامی اور نااہلی کی انتہا تو یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کو پولیو سے بچانے میں بھی ناکام ہو چکے ہیں۔پاکستان بچوں کے حوالے سے دنیا کا بدترین ملک بن چکا ہے اور حالت یہ ہے کہ یونیسیف کے مطابق پاکستان میں نو کروڑ بچوں کے لیے صرف پانچ ہزار ماہر اطفال ڈاکٹر موجود ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ یہاں ان اندھوں پر بھی لاٹھیاں برسا دی جاتی ہیں جنہیں زرا سا دھکا لگ جائے تو وہ گھر کا راستہ بھول جاتے ہیں۔۔۔
اب اگر اس طرح کی ابتر صورت حال کے بعد لوگ ایک نئے پاکستان کا خواب دیکھ رہے ہیں تو کیا یہ ان کا حق نہیں جس عمران خان کو امید اور روشنی کا استعارہ سمجھ کر نواجون اس کا ساتھ دے رہے ہیں اس نے اپنے اٹھارہ سالہ سیاسی سفر میں کیا تبدیلی پیدا کی نوجوانوں کے زہنوں کو کسی مثبت ڈگر پر ڈالا؟ جواب نفی میں۔۔بلکہ ماسوائے مخالفانہ بیان بازی کے موصوف کے کریڈٹ میں اور کیا آتا ہے؟ملکی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ان حالات میں تبدیلی کا خواب تو ہر کوئی دیکھ بھی رہاہے اور عوام کودکھایا بھی جارہا ہے مگر ”قیادت“ کا نام و نشان دور دور تک نظر نہیں آرہا۔
ٹھیک ہے ہمیں ایک ”نیا پاکستان چاہئے“ مگر ایسا نیا پاکستان جس میں اندھوں کو لاٹھیاں نہ کھانی پڑیں ،انصاف واقعتاً ملے اور انتظامیہ عوام کی خادم ہو، عام آدمی کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور اس کی مناسب جائز ضروریات پوری ہوں عوام سے لیے گئے ٹیکس کااستعمال عوام کے مسائل کے خاتمے کے لئے کیا جائے نہ کہ حکمرانوں کے اللے تللوں پر خرچ ہو صحت اور تعلیم کی سہولت میعاری اور مفت ہو۔ اور لوگ اس طرح کے شعر نہ گنگناتے پھریں۔
اس عہد کے سلطان سے کوئی بھول ہوئی ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.