
قائد اعظمؒ کی دور اندیشی
ہفتہ 25 دسمبر 2021

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
حضرت پیر سید جماعت علی شاہؒاس دورکے ولی کامل تھے،انھوں نے ایک مرتبہ فرمایا کہ ”محمد علی جناح اللہ کا ولی ہے۔“اس پر کچھ لوگوں نے کہا کہ آپؒ اس شخص کو اللہ کا ولی کہہ رہے ہیں جو دیکھنے میں انگریز لگتا ہے اوراس کی داڑھی بھی نہیں ہے۔اس پر حضرت جماعت علی شاہؒ نے فرمایا کہ ”تم اس کو نہیں جانتے وہ ہمارا کام کررہا ہے۔“ آپؒ نے قائد اعظمؒ کو قرآن پاک،جائے نماز اور تسبیح کا تحفہ بھی دیا تھا۔ جس طرح آج کے دور میں اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کو لڑانے کے لئے شیعہ،سنی کے نام پر فساد پیدا کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں اسی طرح قائد اعظمؒ کے دور میں بھی مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈلوانے کے لئے ایسی گھٹیا حرکتیں کی جاتی تھیں چنانچہ ایک کانفرنس میں کسی صحافی نے جب قائد اعظمؒ سے سوال پوچھا کہ”آپؒ شیعہ ہیں یا سنی؟“یہ سوال ایسا تھا جس کے جواب میں شیعہ،سنی کے درمیان فساد برپا ہونے اور مسلمانوں کا آپس میں تقسیم ہو جانے کا خطرہ تھا۔قائد نے اپنی ذہانت سے برجستہ صحافی سے سوال پوچھا”حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا تھے؟اگر وہ شیعہ تھے تو میں شیعہ ہوں،اگر وہ سنی تھے تو میں سنی ہوں اور اگر وہ صرف مسلمان تھے تو میں بھی صرف مسلمان ہوں۔“ایک مرتبہ سن1941 ء میں قائد اعظم مدراس میں مسلم لیگ کا جلسہ کرکے واپس جارہے تھے کہ راستے میں ایک قصبہ سے گذر ہوا جہاں مسلمانوں نے ان کا پرجوش استقبال کیا،سب پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگارہے تھے اسی ہجوم میں پھٹی پرانی نیکر پہنے ایک آٹھ سال کا بچہ بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگارہا تھا،اسے دیکھ کر قائد نے اپنی گاڑی روکنے کو کہا اور لڑکے کو پاس بلا کرپوچھا”تم پاکستان کا مطلب سمجھتے ہو؟“لڑکا گھبراگیا۔قائد نے اس کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے پیار سے پھروہی سوال پوچھا۔لڑکا بولا”پاکستان کا بہتر مطلب آپ جانتے ہیں،ہم تو بس اتنا جانتے ہیں جہاں مسلمانوں کی حکومت وہ پاکستان اور جہاں ہندووں کی حکومت وہ ہندوستان۔“قائد اعظمؒ نے اپنے ساتھ آئے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”مدراس کا چھوٹا سا لڑکا پاکستان کا مطلب سمجھتا ہے لیکن گاندھی جی نہیں سمجھ سکتے۔“یہ بات صحافی نے نوٹ کرلی اور اگلے روزتمام اخبارات میں یہ خبر شائع ہوگئی۔
مسلمانوں کے لئے الگ وطن کے قیام کی ضرورت اور اہمیت آج دنیا کو اچھی طرح معلوم ہوچکی ہے خصوصاانڈیا میں رہنے والے مسلمان جو ماضی میں ہندوستان کی تقسیم سے نالاں نظر آتے تھے آج قائد اعظم محمد علی جناح ؒکے دو قومی نظریہ کو درست تسلیم کرتے ہوئے اس بات پر پچھتاتے ہیں کہ ان کے آباو اجداد نے انڈیا میں رہنا قبول کیوں کیا۔علامہ اقبالؒ بھی قائد اعظمؒ کی قابلیت اور دیانت کومانتے تھے۔ سن1936ء کے آخری دنوں میں ایک روزجب قائد اعظمؒ کی امانت، دیانت اور قابلیت کا ذکر ہو رہا تھا اس پر علامہ اقبالؒ نے کہا”مسٹر جناح (اس وقت تک ان کے لیے قائد اعظم کا لقب رائج نہیں ہوا تھا)کواللہ تعالیٰ نے ایک ایسی خوبی عطا کی ہے جو آج تک ہندوستان کے کسی مسلمان میں مجھے نظر نہیں آئی۔“ حاضرین میں سے کسی نے پو چھا کہ وہ خوبی کیا ہے؟ تو علامہ اقبال ؒ نے انگریزی میں کہا”He is incorruptible and unpurchaseable“۔قائد اعظمؒ کی زندگی کاکوئی بھی واقعہ پڑھ لیں ہر ایک میں محنت،دیانت،سچائی،ایمانداری،ذہانت،اصول،دین اسلام اور نبی کریم ؐسے محبت کا درس ملے گا۔ہمیں آزادی کی قدر کرتے ہوئے ملک میں ترقی،خوشحالی،امن اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.