"میڈیا کے ہاتھوں کتابوں کا مدفن".........
منگل 22 دسمبر 2020
ٹیکنالوجی کےاس دور میں جہاں لوگ اپنے قریبی رشتہ داروں اور فیملی کے افراد اپنے منہ سے اپنے الفاظ ضائع کرنے کی بجائے ، اپنے موبائل میں ٹائپنگ کو فوقیت دیتے نظر آتے ہیں۔ اپنے اطراف کی دنیا کو یکسر فراموش کرتے ہوئے الیکٹرونک میڈیا پر اپنا قیمتی وقت نشاور کرتے خود کو پوری طرح مصروف رکھتے نظر آتے ہیں۔ یہ آج کے دور کے اقبال کے شاہین اپنے آباؤ اجداد کی تعلیم کو فراموش کرتے ہوئے, اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو زنگ آلود کرتے ہوئے یہ بھول بیٹھے ہیں کہ کتب بینی کی اہمیت و افادیت کیا ہے ؟
زمانہ چاہے کتنی ہی ترقی کیوں نہ کر لے لیکن کتابیں پڑھنے کا ذوق اور شوق کبھیھی نہیں بھلا سکتا ۔ اقبال کی شاعری کی کتابیں ، مستنصر حسین تارڑ کی تحریریں، غالب کے چٹ پٹے خطوط ، اقبال کا شکوہ ، جواب شکوہ اور ان جیسی بے شمار کتب کا کوئی ضرب المثل نہیں، کہ پہلےتو لوگ ان کتابوں کا اپنے پاس ذخیرہ کرتے تھے کہ مبادا ہم ان کتابوں کی افادیت سے محروم نہ رہ جائیں ، لیکن یہ آج کل کے نوجوان اپنے روبوٹک مشینری طرز زندگی میں اس قدر مشغول ہو چکے ہیں کہ ان کو پب جی پر گیم کھیلنے، سوشل میڈیا پر اسٹیٹس ڈالنے بے شمار فضول ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے، سے فرصت نہیں کہ یہ تھوڑا کتابوں کا مطالعہ کرنے میں بھی اپنا وقت صرف کریں لیکن ہم نے تو کتابوں کو زندہ صبح صبح زندہ درگو کر دیا ۔
اور خود ہی گورکن بن کے کتابوں کو دفن کر ڈالا۔ یہ وہ کتابیں تھیں جنہیں پہلے لوگ سینے سے لگائے پھرتے تھے۔ کسی کو تحفہ دینا ہوتا تو لوگ لوگ کتابوں کی صورت میں دے کر اپنے پیار کا اظہار کرنا اپنا فخر سمجھتے تھے لیکن آج کے دور میں یہ رواج بہت کم ہو چکا ہے کہ اب لوگ الیکٹرونک میں مصروف رہتے ہیں اور اگر زحمت گوارہ کر بھی لیں تو صرف پی ڈی ایف کی صورت میں اپنی پسند کا کوئی ناول ڈاؤنلوڈ کرلیتے ہیں کہ کتاب لینے کی زحمت کون گورا کرے کہ یہ فیشن نہیں آج کے دور کا۔ جہاں نا قدرے لوگ ہوتے ہیں وہاں قدر کرنے والے بھی کچھ مل ہی جاتے ہیں جو آج کے دور میں بھی کتابوں کے پڑھنے کے شوقین ہیں اور باقاعدہ لائبریری جانے کے متمنی ہیں لیکن ملک کے بیشتر لوگوں نے کتابوں کو خیر آباد کہہ دیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے دور میں کتابیں کون پڑھے کہ،
زمانہ چاہے کتنی ہی ترقی کیوں نہ کر لے لیکن کتابیں پڑھنے کا ذوق اور شوق کبھیھی نہیں بھلا سکتا ۔ اقبال کی شاعری کی کتابیں ، مستنصر حسین تارڑ کی تحریریں، غالب کے چٹ پٹے خطوط ، اقبال کا شکوہ ، جواب شکوہ اور ان جیسی بے شمار کتب کا کوئی ضرب المثل نہیں، کہ پہلےتو لوگ ان کتابوں کا اپنے پاس ذخیرہ کرتے تھے کہ مبادا ہم ان کتابوں کی افادیت سے محروم نہ رہ جائیں ، لیکن یہ آج کل کے نوجوان اپنے روبوٹک مشینری طرز زندگی میں اس قدر مشغول ہو چکے ہیں کہ ان کو پب جی پر گیم کھیلنے، سوشل میڈیا پر اسٹیٹس ڈالنے بے شمار فضول ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے، سے فرصت نہیں کہ یہ تھوڑا کتابوں کا مطالعہ کرنے میں بھی اپنا وقت صرف کریں لیکن ہم نے تو کتابوں کو زندہ صبح صبح زندہ درگو کر دیا ۔
(جاری ہے)
کتابوں کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
کہ مشہور جملہ ہے کتاب سے بہترین ساتھی کوئی نہیںادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2024 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.