
بولتے لفظ
ہفتہ 25 مارچ 2017

فرخ شہباز وڑائچ
کیا فرق ہے شاعری بھی کرکے دیکھوں
تصویروں میں اشعارکہے ہیں میں، نے
شعروں میں مصوری بھی کرکے دیکھوں
(جاری ہے)
اسلامی تہذیب کے زوال کی طرف جاتے ہوئے اس فن کی ترقی و ترویج کے لیے یہ ایک توانا کوشش تھی یہ سعادت غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے ذمہ داران کو نصیب ہوئی۔
گیلری میں آویزاں فن پاروں سے خطاطوں کے فکری جذبات و احساسات ،مشاہدات ،سوچنے کے زاویے ، رب کائنات کے کلام سے محبت ،عشق نبیﷺ کا اظہار نمایاں دکھائی دے رہا تھا ،تقریب کے روح رواں عامر جعفری کے مطابق اس 4 روزہ قومی خطاطی نمائش کے انعقاد کا مقصد اسلامک آرٹ کو چھت فراہم کرنا اور خطاطی کرنے والے نوجوان ٹیلنٹ کو پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا ۔ بلاشبہ ایسی کاوشیں عکاشہ مجاہد اور اشرف ہیرا جیسے نوجوانوں کا بھی حوصلہ بڑھاتی ہیں جن میں سے ایک نے خالصتاً 24 قیراط گولڈ کے ساتھ اللہ اور محمدﷺ کا نام لکھ کر اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کیا تو دوسرے کا نام 12 سال کی عمر میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہوا ۔
اس نمائش میں جہاں پاکستان کے علاوہ سعودیہ ، شارجہ ، بحرین ، ایران ، قطر ، انڈیا ، دبئی اور دیگر ممالک سے بھی پاکستانی خطاطوں نے اپنے فن پارے بھجوائے۔جبکہ نمائش میں موجود ان تخلیق کاروں سے لوگ درخواست کرکے اپنے اور عزیزواقارب کے نام خوشخط لکھواتے تھے،اس ناچیز نے بھی بزرگ آرٹسٹ سعید احمد ناز سے اپنا نام لکھوایا جس خوبصورتی سے انہوں نے میرے دیکھتے ہی دیکھتے رنگ صفحے پر بکھیرے یہ منظر خوشنماتھا یقینا اس کے پیچھے سالوں کی محنت اور ریاضت تھی ۔یہیں پر نوجوان علی حمزہ ،مینال اورسنبل سے ملاقات ہوئی جو اپنے فن کے جوہر دکھاکر شرکاء کی دلچسپی کا باعث بنے ہوئے تھے۔نوجوان لڑکے لڑکیوں کے فن پارے دیکھتے ہوئے دل میں خواہش جاگی کاش ہم دنیا کو یہ دکھا سکیں کہ پاکستانی اظہار کے لیے کونسا راستہ اختیار کر رہے ہیں بلاشبہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں بلکہ خطاطی کا یہ فن ہمارے جمالیاتی ذوق اور فن شناسی کا عملی اظہار ہے۔یہ ہے ہمارے معاشرے کی حقیقی تصویر جسے نمایاں کرنے کی ضرورت ہے۔ایران میں یہی فن بہت ترقی پاچکا ہے۔ یہاں خط نستعلیق میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی کرائی جارہی ہے۔ ایران کے علاوہ ترکی، مصر اور پاکستان کے خطاط بھی اس شعبے میں اپنا مقام رکھتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں پاکستان میں اس فن کو گذرتے وقت کے ساتھ ساتھ اتنی پذیرائی نہیں مل رہی جس کا یہ حقدار ہے۔
خطاطی ایک ایسا فن ہے جس میں حروف کو منفرد اور دلکش انداز میں لکھا جاتا ہے۔ مگر خطاطی کے خوبصورت نمونے دیکھنے والوں کو اس بات کا اندازہ شاید ہی ہو کہ اس کے پیچھے محنت اور مسلسل ریاضت کارفرما ہوتی ہے۔
ابجد یعنی حروف تہجی کی ریاضیاتی پیمائش ایک ایسا منفرد فن ہے جس میں مہارت حاصل کرنے والوں نے اپنی عمریں صَرف کی ہیں، جو ایسی لگن مانگتا ہے کہ ”خون جگر میں انگلیاں ڈبونی پڑتی ہیں“۔دیگر تہذیبوں کے مقابلے میں خطاطی اسلامی تہذیب کا ایک اہم جزو ہے۔ خاص طورپر قرآنی آیات کی خطاطی، مساجد اور دیگر عمارتوں میں اس کے نمونے نظر آتے ہیں۔
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی نے خط کوفی میں خطاطی کرتے ہوئے قرآن مجید کی کتابت کی۔ بعض ازاں خطاطی کے جدید انداز کو متعارف کروانے کا سہرا عباسی دور حکومت میں ابن مقلہ کے سر جاتا ہے جنہوں نے ”ثُلث“رسم الخط بھی ایجاد کیا۔
فن خطاطی کے ماہرین کا فن خطاطی کے بارے میں کہنا ہے کہ آگاہی اور حکومتی سرپرستی کا فقدان ہی دراصل لوگوں کی اس شعبے میں عدم دلچسپی کا باعث ہے۔ ٹھیک جس طرح موسیقی میں سُروں کی ریاضت درکار ہوتی ہے ویسے ہی اس میں بھی ایک ایک لفظ کو اس انداز میں لکھنے کے لیے بہت محنت کرنا پڑتی ہے۔
اسلامی تہذیب کے اس معدوم ہوتے فن کوآگے بڑھانے کے لیے اس فن سے جڑے تخلیق کاروں کی شدید حوصلہ افزائی وقت کی ضرورت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.