محبت کے نام پر بے حیائی

بدھ 16 فروری 2022

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

دنیا میں جب بھی کسی اہم دن کے حوالے سے عالمی دن منایا جاتا ہے تو اس دن کو منانے کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ اور اس کے ممبر ممالک کی جانب سے دی جاتی ہے۔ عالمی دن منانے کا مقصداس دن کے حوالے سے دنیا میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا کے اٹھائیس ممالک میں باقاعدہ طور پر منائے جانے والا ویلنٹائن ڈے اقوام متحدہ یا اس کے ممبر ممالک کی منظوری پر نہیں منایا جاتا بلکہ یہ دن دنیا کے تمام عاشقوں کی خواہش اورمنظوری پر منایا جاتا ہے محبت کا یہ دن منانے کا مقصد اپنی محبوباوں سے اظہار محبت کرتے ہوئے عاشق یہ یقین دلاتا ہے کہ اس کے سوا وہ کسی سے محبت نہیں کرتا۔

ویلنٹائن ڈے کا یہ تصور سننے اور کہنے کو بڑا بھلا اور سچی محبت بھرا لگتا ہے لیکن درحقیقت اس دن کی آڑ میں سب سے زیادہ بے حیائی ہوتی ہے جو اس بات کو ثابت کرتی کہ عاشقان جس سچی محبت کا ذکر کررہے ہیں دراصل وہ سچی نہیں بلکہ ہوس بھری ہے کیونکہ دنیا میں 75 فیصد سے زیادہ خودکشیوں کو اس ناخوشگوار محبت کی وجہ قرار دیا گیا ہے جبکہ اسی روز گناہ کے واقعات حدسے زیادہ ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)


ایک بین الاقوامی سروے کے مطابق محبت کایہ خاص تہوار نوجوان لڑکے،لڑکیاں اور غیر شادی شدہ افراد زیادہ جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ویلنٹائن کے حوالے سے بہت سی رومانوی داستانیں مشہور ہیں۔ ایک مشہور داستان کے مطابق قدیم روم میں ایک تہوار لوپر کالیا منایا جاتا تھااس دن رومی مرد اپنی دوست لڑکیوں کے نام اپنی قمیضوں کی آستینوں پر لگا کر چلتے تھے بعد میں اس تہوار کو سینت ویلنٹائن کے نام سے منایا جانے لگا جس کابنیادی مقصد محبت کی تلاش تھا۔

لوپر کالیا تہوار ے متعلق یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس دن کم عمر اور جواں سالہ لڑکیاں اپنے نام کی پرچیاں بوتلوں میں ڈال کر رکھ دیتیں بعد میں قرعہ اندازی ہوتی، مردیا لڑکے جس لڑکی کے نام کی پرچی چنتے اسے اگلے لوپر کالیا تہوار تک ایک دوسرے کے ساتھ جائز،ناجائزتعلقات قائم کرنے کی کھلی چھٹی ہوتی۔اگرچہ ان رومانوی داستانوں کاکہیں بھی مستند حوالہ نہیں ملتا اس کے باوجود14 فروری کو ویلنٹائن ڈے بڑے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے حالانکہ اسی روز کمپیوٹر انجینئرڈے بھی ہوتا ہے لیکن اس کو کوئی نہیں مناتا اسی لئے اقوام متحدہ نے 14فروری کو مزیدکوئی بھی عالمی دن نہیں رکھا کیونکہ وہ جان چکے ہیں کہ ان کے نامزد کردہ کسی بھی عالمی دن کو منانے کی بجائے لوگ خصوصا نوجوان نسل نے صرف ویلنٹائن ڈے ہی منانا تھا۔


کہا جاتا ہے کہ محبت کی دیوی کا پسندیدہ پھول گلاب ہے اسی لئے ویلنٹائن ڈے پر گلاب کے پھول زیادہ پیش کئے جاتے ہیں۔ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں ویلنٹائن ڈے کے موقع پر تقریبا 50 ملین سے زیادہ گلاب کے پھول فروخت ہوتے ہیں اورایک ارب سے زائد ویلنٹائن کارڈ بھیجے جاتے ہیں۔اٹلی میں اس دن کو میٹھا کہا جاتا ہے جبکہ جاپان میں مٹھائی اور کپڑے دینے کا رواج ہے۔

عاشقوں کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ دنیا میں ویلنٹائن کا پہلا کارڈ برٹش میوزیم میں رکھا گیا ہے۔
ویلنٹائن ڈے مغرب میں جہاں جنس مخالف کے ناجائز تعلقات کو فروغ دے رہا تھاوہیں اب اس موذی محبت کے عالمی دن نے ایک نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔ مغرب میں اب یہ دن ہم جنس پرست بڑے جوش و خروش کے ساتھ منانے لگے ہیں، ہم جنس پرست اپنے برہنہ جسموں پر ناجائز پارٹنرز کی تصویریں لٹکائے سڑکوں پر محبت کے جلوس نکالتے ہیں۔

محبت کے نام پر نکالے گئے یہ جلوس حقیقت میں ان قوموں کی بربادی کے جلوس ہوتے ہیں۔ مغرب میں بے حیائی کے اس دن کو مناتے ہوئے اس قدر زناکاری ہوتی ہے کہ جس کا شمار بھی نہیں کیا جاسکتااسی لئے اسلام میں ویلنٹائن ڈے کو ایک ناپاک محبت کی غیر اسلامی روایت سمجھا جاتا ہے اس کے باوجودآج کی نوجوان نسل اس گندی اور ناپاک محبت کی دلدل میں دھنستی جارہی ہے۔ایک لڑکا اپنی محبت کا یقین دلانے کے لئے کسی لڑکی کو گلاب کا پھول دینا توجائز سمجھتا ہے لیکن جب کوئی دوسرا لڑکا اس کی بہن کو گلاب کا پھول پیش کرے تو وہ اس کو غلط سمجھتا ہے۔دنیا اور آخرت میں سرخرو ہونے کے لئے ہمیں اپنی زندگی اسلام کے اصولوں پر بسر کرنی چاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :