کیا عظمیٰ کوانصاف مل سکے گا؟؟

جمعرات 7 فروری 2019

Fatima Bilal

فاطمہ بلا ل

دور حا ضر میں لو گ وہ وہ ظلم دیکھ چکے ہیں کہ اب ہم بے بس ہو چکے ہیں اور اگر میں یہ کہوں کہ ہما را معاشرہ ظلم کا معا شرہ بن چکا ہے تو بے جا  نہ ہو گا کیونکہ ظالموں کے پا س پیسہ ہے اور مظلوم کے پا س غریبی جو مظلو م کو مجبو ر کرتی ہے کہ ظلم سہا جا ئے اور خا مو ش رہا جا ئے پا کستان میں بڑ ھتی ہو ئی غر یبی نے ظلم کے دروازے بھی کھو ل دیے ہیں کہ جس کی جیب میں پیسہ ہے وہ فر عون ہے اور حرکتیں نمر ود جیسی کر دیتا ہے کیو نکہ ان کو لگتا ہےوہ پیسے سےسب کے منہ بند کر دیں گے۔

اس سو چ میں وہ کسی حد تک ٹھیک بھی ثابت ہو ئے ہیں کیو نکہ پو لیس کےچھ فٹ کے جو ان کو 100روپے میں ہم نے بکتے دیکھا ہے  جس معاشرے کی پو لیس 100,200پر بک جا ئے وہاں  کے لو گوں کی سو چ  ایسی ہی ہو نی چا ہیے کہ ہم چا ہےکچھ بھی کر لیں اپنے پاس پیسہ ہے سب چلے گا کیونکہ قا نو ن اندھا ہوتا ہے صرف گریبوں کے معا ملے میں اور جب قا نون اندھا ہو جا ئے تو وہاں عظمیٰ کا با پ ایک غریب آدمی بالکل ویسا غریب جو مظلوم ہو تا ہے۔

(جاری ہے)

 گھر کا خرچ احسن طریقہ سے چلا نے کے لیے اپنی 16سالہ بیٹی کو ایک امیر گھر میں کا م پر رکھ دیتا ہے کیو نکہ 16سالہ عظمٰی ایک بیٹے کا کر دار ادا کر نا چاہ رہی تھی اور چا ہتی تھی کہ اپنے با  پ کا بڑا بیٹابن کر گھر کا خر چ چلا ئے مگر وہ نہیں جانتی تھی کہ یہ کر دار اس کی مو ت کی وجہ بنے گا بہر حا ل اس بچی نے یہ غلطی کی کہ اپنی ما لکن کی بیٹی کی پلیٹ سے ایک لقمہ اٹھا کر کھا لیا اور یہ ایک لقمہ اس کی مو ت کی وجہ بن گیا اس پر بے حد تشدد کیا گیا اتنا کہ اس کی شکل پہچا ننے میں نہیں آرہی تھی اس تشدد کے بعد اس بچی کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا اور لا ش کو ایک گٹر میں پھینک دیا گیا تاکہ یہ معا ملہ چھپ سکے اور یہ صر ف ایک عظمٰی کے سا تھ نہیں ہواایسی کئی عظمٰی ظلم کا شکا ر ہوئیں اور کسی کو خبر بھی نہیں ہو ئی اور ایسا تب تک ہو تا رہےگا جب تک کسی ایک ظالم کو سزا نہیں ملتی مگر مسئلہ پھر وہی ہےکہ ظالم کے پا س پیسہ ہے اور قوی یقین ہے کہ ہم  چیختے رہ جا ئیں گے اور یہ معاملہ ٹھنڈا پڑ جا ئے گا۔

 پھر بھی اپنی سی ایک کو شش کر تے ہیں شا ئد کہ اس بچی کو انصا ف مل جا ئے جیسے جب ما لکن سزا دیتی تو کئی کئی دن بھو کا رکھتی شدید سردی میں جب ہم رضا ئیوں سے با ہر نہیں نکلتے تھے تب اس معصو م بچی کو گیلے باتھ روم میں سولا یا جا تا جس میں لیٹنا ممکن ہی نہیں تھا اور تشدد الگ کیا جا تا رہاکیو نکہ وہ ان کی ملا زمہ تھی اور ما ہا نہ 2500روپے اس کے گھر والو ں کو دیئے جا تےتھےوہ 2500روپے اتنے زیا دہ تھے کہ مالکا ن عظمٰی کی زندگی مو ت کے والی بن بیٹھے تھے 8مہینے سے اس بچی کو گھر والوں سے ملنے نہیں دیا گیا یہاں یہ لکھتی چلو ں عظمٰی کی مو ت میں اس کے اپنے گھر والوں کا قصور ہے کہ اگر آپ کی بچی ایک ہفتے سے زیا دہ ہو نے پر آپ کو نہیں مل رہی تو قریبی تھا نے میں رپورٹ کر یںاور عظمٰی تو اس دنیا میں نہیں رہی مگر اس پر کیا گیا ظلم اسی دنیا میںموجود ہے اور اگر اس بچی کو انصا ف نہیں ملتا تو اس کے ذمہ دار ہم لو گ ہیں کیو نکہ آج ہما ری خامو شی پتہ نہیں کتنی بچیوں کو عظمٰی بنا دے تو اس بات سے بچنے کے لیے پو لیس کو سنجیدگی سے کا م لینا چاہیے اور حکومت وقت بھی اپنے ملک میں ہو نے والے اس بدترین ظلم کے خلا ف ایکشن لیں اور عظمیٰ کے قاتلوں کو سخت سے سخت سزادی جا ئے تاکہ آج کے بعد پا کستا ن کی کو ئی بیٹی عظمٰی نا بنے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :