ماسک اور دستانے ۔۔۔۔۔۔۔ کورونا وائرس سے بچاؤ یا انفیکشن کا سبب

منگل 9 جون 2020

Dr. Syeda Sadaf Akber

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر

کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر آج کل ماسک اور دستانوں کا استعمال بہت زیادہ نظر آرہا ہے ۔ کورونا وائرس کی ابتدا میں ماسک کا استعمال صرف کورونا سے متاثرہ مریضوں اور جو لوگ ان مریضوں سے براہ راست تعلق میں ہیں یعنی ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل حضرات کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا جارہا تھا مگر جب ایسے کیسز سامنے آنے لگے جن میں مریضوں کو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی یا کئی دن بعد نظر آتی ہیں ۔

لہٰذا ایسے کورونا وائرس سے متاثرہ مریض علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی اس بیماری کو دیگر صحت مند افراد میں منتقل کرچکے ہوتے ہیں اور ان افراد کے کھانسنے ، چھینکنے یا بات کرنے سے ان کے منہ سے نکلنے والی رطوبتیں براہ راست یا ان ذرات سے آلودہ کسی سطح کے چھونے کے بعد دوسرے افراد کو متاثر کرسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

لہٰذا اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے انفیکشن سے محفوظ رہنے اور پھیلاؤ کو روکنے کے لئے مصروف یا عوامی مقامات پر سب کو ماسک کے استعمال پر زور دیا ہے ۔


ماسک کے استعمال سے نہ صرف خود بلکہ اپنے اردگرد کے موجود دوسرے افراد بھی محفوظ رہ سکتے ہیں مگر اس کے لئے ماسک کو درست طریقے سے استعمال کرنا ضروری ہے ۔ کیونکہ عام افراد کے ماسک اور دستانے استعمال کرنے کے بعد اب ایسے مسائل بھی سر اٹھانے لگے ہیں جو ہماری صحت اور ہمارے ماحول کے لئے بے حد خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے لوگ مختلف اقسام کے ماسک استعمال کر رہے ہیں جس میں این 95 ماسک ، کے این 95 ماسک ، FFP3 ماسک ، سرجیکل ماسک اور کپڑوں کے بنے ماسک دستیاب ہیں ۔


سرجیکل ماسک تین تہوں پر مشتمل ہوتا ہے جس کی پرتیں نظام تنفس سے برآمد ہونے والے قطروں اور چھینٹوں وغیرہ سے پھیلنے والے بڑے سائز کے جراثیموں کو روکنے کیلئے ہیں ۔ جس کی بیرون تہہ پانی ، خون یا دوسرے جسمانی مائع کو روکتی ہے ، درمیانی تہہ جرثوموں کو فلٹر کرتا ہے جبکہ اندرون تہہ باہر نکلنے والے سانس کی نمی اور پسینے کو جذب کرتی ہے ۔


این 95 ماسک بنیادی طور پر طبی عملے کو محفوظ رکھنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں جو کورونا کے مریضوں کو بہت قریب سے دیکھ بھال کر رہے ہوتے ہیں ۔ یہ ماسک بنیادی طور پر آلہ تنفس ہوتے ہیں جو ہوا میں معلق زیادہ چھوٹے جسامت کے جراثیموں کو بھی موثر طریقے سے فلٹر کرلیتے ہیں ۔ان کے مٹیریل سے ہوا جراثیم سے صاف ہوکر سانس میں جاتی ہے ۔ اس لئے ان کو ریسپائریٹر کہا جاتا ہے ۔


 کپڑے کے ماسک بھی کئی قسم کے فیبرک سے بنائے جارہے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق کاٹن کے کپڑے سے بنے ماسک سب سے بہتر ہیں ۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق کاٹن کے کپڑے سے بنے ماسک بھی سانس سے خارج ہونے والے ذرات کو بلاک کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں مگر یہ کس حد تک محفوظ رکھ سکتے ہیں اس کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی رپورٹ نہیں ہے ۔ البتہ ایک رپورٹ کے مطابق کپڑے کے ماسک اردگرد کے ماحول کو پہننے والے سے تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ این 95 ماسک اردگرد کے ماحول سے پہننے والے کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔


ماسک چاہے کسی بھی قسم کا استعمال کر رہے ہوں ان کو باقاعدہ اور مناسب طریقے سے پہننا اور تلف کرنا بے حد ضروری ہے۔ماسک پہنتے ہوئے ناک کو بھی ڈھانپنا بہت ضروری ہیں ورنہ اس سے بیماری کا خطرہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جاتا ہے۔ہرقسم کے ماسک کو چہرے اور ناک پر اچھے طریقے سے فٹ کرنا ضروری ہے ، تاکہ جتنا ممکن ہوسکے ہوا کو بلاک کیا جا سکے۔

۔
 ماسک پہننے سے پہلے اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے بیس سیکنڈ تک دھولیں یا کم از کم ساٹھ فیصد الکوحل پر مشتمل ہینڈ سینی ٹائزر سے اچھی طریقے سے صاف کرلیں ۔ سب سے پہلے ماسک میں کسی بھی قسم کی خرابی کا جائزہ لیں ۔ ماسک کہیں سے بھی پھٹا ہوا یا سوراخ زدہ نہیں ہونا چاہیئے ۔ اور ڈوریاں ٹوٹی ہوئی نہیں چاہیئے ۔ ماسک کے رنگ والے حصے کو سامنے کی طرف رکھیں اور بالائی حصے پر موجود دھاتی پرت کو ناک پر رکھیں ۔

پھر کانوں میں پھنسانے والی ڈوریوں کو پکڑ کر کانوں پر چڑھائیں ۔ دھات کی بالائی تہہ کو انگلیوں کی مدد سے اپنے ناک پر ہلکا سا دباؤ ڈال کر اچھی طرح سے فٹ کرلیں ۔ پھر ماسک کو منہ ، ناک اور ٹھوڑی پر تک اچھی طرح پھیلادیں اور پھر ایک دفعہ ماسک پہننے کے بعد اسے دوبارہ ہاتھ نہیں لگانا چاہئے ۔ اور اتارتے ہوئے بھی صرف ربن یا الاسٹک کو چھوئیں اور ماسک اتارنے کے بعد بھی ہاتھوں کو اچھی طریقے سے دھولینا چاہیئے ۔


ماسک کو ایک کان سے اتار کر نہ چھوڑیں اور نہ ہی ماسک کو گردن کے گرد لٹکانا چاہیئے اور ڈوریوں کو کاٹ کر چھوٹا کرنے سے گریز کریں ۔ کیونکہ اگر کورونا وائرس لباس، یا جسم کے کسی حصے پر موجود ہے اور ماسک ڈھیلا کرنے یا لٹکانے کے دوران ان جگہوں تک چلا جاتا ہے تویہ بھی خطرناک صورتحال ثابت ہو سکتی ہے۔
ہر ماسک کی اپنی ایک زندگی ہوتی ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے جب ماسک پہنے رہنے سے فائدے کے بجائے انفیکشن ہونے کے امکانات پیدا ہوجاتے ہیں لہٰذا اس وقت فوری طور پر اسے تبدیل کرکے اچھی طریقے سے تلف کردینا چاہئے اور اگر کپڑے کا ماسک استعمال کر رہے ہیں تو اسے اچھی طریقے سے دھولینا چاہیئے ۔


ماسک کو تبدیل کرنے کی وجوہات میں جب ہم مختلف سطحوں کو چھونے کے بعد اپنے ماسک کو ہاتھ لگاتے ہیں مثلاً دروازے کا ہینڈل ، سیڑھیوں کی ریلنگ ، لفٹ کے بٹن ، کسی مریض کی عیادت یا اسپتال کا دورہ کرنے کے بعد ہجوم والی جگہوں سے واپسی کے بعد ، چھینکنے کے بعد ، یا منہ سے نکلنے والی رطوبتوں کی وجہ سے اندر نمی ہوجائے تو فوری طور پر نیا ماسک لگا لینا چاہئے ۔

ماسک اور دستانے چاہے کسی بھی قسم کا استعمال کر رہے ہو ان کو باقاعدہ اور مناسب طریقے سے تلف کرنا بے حد ضروری ہے ۔ ماحولیاتی آلودگی ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں اور خصوصاً پاکستان میں مسلسل تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اب اس وباء کی وجہ سے استعمال ہونے والے ماسک ، دستانے اور دیگر حفاظتی لباس اس آلودگی میں مزید اضافے کا باعث بن رہے ہیں ۔

اور اب ہمیں کچروں کے ڈھیر میں ماسک اور دستانے بھی جا بجا نظر آرہے ہیں ۔ اور پلاسٹک بیگز کی طرح یہ دونوں بھی ماحول کے لئے خطرناک ثابت ہورہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ان ماسک اور دستانوں کو درست طریقے سے تلف نہیں کیا جائے تو ان سے کورونا وائرس کے پھیلنے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ ایک ریسرچ کے مطابق کورونا وائرس ماسک کی سطح پر تقریباً سات دن تک موجود رہ سکتے ہیں لہٰذا اگر اس دوران ان ماسک کو کوئی دوسرا فرد ہاتھ لگائے تو اس وائرس سے متاثر ہونے کے ممکنہ خدشات موجود ہوتے ہیں ۔

اس کے علاوہ ایک بار استعمال کرنے کے بعد ہمارے منہ یا دیگر افراد اور ماحول میں موجود جراثیم اس کی سطح پر منتقل ہوجاتے ہیں لہٰذا کپڑوں کے ماسک کو اتارنے کے فوری طورپر دھولینا چاہئے اور ایک بار استعمال ہونے والے ماسک کو باقاعدہ کسی لفافے میں رکھ کر تلف کردینا چاہئے ۔
اس کے ساتھ ساتھ دستانوں کا بے جا استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور جب ان کو درست طریقے سے استعمال کرنے، اتارنے اور تلف کرنے کے طریقے کو نہیں اپنایا جائے تو اس سے جراثیم پھیلنے کے امکانات بے حد بڑھ جاتے ہیں ۔

اس کے علاوہ جو افراد عام زندگی کے معمولات میں دستانوں کا استعمال کر رہے ہیں یا تو مختلف سطحوں کو چھوتے ہوئے انہیں بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت ہے یا پھر دستانے استعمال نہیں کرنے چاہئے ۔ آج کل لوگ شاپنگ کرتے ہوئے، کسی بھی کام سے باہر نکلتے ہوئے دستانوں کا استعمال کر رہے ہیں اور پھر انہی دستانوں سے مختلف سطحوں کو چھوتے ہوئے جراثیم ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہے ہوتے ہیں جو مزید انفیکشن پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔

لہذٰا دستانے پہننے سے زیادہ موثر طریقہ ہاتھوں کی باقاعدہ صفائی ہے۔ دستانوں کا اس طرح سے استعمال ایک طرح سے تحفظ کا غلط امکان یا جھوٹی تحفظ کا احساس پیش کرتے ہیں اور لوگ دستانے پہنے رہنے کی وجہ سے ہاتھ دھونے کو اہم تصور نہیں کرتے ہیں ۔ کورونا وائرس دستانوں کی سطح میں بھی ایسے چپک جاتے ہیں جیسے ہمارے ہاتھوں پر اور پھر جب ہم ان ہی دستانوں سے مختلف چیزوں یا سطحوں کو ہاتھ لگاتے ہیں تو یہ وائرس ایک سطح سے دوسری سطح میں منتقل ہوجاتے ہیں جو جراثیم کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔


 یہاں ایک بات اور بھی توجہ طلب ہے کہ دستانے اتارنے اور تبدیل کرنے کے دوران لازمی طور پر اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی یا ہینڈ سینی ٹائزر سے صاف کرلینا چاہئے ۔ مستقل دستانے پہننے کی وجہ سے ہاتھوں کی جلد پر بیکٹریل انفیکشن ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں لہٰذا ہاتھوں کی صفائی بے حد ضروری ہے ۔
استعمال کے بعد دستانوں کو اتارنے کے لئے کئی طریقے ہیں جس میں سب سے اہم یہ خیال رکھنا چاہئے کہ دستانے اس طریقے سے نہ اتارے جائیں کہ ہاتھ دستانے کے باہری طرف کو چھوکر گندے ہوجائیں ۔

درست طریقے کے مطابق دستانے کی کلائی کو باہر سے پکڑیں اور آرام سے دستانے کو اس طرح اٹھا کر اتاریں کہ یہ الٹا ہوجائے ۔ اب جس ہاتھ پر دستانہ پہنا ہو اس کی انگلیوں سے دستانے کو پکڑیں دوسرے ہاتھ کی شہادت کی انگلی کو دستانے کی کلائی میں ڈالیں اور آرام سے دستانہ اٹھاتے ہوئے اتارلیں ۔ دستانے متعلقہ ڈسٹ بن میں ڈال کر ہاتھوں کو پانی اور صابن سے دھولیں ۔


سی ڈی سی کے مطابق کپڑوں سے بنے ہوئے ماسک کو واشنگ مشین میں دھونے کے لئے عام استعمال کے ڈٹرجنٹ اور گرم پانی استعمال کرسکتے ہیں اور ہاتھوں سے دھونے کے لئے 0.1 فیصد بلیچ کا استعمال کریں ۔ اور اچھے طریقے سے صاف پانی سے دھونے کے بعد یا تو ڈرائر میں ذیادہ درجہ حرارت پر خشک کرلیں یا پھر سورج کی روشنی میں خشک کرنے کے بعد استعمال کریں اور دھلے ہوئے ماسک کو کسی کاغذ سے بنے ہوئے لفافے میں رکھیں تاکہ وہ جراثیم سے محفوظ رہ سکیں ۔


کورونا وائرس کی منتقلی اور پھیلاؤ کے خطرے کو کم کرنے کے لئے صرف ماسک اور دستانوں پر اکتفا کرنے کے بجائے بنیادی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے کم از کم بیس سیکنڈ تک اچھی طرح بار بار دھوتے رہیں اور اگر صابن اور پانی میسر نہ ہو تو کم از کم 60 فیصد الکوحل پر مشتمل ہینڈ سینی ٹائزر استعمال کریں ۔ اپنے چہرے ، منہ ، ناک اور آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں اور ملنے جلنے میں مناسب فاصلہ رکھیں ۔ احتیاط کریں کیونکہ احتیاط ہی کورونا کا واحد علاج ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :